امیگریشن پالیسی کے حوالے سے امریکی صدر کے یوٹرن پر صحافی خاموش نہ رہ سکے

ٹرمپ کی پالیسی کے دوران افریقی ممالک کے حوالے سے دیئے گئے تضحیک آمیز بیان بارے بار بار سوال کرنے پر امریکی صحافی کو پریس کانفرنس سے باہر نکال دیا

بدھ 17 جنوری 2018 22:51

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 17 جنوری 2018ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران افریقی ممالک کے حوالے سے دیئے گئے اپنے حالیہ تضحیک آمیز بیان کے پس منظر میں بار بار سوال کرنے والے امریکی نشریاتی ادارے کے صحافی کو باہر نکلنے کا کہہ دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ گذشتہ برس جنوری میں حلف اٹھانے کے بعد سے ہی اپنے متنازع فیصلوں اور بیانات کی وجہ سے میڈیا کی خبروں میں اِن رہتے ہیں۔

یہ ٹرمپ ہی تھے، جنہوں نے جنوری 2017 میں امیگریشن پالیسی جاری کرتے ہوئے 7 مسلم اکثریت والے ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا حکم سنایا، جس نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی تھی۔اور اب امیگریشن پالیسی کے حوالے سے یوٹرن لیتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کے تمام خطوں سے لوگ امریکا آئیں'۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں قازقستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف سے ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔

ٹرمپ تو اپنی بات کہہ گئے لیکن امیگریشن پالیسی کے حوالے سے امریکی صدر کے اس 'یوٹرن' پر میڈیا خاموش نہ رہ سکا اور صحافیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر سوالات کی بوچھاڑ کر ڈالی۔ ان ہی صحافیوں میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے وائٹ ہاؤس کے لیے خصوصی نمائندے جم اکوسٹا بھی شامل تھے، جنہوں نے ٹرمپ سے بار بار سوال کرتے ہوئے وضاحت طلب کی کہ 'آیا سیاہ فام آبادی کے ممالک بھی اس میں شامل ہیں اور کیا وہ بھی امریکا آسکتے ہیں'جس پر امریکی صدر بھڑک اٹھے اور انہوں نے سی این این کے صحافی کو 'آؤٹ' کہہ کر باہر نکلنے کا کہہ دیا۔

اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جم اکوسٹا کے ساتھ تلخ کلامی ہوچکی ہے، جب انہوں نے انہیں جعلی نیوز نیٹ ورک کا ترجمان کہہ کر پکارا تھا۔واضح رہے کہ کچھ روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں ایک اجلاس کے دوران افریقی ممالک سے متعلق تحضیک آمیز الفاظ ادا کیے تھے، جس پر انہیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جبکہ اقوام متحدہ نے بھی ٹرمپ کے بیہودہ الفاظ کو شرمناک قرار دیا تھا۔۔