کراچی شہر کو خوبصورت شہر میں تبدیل کرنے کیلئے قلیل ،طویل المدتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہوں، وزیراعلیٰ سندھ

ورلڈ بینک کے فنڈزکے تحت کے این آئی پی شروع کرنے جارہاہوںجس سے شہر کو ایک نیا پن ،ایک نیا رخ اور امن و خوشحالی کا ایک نیا انداز حاصل ہوگا، مراد علی شاہ

جمعہ 18 اگست 2017 21:20

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اگست ء)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وہ کراچی شہر کو اس کی سڑکوں کو ترقی دے کر ، پرانی عمارتوں کی بحالی ، اس کے پارکس کو ترقی اور مناسب ٹریفک مینجمنٹ وضع کرکے اسے ایک خوبصورت شہر میں تبدیل کرنے کے لیے قلیل اور طویل المدتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ ورلڈ بینک کے فنڈزکے تحت کراچی نیبرہوڈ امپرومنٹ پروجیکٹ(کے این آئی پی)شروع کرنے جارہاہوں،جس سے اس شہر کو ایک نیا پن اور ترقی کا ایک نیا رخ اور امن و خوشحالی کا ایک نیا انداز حاصل ہوگا۔

انہوں نے یہ بات انہوں نے جمعہ کووزیر اعلی ہائوس میں ورلڈ بینک کے تعاون سے کراچی نیبر ہوڈ امپرومنٹ پروجیکٹ (کے این آئی پی)کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزرا میر ہزار خان بجارانی، جام خان شورو، سید ناصر شاہ، سید سردار شاہ، چیف سیکریٹری رضوان میمن ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ،پرنسپل سیکریٹری وزیر اعلی سندھ سہیل راجپوت ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان، ایڈیشنل آئی جی ٹریفک مشتاق مہر، سیکریٹری بلدیات رمضان اعوان، پی ڈی کے این آئی پی خیر محمد کلوڑ و دیگر نے شرکت کی۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ورلڈ بینک نے سندھ حکومت کی درخواست پر کراچی سٹی ڈائیگنوسٹک(کے سی ڈی)شروع کیا تاکہ کراچی ٹرانسفارم اسٹرٹیجی(کے ٹی ایس)پرقلیل و طویل المدتی پالیسیوں کے تحت عمل درآمد کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی ڈی کی لاگت کا تخمینہ کم از کم 10بلین ڈالر ہوگا، جس سے آئندہ 10 سالوں میں شہر کے انفرااسٹرکچر گیپس کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے کہا کہ قلیل المدتی پالیسی کے تحت ورلڈ بینک کے این آئی پی کے ساتھ شہر کی ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے تعاون کرے گا ۔اس وقت کے این آئی پی نے ایکنک سے منظوری لینا ہے اور قرضے کے معاہدے پر ورلڈ بینک اور حکومت پہلے ہی دستخط کرچکے ہیں۔ کے این آئی پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر خیر محمد کلوڑنے وزیر اعلی سندھ کو پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ کے این آئی پی منصوبے کی لاگت 98ملین ڈالر ہے جس میں سندھ حکومت کا حصہ 12 ملین ڈالر ہے ۔

اس منصوب کے تحت ٹارگیٹڈ نیبر ہوڈ میں پبلک اسپیس میں اضافہ ،شہری سڑکوں کے انفرااسٹرکچر کی بہتری اورشہر کو منتخب انتظامی خدمات کی فراہمی کی گنجائش میں اضافہ کرنا شامل ہے ۔ اس منصوبے پہلیحصے کے سلیکٹڈ انٹروینشنس ۔پبلک اسپیس اینڈ موبیلیٹی امپرومنٹس کے بارے میں پی ڈی نے بتایا کہ اس میں صدر ڈائون ٹائون علاقے کو تقویت دینا، ملیر ایریا روڈ پبلک اسپیس میں اضافہ اور کورنگی نیبر ہوڈ موبیلیٹی کی بہتری شامل ہے ۔

صدر ڈائون ٹائون ایریا میں پاکستان چوک اور ملحقہ علاقے شامل ہیں جہاں پر پرانی عمارتوں کو تاریخی ورثہ قرار دے کر بحال کیاجائے گا۔ سڑکوں کو نئی پانی اور سیوریج کی لائن کے ساتھ دوبارہ تعمیر کیاجائے گا ۔اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ علاقے کی مختلف سڑکوں کو یکطرفہ ٹریفک کے لیے بنایاجائیگا تاکہ فٹ پاتوں اور کھلے سرسبز جگہیں بنائیں جائے گیں جہاں پر طلبا ، آنے والوں اور علاقے میں رہنے والے افراد کے بیٹھے کے لیے خوبصورت بینچیں تعمیر کی جاسکیں۔

ڈی جے کالج تا کراچی آرٹ کونسل کے علاقے کو بھی اسی طریقے سے ترقی دی جائے گی اور یکطرفہ ٹریفک روٹ ، پارکنگ لاٹس کی تعمیر ،پارکس کی ترقی، وزیٹرز کے لیے بیچوں کے ساتھ کھلی جگہیں،وکٹورین اسٹریٹس لائٹ، اوپن اسپیس کافی شاپس ، بک اسٹال وغیرہ بنائے جائیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ سڑکوں کے ساتھ پارکنگ پر سختی کے ساتھ پابندی عائد کی جائے گی اور مکمل علاقے کا سی سی ٹی وی کیمروں کے ساتھ احاطہ کیاجائے گا۔

سائیکل سواروں کے لیے علیحدہ لین کی تجویز بھی ہے تاکہ سائیکل کلچر کو فروغ دے کر ہوا میں موجود آلودگی کو کم کیاجاسکے ۔ وزیر اعلی سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتا ق مہر کو ہدایت کی کہ وہ یکطرفہ ٹریفک پلان کے حوالے سے کے این آئی پی کیپروجیکٹ ڈائریکٹر کے ساتھ مل کر کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ عمومی طورپر شہر اور بالخصوص صدر کے علاقے میں بڑھتے ہوئے ٹریفک کو منظم کرنے کی سخت ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اولڈ سٹی کے علاقے کی بحالی کے حوالے سے ایک بہت اہم منصوبہ ہے، لہذا اس حوالے سے نہ صرف یہ کہ متعلقہ ایجنسیاں اور سرکاری محکمے تعاون کریں بلکہ میں کراچی کے ہر ایک شہری سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنے طور پر تعاون کرے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چند اہم خوبصورت عمارتوں کی دیواریں ختم کرکے چھوٹی فینسی ٹائپ چوطرف دیوار تعمیر کی جائے تاکہ ہر راہ گزر اس کی خوبصورتی سے محفوظ ہوسکے ۔

انہوں نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ منصوبے کے تمام علاقے پہلے مرحلے (صدر ڈائون ٹاون)سے تجاوزات ہٹانے کا کام شروع کردیں تاکہ اس پر اسی ماہ سے کام شروع ہوسکے۔ انہوں نے کے این آئی پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ دو ہفتوں کے اندر دوبارہ تعمیراتی کام کے لیے ٹینڈر طلب کریں۔بہتر سٹی مینجمنٹ کے تحت کے ایم سی کے لیے مالی مینجمنٹ میں اضافہ کیا جائے گا،کے ایم سی کو اس کے میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس ریونیو کو سائوتھ اور سینٹرل ضلعوں میں فنانسنگ کے حوالے سے ایک سروے کے ذریعے اسے بہتر بنایا جائے گا اور کے ایم سی کے لیے ٹیکس بیسڈ ، ڈیزائن اور ویب بیسڈ پلیٹ فارم کی ترقی ،پارکنگ مینجمنٹ اسٹڈی بھی اس کا حصہ ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :