Motiyon Jaise Dant Aap Ke Bhi Ho Sakte Hain - Article No. 2513

Motiyon Jaise Dant Aap Ke Bhi Ho Sakte Hain

موتیوں جیسے دانت آپ کے بھی ہو سکتے ہیں - تحریر نمبر 2513

چند تباہ کن عادتوں کو چھوڑیئے پھر دیکھئے

ہفتہ 13 اگست 2022

قدرت نے انسانی جسم کو بہترین اندرونی نظام عطا کیا ہے تاکہ انسان صحت مند زندگی بسر کرے مگر انسانی غفلت کے باعث صحت متاثر ہو سکتی ہے۔فطری اعتبار سے اس اندرونی نظام کی تباہی کا بڑا ذریعہ منہ ہے،جس میں موجود دانت کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔اگر یہ مضبوط اور صاف نہیں ہونگے تو عمدہ غذائیں بھی اندر جا کر زہریلی بن جائیں گی۔آپ کسی ایسے شخص سے مل کر خوشگوار تاثر نہیں لے سکتے جس کے دانت پیلے ہوں،منہ سے بدبو آتی ہو تو پھر آپ اپنے بارے میں سوچئے کہ اس کیفیت سے کیسے نکلیں گے۔

پریشان کن صورتحال اس وقت ہوتی ہے جب آپ روزانہ دن میں دو بار برش بھی کرتے ہوں،غذائیں بھی توانائی بخش کھا رہے ہوں مگر پھر بھی دانت خراب ہوں۔طبی ماہرین کے مطابق اس کی وجہ ایسی عادات ہوتی ہیں جو دانتوں کو خراب کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

درج ذیل ایسی عادات سے متعلق جاننا ضروری ہے تاکہ لمبی عمر تک دانتوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
کہیں آپ فوری توانائی بحالی کے مشروبات تو نہیں پیتے؟
آج کل نوجوانوں میں انرجی ڈرنکس کے استعمال کو لائف اسٹائل کا حصہ مانا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ یہ مشروبات ان تھک جسمانی محنت کرنے والے لوگوں کے لئے بنائے گئے تھے۔ان میں شوگر کی بڑی مقدار ہوتی ہے جو دانتوں کی قدرتی چمک اور صحت برباد کر دیتی ہے۔
اخروٹ توڑنا اور سخت چیزیں چبانا
صرف گاجر اور سیب چبانے سے دانتوں کو نقصان نہیں پہنچتا باقی اخروٹ یا ٹافیاں توڑنے اور چبانے سے دانتوں کے عضلات میں پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔

دانتوں کی پالش بار بار کرانا
موتیوں کی مانند چمکتے دانت کسے نہیں بھاتے مگر بار بار پالش کرانا یا گھریلو ٹوٹکوں سے انہیں چمکدار بنانا گویا انہیں نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔دنداسہ (سک) مسوڑھے چھیل بھی سکتا ہے۔روزانہ یا بار بار اسے استعمال کرنا مناسب نہیں۔
بار بار میٹھے سوڈے کا استعمال بھی صحیح نہیں
کبھی کبھار اس ٹوٹکے پر عمل کر لیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں مگر حساس دانتوں کے لئے یہ ٹوٹکا مضر ثابت ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ ہونٹوں کے اطراف اور مسوڑھوں پر ورم یا سوزش ہونے کی صورت میں فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
کہیں آپ کو بار بار کھانے کی عادت تو نہیں
کچھ لوگ ہر وقت کچھ نہ کچھ کھاتے نظر آتے ہیں۔ایسے لوگ غذائیت کا خیال نہیں رکھتے اور بلاضرورت بھی کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں۔اس بری عادت کی وجہ سے منہ میں تیزابیت بڑھتی ہے۔
شوگر اور بیکٹیریا کثرت سے پیدا ہوتے ہیں۔اگر کسی کو قے آ جائے تو نرم برش کے ساتھ فلورائیڈ کے جز والی ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کر لینے چاہئیں۔یاد رکھیں کہ معدے کا تیزاب منہ اور دانتوں کی صحت کے لئے بے حد خطرناک ہے۔
ڈینٹسٹ سے پرہیز نہ کیجئے
گوکہ علاج معالجہ کرانا مہنگا لگتا ہے مگر خیال رہے کہ اگر آپ وقتاً فوقتاً ڈینٹسٹ سے دانتوں کا معائنہ نہیں کراتے تو منہ کی کسی بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
اس سے پہلے کہ دانتوں میں کیڑا لگ جائے اور آپ کو Root Canal کرانے کی نوبت آ جائے بہتر یہی ہے کہ ہر چھ سات ماہ بعد دانتوں کی پیشہ ورانہ صفائی کرا لیا کریں۔روزانہ دانت صاف کرنے کے لئے Soft برش استعمال کرنا اہمیت سے خالی نہیں۔
آلو کے چپس زیادہ مقدار میں نہ کھانا ہی بہتر ہے
دراصل آلو میں نشاستہ ہوتا ہے جو دانتوں کے درمیان خلا میں پھنس جاتا ہے اور یہی نشاستہ بیکٹیریا کی افزائش کرتا ہے۔

دانتوں کے لئے کافی بھی زیادہ اچھی نہیں
کافی کا استعمال حد سے بڑھنا اچھا نہیں کیونکہ یہ دانتوں کی رنگت کو متاثر کرتی ہے۔
تمباکو نوشی
یہ دانتوں کو زرد کر دیتی ہے اور عمومی صحت بھی برباد کرتی ہے۔مختلف سرطانوں کے محرکات میں ایک اہم محرک تمباکو نوشی بھی ہے۔غرضیکہ یہ تمام مضر عادات دانتوں کی صحت متاثر کر سکتی ہیں۔بہتر یہی ہے کہ منہ اور دانتوں کو بیکٹیریا سے پاک رکھنے کی حتی الامکان کوششیں کی جاتی رہیں۔

Browse More Teeth