سعودی مملکت کے پرائیویٹ بوائز سکولز میں غیر مُلکی ٹیچرز کی تعداد 60 فیصد

انٹرنیشنل سکولز کے تقریباً 30 فیصد غیر مُلکی بچے سعودی مملکت چھوڑ گئے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 8 اگست 2018 13:36

سعودی مملکت کے پرائیویٹ بوائز سکولز میں غیر مُلکی ٹیچرز کی تعداد 60 فیصد
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 اگست 2018ء) وزارت محنت و سماجی بہبود نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کے پرائیویٹ بوائز سکولزمیں غیر مُلکی ٹیچرز کی تعداد 60 فیصد سے بھی زائد ہو چکی ہے۔ حالانکہ وزرت کی جانب سے متعدد بار ان سکولوں کی انتظامیہ سے درخواست کی گئی کہ وہ نیشنلائزیشن کی پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے سعودی ٹیچرز کو بڑی گنتی میں بھرتی کریں‘ مگر تاحال اس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

جبکہ پرائیویٹ گرلز سکولز میں غیر مُلکی ٹیچرز کی گنتی 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ جدہ چیمبر آف کامرس میں قائم کی گئی پرائیویٹ ایجوکیشن کی کمیٹی کے چیئرمین مالک طالب نے بتایا کہ ریاضی اور سائنس کے شعبوں میں کوالیفائیڈ سعودی ٹیچرز کی کمی کے باعث بوائز سکولز میں بڑی گنتی میں غیر مُلکی بھرتی کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

مملکت میں نجی سکولوں کی تعداد بہت زیادہ ہے‘ اس کے مقابلے میں کوالیفائیڈ سعودی ٹیچرز کی گنتی زیادہ نہیں ہے۔

مملکت میں واقع انٹرنیشنل سکولوں میں زیر تعلیم غیر مُلکی بچوں کی 30فیصد تعداد واپس اپنے آبائی وطن روانہ ہو چکی ہے‘ جس کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے رہائشی فیس کا نفاذ ہے۔ اس کے علاوہ مہنگائی اور دُوسرے ٹیکسز بھی اہم وجوہات ہیں۔ مالک طالب نے مزید کہا کہ نجی اور انٹرنیشنل سکولوں کے اخراجات میں انتہا درجے کا اضافہ ہو چکا ہے کیونکہ غیر مُلکی ٹیچرز کے لیبر پرمٹس کی تجدید کے لیے حد سے زیادہ فیس کی ادائیگی بھی اُن پر اضافی بوجھ ہے۔

اپنے اخراجات پُورے کرنے کے لیے یہ سکولز یا تو بچوں سے وصول کی جانے والی فیس کی رقم بڑھا دیں گے یا پھر انہیں اپنی کچھ برانچیں بند کرنا پڑیں گی۔ پرائیویٹ بوائز سکولز میں سعودی ٹیچرز کی گنتی بمشکل 40 فیصد ہے البتہ لڑکیوں کے نجی سکولوں میں ان کی گنتی 90 فیصد کے قریب ہے۔ نجی اور انٹرنیشنل سکولوں والے کرائے کی عمارتوں سے اپنا کام چلا رہے ہیں ‘ انہیں متعدد بار وارننگ دی گئی ہے کہ وہ سکولز کے لیے اپنی مستقل عمارت کا بندوبست کریں مگر زیادہ تر نے اس ہدایت پر عمل نہیں کیا۔ جس کے باعث ہم مستقبل میں بہت سارے سکولز بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں