46 پولینڈ کے مصور نے اپنی آدھی زندگی صرف گنتی کے اعداد پینٹ کرنے میں گذار دی

رومن اوپلکا نے 1965 میں پہلی مرتبہ گنتی پینٹ کرنے کی ابتدا کی ، پہلا عدد 1 ٹائپ کیا ، ہر روز اس کے آگے کے 400 نمبروں کو مصوری میں ڈھالا

جمعہ 18 اگست 2017 12:47

وارسا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اگست ء) پولینڈ کے ایک مصور نے اپنی آدھی زندگی یعنی 46 سال تک روزانہ گنتی کے اعداد پینٹ کر کے ایک منفرد اعزاز حاصل کیا ہے۔رومن اوپلکا نے 1965 میں پہلی مرتبہ گنتی پینٹ کرنے کی ابتدا کی اور پہلا عدد 1 ٹائپ کیا اور ہر روز اس کے آگے کے 400 نمبروں کو مصوری میں ڈھالا۔ یہاں تک کہ اگست 2011 تک اوپلکا کی موت کے وقت وہ 5,607,249 تک کی گنتی کو مصورانہ رنگ دے چکے تھے۔

رومن نے اس پروجیکٹ کو 1965/1- یعنی سال 1965 اور ایک سے لا متناہی (اِنفنٹی) تک کا نام دیا۔ اس پروجیکٹ کا خیال انہیں اس وقت آیا جب وہ وارسا کے ایک کیفے میں بیٹھے اپنی بیوی کا انتظار کر رہے تھے۔ اس کے اگلے دن وہ ہر روز پابندی سے اپنے اسٹوڈیو جانے لگے اور اعداد کی پینٹنگ بنانے لگے اور یوں مصوری کی تاریخ میں گنتی پینٹ کرنے کا سب سے بڑا منصوبہ قرار دیا۔

(جاری ہے)

پہلے رومن نے 195* 135 سینٹی میٹر کینوس میں سیاہ بیک گرانڈ کا انتخاب کیا اور اور باریک برش سے اوپر الٹے ہاتھ پر 1 لکھا اور اس کے بعد آگے گنتی پینٹ کرتے رہے۔ جب وہ سیدھے ہاتھ کے آخری کنارے پہنچے تو ان کی گنتی 35,327 تک پہنچ چکی تھی۔رومن نے کہا کہ میرا پورے کام کو ایک شے سمجھنا چاہیے جو نمبر ایک سے لامتناہیت تک پھیلا ہوا پے۔ یہ ایک حیات اور ایک شے کو ظاہر کرتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم نہیں رہیں گے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

اگرچہ گنتی کی کوئی آخری حد نہیں ہوتی لیکن رومن پولکا نے 46 برس کی محنت سے 222 کینوس بھردیئے اور وہ چاہتے تھے کہ موت سے قبل وہ 7,777,777 تک پہنچ جائیں کیونکہ یہ عدد فلسفیانہ اور مذہبی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ لیکن موت سے قبل وہ 5,607,249 تک ہی پہنچ سکے اور آخری عدد سفید کینوس سے سفید رنگ میں پینٹ کئے گئے تھے۔1972 میں رومن نے ایک انوکھا اعلان یہ کیا کہ ہر اگلا کینوس پچھلے کینوس سے ایک فیصد ہلکا ہو گا، یہاں تک کہ ایک نکتے پر سفید کینوس پر سفید رنگ سے پینٹ کرنا ممکن ہو گا اور اسے مصوری کی اصلاح میں مطلوبہ سفید کہا جاتا ہے۔

2008 میں وہ اس مرحلے پر پہنچ چکے تھے اور اس سے اگلے تین برس تک سفید کینوس پر سفید رنگ سے پینٹنگ کرتے رہے تھے۔فنونِ لطیفہ میں اس طرح کی تخلیقات ہوتی رہتی ہیں۔ پاکستانی شاعر و ادیب جمیل الدین عالی مرحوم نے کئی برس تک اپنی طویل نظم انسان کے اشعار پر کام کیا جو ان کی وفات تک جاری رہا۔ جمیل الدین عالی جب 90 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے تو وہ 15 ہزار سے زائد شعر کہہ چکے تھے لیکن اس نظم کا آخری شعر انہوں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا تاکہ وہ ایک باقاعدہ اختتام تک پہنچ سکیں۔