پھلوں،سبزیوں،دودھ اور زرعی اجناس میں ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کو رواج دے کر نہ صرف ملکی برآمدات میں اربوں ڈالر کا اضافہ کیا جا سکتا ہے بلکہ عوام کے معیار زندگی میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے، پروفیسرڈاکٹر محمداشرف

بدھ 1 اپریل 2020 14:00

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اپریل2020ء) پھلوں،سبزیوں،دودھ اور زرعی اجناس میں ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کو رواج دے کر نہ صرف ملکی برآمدات میں اربوں ڈالر کا اضافہ کیا جا سکتا ہے بلکہ عوام کے معیار زندگی میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمداشرف نے ایک ملاقات کے دوران اے پی پی کو بتایا کہ ہمارا کسان 22کروڑ آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی توجہ نچلی سطح پر پھلوں،سبزیوں،دودھ اور زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن یا پراسیسنگ کی طرف دلاتے ہوئے اس کی تربیت اور مالی معاونت کی جائے تو اس کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بعد از برداشت ہینڈلنگ‘ سٹوریج یا ٹرانسپوٹریشن کے نامناسب انتظامات کی وجہ سے پھل ‘ سبزیوں‘ دودھ اور زرعی اجناس کی 40فیصد شرح ضائع ہوجاتی ہے جسے مذکورہ کمزوریوں کو دور کرکے بچالیا جائے تو نہ صرف غذائی استحکام کی منزل حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ کسان کی آمدنی میں40فیصد اضافہ کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں 50فیصد خوراک پراسیسنگ یا ویلیو ایڈیشن کے ذریعے تیار کی جاتی ہے لہٰذا پاکستان میں بھی اس خلاء کو دور کرنے کیلئے کاوشیں بروئے کار لائی جانی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سالانہ 300ارب روپے کا غیرمعیاری خودرنی پام آئل درآمد کرتا ہے لہٰذا آئل سیڈ کراپس کی کاشت کو رواج دینے کیلئے کسان کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ چھوٹے شہروں میں متعلقہ انڈسٹری کی داغ بیل ڈالنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ صدی کے اوائل میں جب یورپ میں شرح اموات بہت زیادہ تھی تو انہوں نے پھلی داراجناس اور آلوکے استعمال میں اضافہ کرکے اس پر قابو پایالہٰذا ہمیں بھی عوام کیلئے متوازن خوراک کا اہتمام کرکے صحت کے جملہ مسائل کوقابومیں لانا ہوگا۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں