دانیال عزیز توہین عدالت کیس :سپریم کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا

جمعرات 3 مئی 2018 18:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 3 مئی 2018ء) سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔سپریم کورٹ میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی، اس دوران استغاثہ کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ یہ مقدمہ ادارے پر حملے سے متعلق ہے اور دانیال عزیز نے 3 بیانات دیے۔استغاثہ نے بتایا کہ دانیال عزیز نے ایک بیان دیا کہ (سپریم کورٹ کے نگراں جج نے نیب ریفرنس بنوایا) یہ الزام ہے جبکہ دانیال عزیز نے اپنے بیانات سے انکار نہیں کیا۔

(جاری ہے)

وقار رانا نے عدالت کو بتایا کہ دانیال عزیز کے بیانات عدلیہ کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے اور فرد جرم عائد ہونے کے بعد دانیال عزیز کی تقریروں پر دو گواہ عدالت میں پیش کیے گئے۔

وقار رانا نے عدالت کو بتایا کہ دانیال عزیز نے کہا کہ ہم جسٹس اعجاز الاحسن کی تاریخ قوم کو بتائیں گے۔اس پر جسٹس عظمت سعید نے دانیال عزیز کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے موکل عدالت کے پسندیدہ بچے ہیں۔دانیال عزیز نے وکیل نے کہا کہ لفظ اسکرپٹ پہلے بھی متعدد بار دہرایا گیا جبکہ میرے موکل کا تبصرہ غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق تھا۔اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اظہار رائے کی آزادی میں توازن قائم ہے، اسے وہاں تک نہ لے کر جائیں کہ کچھ نہ بچے، جن مملک میں عدلیہ آزاد نہیں ہوتی وہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی۔

دوران سماعت وکیل دانیال عزیز نے مزید کہا کہ ان کے موکل انسان ہیں اور وہ عدالت کا مکمل احترام کرتے ہیں اور انہوں نے عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد بھی کی۔دانیال عزیز نے کہا کہ جب میڈیا آزاد ہوا تو میں ٹی وی چینلز پر جاتا رہا، میری زندگی ادارے بنانے میں گزری، مجھ پر کوئی ایک روپیہ بھی ثابت نہیں کرسکتا۔اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کمرہ عدالت میں تقریر شروع کردی، یہ تقریر عدالت سے باہر جا کر کریں، ہمارے سامنے یہ مقدمہ نہیں ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جس طرح جلسے سے لوگ جانا شروع ہوجاتے ہیں اس طرح آپ کی باتیں سن کر لوگ جانے لگے ہیں۔دانیال عزیز نے کہا کہ میں بغیر کسی اگر مگر کے عدلیہ کا احترام کرتا ہوں، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ دانیال عزیز آپ کا شکریہ، ہم فیصلہ محفوظ کرتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