Barodontalgia - Article No. 1875

Barodontalgia

باروڈونٹالجیا - تحریر نمبر 1875

باروڈونٹالجیا عام طور پر دانتوں کے کھنچاٶ اور درد کی کیفیت کو کہتے ہیں جو اکثر ارد گرد ہواکے دباؤ میں تبدیلی کی وجہ سے رونما ہوتا ہے.یہ درد عام طور پر سطح زمین سے اوپر یا نیچے محسوس ہوتا ہے اور سطح زمین پر آکر ختم ہوجاتا ہے

پیر 15 جون 2020

باروڈونٹالجیا عام طور پر دانتوں کے کھنچاٶ اور درد کی کیفیت کو کہتے ہیں جو اکثر ارد گرد ہواکے دباؤ میں تبدیلی کی وجہ سے رونما ہوتا ہے.یہ درد عام طور پر سطح زمین سے اوپر یا نیچے محسوس ہوتا ہے اور سطح زمین پر آکر ختم ہوجاتا ہے۔اس کیفیت کے دوران بارومیٹرک پریشر کی تبدیلی دانتوں میں نقصان کا باعث بنتی ہیں ۔ اسے ایروڈینٹلجیا یا باروڈینٹل ٹراما بھی کہتے ہیں۔

بعض اوقات ، اس بیرونی دباؤ سے نہ صرف درد ہوتا ہے بلکہ دانتوں کو نقصان بھی ہوتا ہے۔ جب بیرونی دباؤ کم یا زیادہ ہوتا ہے تو جسم کے اندر موجود نظام اس بیرونی دباؤ کو متوازن کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے اور نتیجے میں دانت کے سانچے کے ٹوٹنے یا متاثر ہونے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ کیفیت غوطہ خوروں یا ہوا بازوں میں زیادہ پاٸی جاتی ہے جو اپنی سرگرمی کے دوران دباؤ کی تبدیلیوں کا تجربہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

تیز رفتار تبدیلیوں کی وجہ سے یہ دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ پائلٹوں میں، باروڈونٹالجیا کی وجہ سے پرواز متاثر ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں پرواز سے قبل روک تھام اور احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔پریشر کی تبدیلی کے دوران درد کی نشاندہی معالج کے لیے تشخیص کے عمل کو زیادہ آسان بناتی ہے۔
باروڈونٹالجیا اصل میں دانتوں کی مختلف بیماریوں کی ایک علامت ہے ۔
مثال کے طور پر ( inflammatory cyst in mandible)،دانتوں کا سڑنا(dental caries)ناقص دانت(defective tooth),
دانتوں کا صحیح ہونا (Restration),سوزش مغزستان(pulpitis),pulp necrosis,
apical periodontitis, periodontal pockets,impacted teeth, mucous retention cysts.
ایسی چند ایک بیماریاں ہیں جن کی وجہ سے باروڈنٹلجیا ہوسکتا ہے ۔
ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ باروڈونٹلجیا barosinusitis or barotitis-media کا درد ہے جو کہ ریفرل پین کے طور پر دانت میں محسوس کیا جاتا ہے ۔
یہ دونوں بیماریاں اصل میں بیرونی دباؤ میں تبدیلی سے پیدا ہوتی ہیں۔
اگر باروڈینٹلجیا کے مجموعی اعداد شمار کا جاٸزہ لیا جاٸے تو اصل پروازوں سے متعلق اعداد شمار کی کمی ہے اور جو اعداد شمار دستیاب ہیں وہ زیادہ اونچاٸی والے فلاٸیٹس سے اخذ کی گٸی ہیں ۔ ان اعداد وشمار کے مطابق 1940 کی دہائی میں یہ شرح 0.7 فیصد اور 2 فیصد کے درمیان تھی ، اور 1960 کی دہائی میں 0.3 فیصد تھی۔
اسی طرح لوفٹوافے (Luftwaffe) جو کہ دوسری جنگ عظیم میں کمباٸن جرمن اٸیر فورس کا ایک ویلفٸر برانچ تھا ۔اس میں اونچائی والے چیمبرز کی فلاٸیٹ میں باروڈونٹلجیا کے 0.3 فیصد کیس رپورٹ ہوئے۔ اسرائیلی فضائیہ میں ہر 100 پروازوں میں 1 کیس رپورٹ کی گٸی۔اس طرح دوسری جنگ عظیم کے دوران ، امریکی فضائیہ کے ہر دس میں سے ایک پایلیٹ کو باروڈینٹلجیا کی علامات کا ایک سے زیادہ بار سامنا کرنا پڑا۔
ایک حالیہ تحقیق میں ، اسرائیلی فضائیہ کے 331 ایئر کریوز میں سے 8.2 فیصدپاٸیلیٹس کو باروڈونٹلجیا کی علامات کا ایک بار ضرور سامنا کرنا پڑا ۔
دوران پرواز باروڈینٹلجیا کے درد کی وجہ سے نقصانات سے متعلق ایک اور انٹرنیشنل سٹڈی2010 میں فرانس میں کی گٸی۔ جس کا مقصد فرانسیسی فوج اور سویلین ہوائی جہاز میں بارودونٹیلجیا کی تعدد کی جانچ کرنا تھا۔
اس سلسلے میں فرانسیسی فضائیہ اور بحریہ کے 10 میڈیکل یونٹوں میں شامل پائلٹوں، عملہ کے دستہ ، اور 5 شہری پائلٹوں اور ایئر کریو کو ایک سوالنامہ دیا گیا ۔1475 میں سے 1184 افراد نے جواب دیا۔ ان میں 6.6 فیصد(74) افراد نے اپنے کیریئر کے دوران کم سے کم ایک مرتبہ یہ مسٸلہ درپیش ہوا۔ان میں 43 فضائیہ کےممبر تھے اور 31 شہری تھے۔ 10 افراد کے 5.5 فیصد نے درمیانی شدت کا باروڈونٹالجیا نوٹ کیا۔
یہ تکلیف زیادہ تر جہاز کے نیچے اترنے کے دوران محسوس کی گٸی۔ 8000 میٹر سے نیچے اس کی شدت میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملا۔13.5 فیصد، پائلٹوں نے بتایا کہ بارڈونٹیلجیا کے دوران ،بحفاظت پرواز کی جاسکتی ہے۔
پاکستان میں باروڈنٹلجیا کےاعداد و شمار کاجاٸزہ لینے کے لیے جو طریقہ کار وضع کیا گیا اس کی رو سے یہ مطالعہ سویلین کے ساتھ ساتھ فوجی پائلٹوں پر بھی کیا گیا۔
اس سروے میں سارے شرکاء مریض نہیں تھے ۔ سارے شرکاء کو سوالنامہ دیا گیا ۔ جس میں یہ سوال درج تھے کہ پرواز کے دوران دانتوں میں درد کی شکایت ہوتی ہے یا نہیں؟
درد کی شدت کتنی ہے؟ماضی میں کبھی درد کا علاج کیا گیا یا نہیں؟ کیادرد ہر پرواز کے دوران ہوتا ہے؟
جب اس سروے کے نتاٸج کا جاٸزہ لیا گیا تو یہ حقاٸق سامنے آٸے کہ تمام سولین اور فوجی پاٸیلیٹس نے اپنے کیریئر کے دوران کم سے کم ایک بار باروڈونٹیلجیا ہونے کی نشاندہی کی اورکل 88 فیصد پاٸیلیٹس نےدانتوں کے درد کی شکایت کی ،اور وہ سب سولین تھے ۔
مگر جب انہوں نے معالج سے رجوع کیا تو انہیں باروڈینٹلجیا کے کیس کے طور پر تشخیص نہیں کیا گیا ۔اس سروے سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ بارڈونٹیلجیا کمرشل فلاٸیٹس کے پاٸیلیٹس کے لیے ایک نہایت گھمبیر مسٸلہ ہے اور اس سے نہ صرف ان کی روز مرہ کی معمولات بہت زیادہ متاثر ہوتی ہیں بلکہ اکثر اوقات یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ بہت سے پاٸیلیٹس کی اس تکلیف کی وجہ سے کٸی ہواٸی حادثات رونما ہو چکے ہیں۔

