Darakhat Or Poode Bhi Batain Karte Hain - Article No. 1827

Darakhat Or Poode Bhi Batain Karte Hain

درخت اور پودے بھی باتیں کرتے ہیں - تحریر نمبر 1827

آئیے ہم آپ کو پودوں اور درختوں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ آپس میں کس طرح باتیں کرتے ہیں

پیر 26 اکتوبر 2020

محمد اویس
پیارے بچو!یہ تو آپ جانتے ہیں کہ پودے بھی جاندار ہوتے ہیں۔اس کرہ ارض میں رنگ بھرنے والے خوبصورت پھول،ہرے بھرے درخت اور نازک پودے اس کائنات کو رنگین ہی نہیں بلکہ معطر بھی رکھتے ہیں اور کیسے ممکن ہے کہ خوشبو پھیلانے والے یہ پھول،پودے احساسات و جذبات سے عاری ہوں۔آئیے ہم آپ کو پودوں اور درختوں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ آپس میں کس طرح باتیں کرتے ہیں۔

اسٹاک ہوم کے سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ پودے بھی آپس میں باتیں کرتے ہیں لیکن ان کی یہ باہمی گفتگو بے مقصد نہیں ہوتی بلکہ اس کے ذریعے وہ نہ صرف ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں بلکہ نشوونما میں مدد بھی دیتے ہیں۔ماہرین نے دریافت کیا کہ پودے اپنی جڑوں سے خاص کیمیائی مادوں کا اخراج کرتے ہیں جو ان کے قریب موجود،دوسرے پودوں تک پہنچ کر ان کی شناخت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اور انہیں یہ بتاتے ہیں کہ ان کے پڑوس میں اُگنے والا پودا ان ہی جیسا ہے یا ان سے مختلف ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ نباتات انسانوں اور جانوروں کی طرح حس رکھتے ہیں یہ مسکراتے بھی ہیں اور تکلیف پر روتے بھی ہیں،یہ باتیں بھی کرتے ہیں اور مثبت و منفی اثرات کو محسوس بھی کرتے ہیں۔درختوں کی جڑیں جو زیر زمین دور دور تک پھیل جاتی ہیں ان درختوں کے لئے ایک نیٹ ورک کا کام کرتی ہیں،جس کے ذریعے یہ ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزاء کا تبادلہ کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق جب کوئی کیڑا پتے یا تنے پر حملہ آور ہوتا ہے تو اس مقام سے ایک قسم کا مالیکیول نکلتا ہے جو پودے کے دیگر حصوں کو بھی اس خطرے سے آگاہ کر دیتا ہے ،جس کے بعد پودے کے دیگر حصوں میں دفاعی نظام متحرک ہو جاتا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پودے کے کسی حصے کو نقصان پہنچنے پر ایک برقیاتی چارج نکلتا ہے جو پودے کے دیگر حصوں تک پھیل جاتا ہے۔

Browse More Moral Stories