صدر آزاد کشمیر نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بارے بھارتی حکومت کے فیصلے کو مسترد کر دیا

کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے،بھارت یکطرفہ طور پر ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا جس سے اس تنازعے کی بنیادی اہمیت تبدیل ہو جائے، بھارت نے کسی قسم کی جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت ادا کرنا پڑیگی،سردار مسعود خان صدر آزا د کشمیر کی وزیر اعلیٰ،ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو ٰ گلگت بلتستان سے ملاقات،مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال بارے گفتگو

پیر 5 اگست 2019 18:07

گلگت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2019ء) مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے بارے میں بھارتی حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے واضح کیا ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے جس کے اقوام متحدہ سمیت پاکستان اور کشمیری عوام بھی فریق ہیں۔ بھارت یکطرفہ طور پر ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا جس سے اس تنازعے کی بنیادی اہمیت تبدیل ہو جائے۔

یہ بات انہوں نے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان اورسابق گورنرو ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو گلگت بلتستان میر غضنفر علی خان کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں آئین کی دفعہ 370اور 35-Aختم کر کے پوری دنیا اور کشمیریوں کے سامنے اپنے آپ کو بے نقاب کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

کشمیر کا مسئلہ ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے مستقبل کا معاملہ ہے جسے کسی صدارتی حکم کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت آزادکشمیر اور پاکستان کے خلاف جارحیت کا خیال ذہن سے نکال لے اگر دشمن نے کسی قسم کا مس ایڈونچر کیا تو اسے خنجراب سے لے کر بھمبر تک آباد کشمیریوں کی طرف سے منہ توڑ جواب ملے گا۔ دہلی کے حکمرانوں کی حماقتوں اور کشمیر دشمن پالیسیوں نے ان جماعتوں اور سیاست دانوں کو بھی بھارت سے منہ موڑنے پر مجبور کر دیا ہے جو کشمیر کے اندر ہمیشہ بھارت کی ہمنوائی کرتے تھے۔

آج لداخ ، جموں، وادی کشمیر ، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے عوام پاکستان سے محبت کا اظہار اس لئے کرتے ہیں کیونکہ پاکستان نے تنازعہ کشمیر پر ہمیشہ اصولی موقف اختیار کئے رکھا اور مشکل وقت میں کبھی کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑا۔ گلگت بلتستان کے عوام کے آئینی، سیاسی اور معاشی حقوق کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو بہت سے حقوق مل چکے ہیں لیکن جو کمی رہ گئی ہے اس کے لئے ہم ان کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر میں فوج کے تازہ دم دستے تعینات کر رہی ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے بارے میں اپنے تازہ اقدامات کے خلاف کشمیریوں کے متوقع ردعمل کو فوجی طاقت کے ذریعے کچلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معائدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فوج شہری آبادیوں کو بلا جواز نشانہ بنا رہی ہے جبکہ وادی کشمیر کے اندر انٹرنیٹ کی بندش اور میڈیا پر مکمل سنسر شپ عائد کر دی گئی ہے جس سے یہ قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں کہ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی حکومت پاکستان یا آزادکشمیر کے خلاف کوئی جارحانہ کارروائی کر سکتی ہے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اگر بھارت نے آزادکشمیر اور پاکستان کے خلاف کسی قسم جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی تو اسے اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ لداخ، جموں ، وادی کشمیر، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام ایک تسبیح کے مختلف دانوں کی مانند ہیں جن کی تاریخ، جغرافیہ اور منزل ایک ہے اس لئے دنیا کی کوئی طاقت ان کے درمیان دوری نہیں پیدا کر سکتی۔

گلگت بلتستان کے عوام نے بہادری شجاعت اور قربانیوں کی ایک لازوال داستان رقم کر کے یہ خطہ آزادک کرایا تھا اور اسی جذبے سے آزادکشمیر کے لوگوں نے ڈوگرہ فوج سے لڑ کر جو علاقہ آزادکرایا تھا وہ اب آزادجموں وکشمیر کا علاقہ ہے۔ آزادکشمیر و گلگت بلتستان کے لوگوں کی آزادی کی تاریخ بھی ایک ہے اور ان کی منزل بھی ایک ہے۔ لہذا دونوں خطوں کے عوام ایک دوسرے کے ساتھ گہرے قلبی، روحانی اور تہذیبی رشتے سے منسلک ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو وہ تمام آئینی سیاسی اور معاشی حقوق ملنے چاہیں جو ان کا حق ہے لیکن ایسا کوئی اقدام نہیں ہونا چاہیے جس سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچے ۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگ اس اعتبار سے خوش قسمت ہیں کہ ان کے درمیان سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مرکزی شریان گزرے گی جس سے اس علاقے کے عوام کو بے پناہ معاشی اور اقتصادی فوائد حاصل ہو نگے۔

اہل گلگت بلتستان کی طرف سے استور۔ شونٹر نالہ روڈ کی تعمیر کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس سڑک کی تعمیر ایک دیرینہ خواب ہے اور ہماری یہ خواہش ہے کہ یہ خواب جلد شرمندہ تعبیر ہو تاکہ دونوں خطوں کے عوام کے درمیان فاصلے کم ہوں اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہو جائیں۔

گلگت میں شائع ہونے والی مزید خبریں