Mustaqbil Ki Fikr - Article No. 2023

Mustaqbil Ki Fikr

مستقبل کی فکر - تحریر نمبر 2023

اے ٹڈے تم بھی اناج جمع کر لو ورنہ بعد میں پچھتاؤ گے

منگل 27 جولائی 2021

رابعہ شرف الدین،کراچی
کسی جنگل میں ایک ٹڈا رہتا تھا۔وہ دن بھر گھومتا اور ہرے پتے کھاتا،ایک دن وہ پتا کھا رہا تھا اور گنگنا رہا تھا کہ اسے ایک پھل اپنی طرف آتا دکھائی دیا۔وہ قریب پہنچ گیا۔بہت سی چیونٹیاں مل کر اس کو اُٹھائے ہوئے تھیں۔
ٹڈا بولا:”تم اتنی ساری چیونٹیاں یہ کہاں لے جا رہی ہو؟“
وہ ایک جڑ کی طرف اشارہ کرکے بولیں:”خزاں کا موسم آنے والا ہے،اس لئے ہم اناج اور کھانا جمع کر رہے ہیں،تاکہ سردی کے موسم میں آرام سے رہ سکیں۔

ٹڈے نے دیکھا کہ درخت کی جڑ میں ایک سوراخ ہے اور چیونٹیاں اس میں اناج وغیرہ لے جا رہی ہیں۔اس نے یہ دیکھا تو بولا:”اے بے وقوف چیونٹیو!مستقبل کی فکر ابھی سے کیوں کر رہی ہو؟ابھی خوب مزے اُڑاؤ میری طرح مستقبل کا بعد میں دیکھا جائے گا۔

(جاری ہے)


چیونٹیوں نے کہا:”اے ٹڈے!تم بھی اناج جمع کر لو ورنہ بعد میں پچھتاؤ گے۔“
وہ بولا:”مجھے تو ابھی موسم کے مزے لینے دو۔

مستقبل کا بعد میں دیکھا جائے گا۔“اور وہ بے فکری سے ہرا پتا کھانے لگا۔
ایک دن ایک چیخ سنائی دی۔ایک چیونٹی کا پاؤں پتھر سے اٹکا اور وہ گر پڑی۔ٹڈا قریب آکر بولا:”کیا میں تمہیں تمہارے گھر پہنچا دوں؟“
چیونٹی بولی:”میں تمہاری شکر گزار ہوں گی۔“
ٹڈے نے اسے اپنی کمر پر بیٹھایا اسے گھر کے قریب اُتار دیا۔چیونٹی نے اس کا شکریہ ادا کیا۔

جلد ہی خزاں کا موسم آگیا۔ایک پتا تک ہرا نہ بچا۔ٹڈا جس پتے کو چھوتا،وہ سوکھ کر گر جاتا۔آخر وہ بھوکا رہنے لگا۔اسے چیونٹیوں کی باتیں یاد آنے لگیں۔اسے یہ بھی یاد آیا کہ چیونٹیوں نے خوراک کا ذخیرہ کیا ہوا تھا۔
اس نے دروازہ کھٹکھٹایا ایک چیونٹی باہر آئی اور بولی:”کون ہے؟“
وہ بولا:”میں ہوں ایک غریب ٹڈا۔میرے پاس کچھ کھانے کو نہیں ہے کئی روز سے بھوکا ہوں۔
میری مدد کرو۔“
چیونٹی بولی:”تم ہی نے ہمارا مذاق اُڑایا تھا کہ ابھی مجھے مزے کرنے دو۔ہم نہ کہتے تھے کہ اناج جمع کر لو۔“
آوازیں سن کر کچھ اور چیونٹیاں بھی آگئیں۔چیونٹیوں کے کچھ گروہ باہر آئے۔ٹڈے نے انھیں آدھی بات بتائی اس وقت تک ٹڈا بے ہوش ہو گیا۔اچانک ہی ایک چیونٹی بولی کہ کس طرح ٹڈے نے میری مدد کی تھی۔اندر لے چلو اس کو۔

چیونٹیاں اس کو پتے پر لٹا کر اندر لے گئیں۔اسی چیونٹی نے اسے سوپ پلایا اور آگ کے قریب بیٹھایا۔آخر کچھ دیر میں وہ ہوش میں آگیا۔ اس نے چیونٹی کا شکریہ ادا کیا۔
چیونٹی بولی:”اے نادان ٹڈے!اب تمہیں علم ہو گیا ہو گا کہ مستقبل کے لئے پہلے سے سوچنا کتنا ضروری ہے۔“
وہ بولا:”ہاں،میں سمجھ گیا مستقبل کی فکر حال میں کرنا کیوں ضروری ہے۔مجھے آج ایک اور بات پتا چلی کہ نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔“ساری چیونٹیوں نے اس کو نئی زندگی کی مبارک باد دی۔

Browse More Moral Stories