سپریم کورٹ ، نیب میں غیرقانونی بھرتیوںکے حوالے ازخود نوٹس کیس کی سماعت

عدالتی تجویز پر ریٹائرمنٹ پررضامندی ظاہرکرنے والے افسران کوپنشن سمیت تمام مراعات دی جائیں جوافسران سابقہ اداروں میں جاناچاہتے ہیں ان کو واپس بھیج کرساتھی افسران کے مساوی ترقی دے کرایڈجسٹ کیاجائے ، نیب کے دیگر 48 افسران کے بارے میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور چئیرمین نیب لائحہ عمل طے کریں،سپریم کورٹ

منگل 28 مارچ 2017 22:20

ْ اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مارچ ء) سپریم کورٹ نے نیب میں غیرقانونی بھرتیوںکے حوالے ازخود نوٹس کیس میں عدالتی تجویزکی روشنی میں ریٹائرمنٹ لینے والے افسران کوفوری ریٹائرکرنے کاحکم جاری کرتے ہوئے چیئرمین نیب کوہدایت کی ہے کہ ریٹائرمنٹ پررضامندی ظاہرکرنے والے افسران کوپنشن سمیت تمام مراعات دی جائیں ، جوافسران سابقہ اداروں میں جاناچاہتے ہیں ان کو واپس بھیج کرساتھی افسران کے مساوی ترقی دے کرایڈجسٹ کیاجائے ، جبکہ نیب کے دیگر 48 افسران کے بارے میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور چئیرمین نیب بیٹھ کر لائحہ عمل طے کریں، منگل کوجسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں جسٹس فائزعیسٰی اورجسٹس سردارطارق مسعودپرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ عدالت غیرقانونی بھرتیوں کوبرداشت نہیں کرے گی ، اس سے قبل ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا فیصلہ دیا ہے جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کو مستعفی ہونا پڑا ، توکیا ہم بھی غیر قانونی بھرتیوں کو جائز قرار دیکر مستعفی ہوں، جسٹس فائزعیسٰی نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ کیا فوج میں قوانین نرم کرکے بھرتی ہو سکتی ہے،چیرمین نیب چوہدری قمرالزمان نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ نیب میںاعلٰی عہدوں پر بھرتی ہونے والے کم تعلیم یافتہ9 افسران میں سے ڈی جی نیب کراچی کرنل ریٹائرحئی اورڈائریکٹر نیب لاہور طارق نعیم عدالتی تجویز کی روشنی میں ریٹائرہوچکے ہیں ، جبکہ ہیڈآفس میں ذمہ داری اداکرنے والے ڈائریکٹرمحمد یونس اورکرنل ریٹائرفرح نسیم نے ریٹائرمنٹ لینے کاآپشن قبول کرلیا ہے جس پرعدالت نے حکم دیاکہ دونوں افسران ریٹائرمنٹ کیلئے فی الفور در خواستیں دیں اورچیئرمین نیب ان کی درخوا ستوںپرایکشن لیتے ہوئے منظورکریں ، چیئرمین نیب نے عدالت کومزید بتایاکہ نیب کے ا یڈیشنل ڈائریکٹرکوئٹہ محمد عامر اورڈائریکٹرعنصریعقوب اپنے سابقہ اداروں میں جانے کے خواہاں ہیں ، جس پرعدالت نے ہدایت کی کہ دونوں افسران فوری طورپراپنے اداروں میں جانے کیلئے درخواستیں دیں اورچیئرمین نیب ان کومنظورکرکے واپس بھجوائیں ، جہاں وہ اپنے بیج افسران کے مطابق ترقی اورمراعات کے حقدارہوں گے اس سلسلے میں متعلقہ ادارے 15 روز میں عدالتی حکم پرعملد رآمد کرکے عدالت کورپورٹ پیش کریں عدالت نے قراردیاکہ ڈی جی نیب لاہورمیجرریٹائربرہان علی ، ڈی جی بلوچستان میجرریٹائرطارق محمود ، قائم مقام ڈی جی کراچی میجرشہزاد اورڈائریکٹرعالیہ رشید کے بارے میں اگلے روزفیصلہ کیاجائے گا ،عدالت نے آج سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کوطلب کرتے ہوئے چیئرمین نیب سے کہاکہ نیب کی آگہی مہم کی ڈائریکٹر عالیہ رشید کوبھی کہا جائے کہ وہ ریٹائرمنٹ لے لیں، اس سلسلے میںان کی مرضی پوچھی جائے اورعدالت کوہاں یا ناںمیں جواب دیاجائے ورنہ عدالت اپناحکم جاری کرے گی ،عد الت نے عالیہ رشید کے پیش نہ ہونے پر ناراضگی کااظہارکرتے ہوئے استفسارکیاکہ عالیہ رشید کیوں پیش نہیں ہوئیں ، ان کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے اور وہ لیکچر دے رہی ہیں لگتا ہے وہ سپریم کورٹ کے احکامات کو ہلکا لے رہی ہیں سماعت کے دوران نیب کی ایک سابق ریجنل ڈائریکٹرشائستہ نزہت نے پیش ہوکرعدالت کوعالیہ رشید کے حوالے سے بتایاکہ عالیہ رشید 1995ء میں محکمہ تعلیم کے ایک پراجیکٹ پوسٹ پربھرتی ہوئی تھی انہوں نے کنٹریکٹ میں دومرتبہ توسیع لی پہلے ایک سال اورپھراڑھائی سال، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان کوریگولرنہیں کیا، لیکن مشرف دور میں پتہ چلا کہ وہ نیب میںگریڈ 18 کی پوسٹ پرتعینات ہوئی ہیں دوماہ بعد ان کوگریڈ 19میں ترقی دی گئی تاہم محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پرکام کرنے کے بعد سے لے کرنیب میں جوائننگ دینے کے درمیانی مدت کے بارے میں کسی کوعلم نہیں کہ وہ کہاں تھیں ا نہوں نے اس حوالے سے عدالت کو ریکارڈ بھی پیش کیا ۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے وعالیہ رشید کے وکیل کوبھی ریکارڈ کی نقل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی ۔