لاہورچیمبر کی جانب سے نیشنل ٹیرف پالیسی کی مجوزہ ٹیرف ریفارمز پر تحفظات کا اظہار

منگل 20 مئی 2025 23:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابوذر شاد نے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے ٹیرف میں رد و بدل کے لیے نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-30کے مجوزہ مسودے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مقامی صنعتوں کو بھاری نقصان ہوگا اور ملک درآمدی جگہ بن جائے گا۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے نے خبردار کیا کہ اگر یہ پالیسی نافذ کردی گئی تو اس کے پاکستان کی صنعتی بنیاد، تجارتی توازن اور معاشی خودمختاری پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹیرف نظام میں اصلاحات کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن مجوزہ تبدیلیاں پاکستان کو مینوفیکچرنگ کی بجائے درآمدات پر انحصار کرنے والی معیشت بنادیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر امپورٹ ڈیوٹیز کو حد سے زیادہ کم کردیا گیا ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی و ریگولیٹری ڈیوٹی کو ختم کر دیا گیا تو ملک کی درآمدات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو جائے گا جو کرنٹ اکاؤنٹ اور زرمبادلہ کے ذخائر پر مزید دباؤ ڈالے گا۔

پاکستان ایسی معاشی لبرلائزیشن کا متحمل نہیں ہو سکتا جو معاشی استحکام کو داؤ پر لگا دے۔ صدر لاہور چیمبر نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ مجوزہ ٹیرف کا دائرہ 0 فیصد سے 15 فیصد تک محدود ہے ۔ میاں ابوذر شاد نے کہا کہ چین سمیت مضبوط معاشیات والے دیگر ممالک بھی اپنی مقامی صنعتوں کے تحفظ کے لیے بہت محتاط ہیں۔ پاکستان میں اس قدر محدود ٹیرف رینج سے مقامی صنعت اور درآمد کنندگان میں فرق ختم ہو جائے گا جو کہ مقامی پیداوار کے لیے مایوس کن صورتحال پیدا کرے گا۔

انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ٹیرف میں ردوبدل سے حکومت کے کسٹمز ریونیو میں شدید کمی واقع ہوگی جسے پورا کرنے کے لیے بالواسطہ ٹیکس یا مزید قرض لینا پڑے گا اور دونوں صورتوں میں معیشت کو نقصان پہنچے گا۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان میں پہلے ہی کاروبار کی لاگت بہت زیادہ ہے۔ توانائی مہنگی اور ٹیکس نظام پیچیدہ ہے۔ ایسے میں ٹیرف میں کمی کا قدم صنعتی ترقی کو مزید سست کر دے گا۔

اس فیصلے کے نتیجے میں بہت سی صنعتیں بند ہونے اور روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خطرہ ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان مجوزہ اصلاحات پر نظرثانی کرے اور صنعتی شعبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایسا ٹیرف ڈھانچہ تشکیل دے جو صنعتی ترقی اور برآمدات دونوں کو فروغ دے سکے۔

Browse Latest Health News in Urdu