مہران یونیورسٹی کے زیر اہمتام ’’ماحولیات، توانائی اور پائیدار ترقی‘‘ کے موضوع پر پانچویں عالمی کانفرنس کا انعقاد ، دنیابھر سے لگ بھگ 200 تحقیقی مقالے پیش کئے جائیں گے

بدھ 14 نومبر 2018 20:20

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2018ء) مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کی طرف سے ’’ماحولیات، توانائی اور پائیدار ترقی‘‘ کے موضوع پر پانچویں عالمی کانفرنس شروع ہو چکی ہے، ملکی و غیر ملکی ماہرین نے پانی، خوراک اور توانائی کے مسئلے کو تیسری عالمی جنگ سے جوڑ دیا۔ پانچویں عالمی کانفرنس میں امریکا، برطانیا، ملائیشیا، آسٹریلیا، جرمنی اور چین سمیت دیگر ممالک کے غیر ملکی تحقیقی اور صنعتی ماہرین نے شرکت کی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ جامعہ مہران میں عالمی کانفرنسز اب معمول کا حصہ ہی، صرف توانائی، ماحولیات اور ترقی کے موضوع پر یہ پانچویں عالمی کانفرنس ہے جوہر دوسرے سال لگاتار ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ اس تین روزہ کانفرنس کے لئے پوری دنیا سے لگ بھگ 200 تحقیقی مقالے پیش ہونگے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی ماہرین ماحولیات اور توانائی کے اشوز کو کتنی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور روایتی تدریسی اور تحقیقی شعبہ جات ختم ہو رہے ہیں اور نئے ابھر رہے ہیں ڈاکٹر اسلم عقیلی نے کہا کہ آگے چلل کر انجنئیرنگ کے شعبا جات سکڑ جائیں گے ماحولیات، توانائی اور ترقی کے مختلف تصورات اور مضاہر رونما ہونگے اور اکییڈیمیا کو اس کے لئے اب سے ہی آنکھیں کھولنی چاہییں ۔انہوں نے کہا کہ تحقیق ہر صورت میں ’’پر امید‘‘ ہونی چاہیے اور امید ہر گز نہیں چھوڑنی چاہیے انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے اختتام پر سفارشات ترتیب دی جائیں گی جو پالیسی ساز اداروں کو بھیجی جائیں گی --ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے حکومتی ادارے ماہرین کی تجاویزات اور مسئلوں کے حل کو اہمیت دیتے ہوئے انہیں لاگو کریں۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیات کا معاملہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ موثر انداز میں ابھر کر سامنے آیا ہے اور پاکستان پانی، ماحولیات اور توانائی کے سنگین بحران سے گزر رہا ہے صنعتی اداروں اور تدریسی ماہرین اور محققین کو ملکر ان مسائل کا حل ڈھونڈنا پڑیگا۔ وکٹوریا یونیورسٹی میلبورن آسٹریلیا سے آئے ہوئے ڈاکٹر اختر نکلام نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ کا اگر خطرہ ہے تو وہ پانی، ماحولیات اور توانائی کے ایشو پر ہے اس حوالے سے اکیڈیمیا کا کردار اور بڑھ جاتا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ مسئلے کی ہیئیت تبدیل ہو رہی ہے اور اسی طرح سے تدریسی شعباجات کی اہمیت بھی تبدیل ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی ذہین اسکالر یا فرد کو کوئی بھی نوکری تین سالوں سے زیادہ نہیں کرنی چاہیے اور ہر تین سالوں باد نوکری تبدیل کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں تبدیلی اب روز کا معمول ہے، اس لئے روایتی تدریسی شعباجات اور ماہرین مشکلات کا شکار ہیںیاد رہے اختر کلام نے کانفرنس میں اپنا ’’21ویں صدی میں سمارٹ پاور گرڈ‘‘ کے موضوع پر تحقیقی مقالہ پیش کیا اٹلی سے آئی ہوئی مس ارویا میرینی (Ms. Arvea Marieni) نے کہا کہ پلاسٹک کی بنی اشیا ترقی یافتہ ممالک میں رد ہو چکی ہیں، ان کے استعمال پر پابندی ہے پلاسٹک کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ماحول متاثر ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ ماحول کا سیدھا تعلق معاشیات سے ہے عالمی کانفرنس کے متعلق ڈاکٹر شاہین عزیز اور کانفرنس کے سیکریٹری ڈاکٹر شیراز نے تفصیلی آگہی دی۔

کانفرنس میں مختلف فیکلٹیز کے ڈین، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر طحہٰ حسین علی، مختلف شعبہ جات کے سربراہان اور اساتذہ نے بھرپور انداز میں شرکت کی جبکہ کانفرنس میں جنوبی کوریا، جرمنی، چین، امریکا سے ڈاکٹر تھانیش سلورتنم (Dr. Thinesh Selvartnam) اور ڈاکٹر ادیبا رحیم نے شرکت کی اس کہ علاوہ ملائیشیا، مصر، آسٹریلیا سے آئے ہوئے ڈاکٹر اختر کلام اور (Dr. Jennifer McKay) نے شرکت کی برطانیہ، ترکی اور آسٹریا سمیت مختلف ملکی و غیر ملکی ماہرین نے اپنے مقالے پیش کرنے کے لئے شرکت کی آخری دن پر مختلف ماہرین کو مختلف دورے کروائے جائیں گے یاد رہے کہ پانچویں عالمی کانفرنس میں کل 190مقالاجات موصول ہوئے جس میں سے 120 منظور کئے گئے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں