مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے متاثر اور زخمی ہونے والے کشمیریوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے،

کرفیو کو 150 دن ہو گئے، انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش نے مقبوضہ کشمیر کا دنیا سے رابطہ منقطع کیا ہوا ہے، ڈاکٹر مہیمن

ہفتہ 4 جنوری 2020 00:00

ہری پور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جنوری2020ء) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پیلٹ گنوں سے متاثر اور زخمی ہونے والے کشمیریوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں میڈیکل سپلائی کا فقدان ہے، ڈاکٹر حضرات کو زخمی کشمیریوں کے علاج کے مواقع فراہم نہیں کئے جا رہے، اہم سڑکوں پر رکاوٹوں کی وجہ سے کشمیریوں کا ہسپتالوں تک پہنچنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر کی ہسپتال انتظامیہ نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کر دیئے ہیں لہٰذا اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کتنے کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار جمعہ کو ہری پور یونیورسٹی کے ایڈوائزر بہادر شاہ نے ہری پور یونیورسٹی میں کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مہیمن نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈائون اور کرفیو کو ایک پچاس دن ہو گئے ہیں، انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش نے مقبوضہ کشمیر کا رابطہ دنیا سے منقطع کیا ہوا ہے، وادی میں کشمیری گھروں میں قید ہیں، سکول، کالجز اور تجارتی مراکز بند ہیں اس کے علاوہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے، شدید سردی نے کشمیریوں کی زندگی مزید مشکل بنا دی۔

ڈاکٹر مہیمن نے مزید کہا کہ بھارتی دہشت گردی نے کشمیریوں سے آزادی مانگنے کے جرم میں روزگار، تعلیم اور صحت کی سہولتیں چھین لیںہیں، بھارتی افواج میں شامل درندے کشمیری بچوں کو بھی اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ بھارتی افواج نے جنت نظیر وادی کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے، ان مظالم پر نہ صرف عالمی برادری خاموش ہے بلکہ اقوام متحدہ بھی اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں ناکام ہے۔

ہری پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں