Hamari Qoumi Pehchaan - Article No. 1582

Hamari Qoumi Pehchaan

ہماری قومی پہچان - تحریر نمبر 1582

دنیا میں ہر قوم خود کو دوسروں سے الگ یعنی منفرد رکھنے کے لیے چند چیزیں اپنی شناخت کے طور پر مقرر کر لیتی ہے۔

پیر 25 نومبر 2019

رانا محمد شاہد
دنیا میں ہر قوم خود کو دوسروں سے الگ یعنی منفرد رکھنے کے لیے چند چیزیں اپنی شناخت کے طور پر مقرر کر لیتی ہے۔مثلاً قومی لباس ،قومی زبان،قومی پھول،قومی پھل،قومی درخت ،قومی جانور اور قومی پر ندہ وغیرہ۔یہ چیزیں اس قوم کو دوسروں سے الگ رکھتی ہیں ،یعنی اس قوم کی پہچان بن جاتی ہیں۔
قومی لباس:
ہمارا قومی لباس شلوار قمیض ہے۔

لفظ”شلوار “فارسی زبان سے لیا گیا ہے۔جب کہ”قمیض“عربی زبان کا لفظ ہے۔یہ لباس پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت،افغانستان ،ایران،ترکی اور براعظم ایشیاء کے کئی ممالک میں بھی پسند کیا جاتاہے۔جب ترک اور ایرانی فاتح برصغیر پاک وہند آئے تو ان کا یہ لباس یہاں کے مقامی باشندوں کے نزدیک نیا تھا۔

(جاری ہے)

یوں اس علاقے میں شلوار قمیض کا رواج دراصل ان ہی لوگوں نے ڈالا۔


قومی زبان:
اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔یہ پاک وہند کی سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی زبان بھی ہے۔یہ زبان کئی سو سال پہلے شمالی ہند کی بولیوں اور فارسی ،عربی سے مل کر وجود میں آئی۔اردو ترکی زبان کا لفظ ہے۔جس کے معنی ہیں لشکر ،چھاؤنی۔ڈاکٹر جان گلکر سٹ نے 1787ء میں اسے ہندوستانی زبان کا نام دیا۔اردو زبان کی ترقی میں شمالی ہند کے تمام علاقوں نے حصہ لیا۔
اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔سرکاری دفاتر میں بول چال کے طور پر رائج ہے۔اس کے علاوہ علاقائی زبانیں پنجابی،سندھی،بلوچی ،پشتو،سرائیکی ،ہندکو اور بروہی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔
قومی پھول:
پاکستان کا قومی پھول چنبیلی ہے۔اس کا قریبی تعلقJASMINUMنامی بیل سے ہے،اس لیے اسے JASMINE(یاسمین )بھی کہا جاتاہے۔”یاسمین“فارسی زبان کا لفظ ہے۔
عام طور پر یہ پھول سفید رنگ میں ملتاہے ،لیکن کچھ اقسام ایسی بھی ہیں،جن میں پیلے رنگ کے پھول ہوتے ہیں ۔اس کی بیل مضبوط اور بہت گھنی ہوتی ہے۔پتے بھی مضبوط اور چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔پانچ یا چھے پتیوں والے ان پھولوں کی بھینی بھینی مہک ہوتی ہے۔چنبیلی کو شاعری اور لوگ گیتوں میں بھی نمایاں مقام دیا گیا ہے۔پاکستان میں اس کی سو سے زائد اقسام ہیں۔
یہ ملک میں بکثرت پایا جاتاہے۔چنبیلی پاکستان کے علاوہ انڈونیشیا کا بھی قومی پھول ہے۔
قومی پھل:
پھلوں کا بادشاہ آم پاکستان کا قومی پھل ہے۔یہ پھل پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنی غذائیت ولذت کی وجہ سے بے حد پسند کیا جاتاہے۔آم گرمیوں کے موسم کا پھل ہے،اس لیے گرم ممالک کی پیداوار ہے۔اس پھل کی سب سے زیادہ نشوونما برصغیر پاک وہند میں ہوئی۔
آم کئی سو سال سے یہاں کاشت ہورہا ہے۔برصغیر میں آم کی کاشت مغلیہ عہد میں شروع ہوئی۔آم کو شاہی سر پرستی حاصل ہوئی۔اس پھل نے مغلوں کے دل جیت لیے۔اکبر بادشاہ کو اس پھل سے اتنی زیادہ رغبت تھی کہ اس نے بہار کے قریب آموں کا ایک بڑا باغ لگوایا،جس میں آم کے تقریباً ایک لاکھ درخت تھے اور یہ باغ”لاکھ باغ “کے نام سے مشہور ہوا۔دنیا بھرمیں پاکستان کے آم کی بڑی مانگ ہے ۔
وادی مہران کا چوتھا بڑا شہر میرپور خاص اس کی کاشت کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔پاکستان میں رقبے کے لحاظ سے کوئی اور پھل اتنے وسیع پیمانے پر کاشت نہیں ہوتا۔
قومی درخت:
پاکستان کا قومی درخت ”دیودار“ہے۔یہ شمالی علاقوں میں بکثرت ملتاہے۔یہ تقریباً50میٹر اونچا ہوتاہے۔اس کے پتے سوئی جیسے ہوتے ہیں اور مخروطی انداز میں بڑھتے ہیں۔
یہ سدا بہار درخت ہے۔اسے عموماً باغوں،باغیچوں کی خوب صورتی میں اضافے کے لیے لگایا جاتاہے۔کشمیر میں آج بھی اس درخت کی لکڑی سے کشتیاں تیار کی جاتی ہیں۔کرسمس کے موقع پر عیسائی اس درخت کو سجاتے ہیں ۔اس لیے اسے”کرسمس ٹری“بھی کہا جاتاہے۔اس درخت کی لکڑی بہت پائیدار ہو تی ہے۔اسی لیے تعمیراتی مقاصد کے لیے اس کا استعمال کیا جاتاہے۔