اگر مجموعی تجزیہ کو دیکھا جاٸے تو 2001 سے لے کر2010 تک کی سٹڈیز میں ہر سال ایک ہزار فلاٸیٹ میں سے 5 افراد میں یہ سنگین خطرہ نوٹ کیا گیا ہے ۔فضاٸیہ میں یہ تعداد میکسیلری اور مینڈیبیولر دانتوں میں یکساں نوٹ کی گٸی ہے مگر غوطہ خوروں میں میکسیلری دانت زیادہ متاثر ہوٸے ہیں اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ میکسیلری دانوں میں باروڈینٹلجیا زیادہ اہم کردار ادا کرتا ہے بہ نسبت مینڈیبیولر کے۔

اس مطالعے کا مثبت اور نمایاں پہلو یہ ہے کہ پاکستان فضاٸیہ میں اس سلسلے میں کوٸی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور اس کی وجہ دوران پرواز یا غوطہ خوری بہتر احتیاطی تدابیر، مکمل فلائٹ فٹنس چیک جو نیٹو اسٹینگ جی NATO STANGG کے مطابق ہے(یہ پری فلائٹ کے لئے فٹنس کا سخت اور اعلی چیکنگ معیار ہے)،تشخیص اور علاج کا عمدہ معیار اور بہترین تربیتی مراحل کارفرما ہیں۔
اس کے علاوہ اعداد وشمار کی کمی بھی اس کی ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔
ان عوامل کے پیش نظر فیڈریشن ڈینٹٸیر انٹرنیشنل باروڈینٹلجیا (Fédération dentaire internationale) barodontalgias کے زیر اہتمام باروڈینٹلجیا کی چار کلاسوں میں درجہ بندی کی گٸی ہے۔ یہ درجہ بندی علامات کی بنیاد پر کی گٸی ہے۔ اس کے لحاظ سے علاج معالجےکے لیے راہ متعین کی گٸی ہے۔ اور ساتھ ہی تجویز پیش کی گٸی ہے کہ پروازوں کی حفاظت کے لیے باروڈونٹلجیا کی تعدد اور ان کے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے روک تھام کے پروگرام بنائے جانے کی ضرورت ہے۔

Browse More Teeth