قومی جانور:
پاکستان کا قومی جانور مارخور(MARKHOR)ہے۔اسے جنگلی بکرا بھی کہتے ہیں۔اس کے سینگ بل دار اور وزن40سے 110کلو گرام تک ہوتاہے۔چترال اور ہنزہ کے علاقوں میں یہ بکثرت پائے جاتے ہیں ۔مارخود کی دو بڑی قسمیں ہیں۔ایک وہ جن کے بدن پر بال ہوتے ہیں ۔یہ مارخوروسطی اور جنوبی امریکا میں بکثرت ملتاہے۔اس قسم میں ایک چھوٹی نسل بھی ہے ،جو امریکا کے گرم خطوں میں ہوتی ہے ۔
مار خور کا جسم خاصا مضبوط ہوتاہے۔بڑے بڑے پنجے،چوڑے منھ میں لیس دار زبان،جس پر چیونٹیاں چمٹ جاتی ہیں اور یہ ان کوچٹ کر جاتے ہیں۔دوسری قسم کے مارخوروں کے بدن پر بالوں کے بجائے بالوں کے چھلکے سے ہوتے ہیں۔مارخور کی یہ قسم امریکا،آسٹریلیا اور مشرقی ممالک میں پائی جاتی ہے۔
قومی پرندہ:
چکور پاکستان کا قومی پرندہ ہے۔اس خوب صورت پرندے کاجسم سفید اور سیاہ خوب صورت پروں سے دھکا ہوتاہے۔
چکور کے سر کے نیچے آنکھوں کے ساتھ بالوں کی ایک سیاہ پٹی ہوتی ہے۔جو گردن اور گلے کا احاطہ کرتی ہوئی دوسری جانب آنکھ سے جاملتی ہے۔چکور کی چونچ سرخ،چھوٹی اور مضبوط ہوتی ہے۔ جب کہ اس کے پاؤں کا رنگ گاجر کے رنگ کی طرح ہوتاہے ۔اس پرندے کی لمبائی تقریباً32سے35 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔قد میں یہ سیاہ تیتر کے برابر ہوتا ہے۔تیتر کے خاندان سے تعلق رکھنے والے اس پرندے کا اصل وطن ایشیا ہی ہے۔چکور پاکستان کے علاوہ کردستان کا بھی قومی پرندہ ہے۔یہ گہری پہاڑیوں ،درختوں یا ایسے مقامات پر گھونسلے بناتاہے،جو چٹانوں سے ڈھکے ہوں۔اناج کے ساتھ ساتھ کیڑے مکوڑے بھی چکور کی مرغوب غذاہے۔

Browse More Moral Stories