وفاقی حکومت بی ٹیک انجینئرز کے لیے ایکٹ اور سروس اسٹرکچر فوری منظور کرے،امیرجماعت اسلامی حیدرآباد

بی ٹیک ڈگری انٹرنیشنل انجینئرنگ ایگریمنٹس کا حصہ ہے،ایکٹ منظور کرنے سے ملکی سطح پر ٹیکنالوجی وہ اہمیت اختیار کرجائے گی،حافظ طاہرمجید

جمعہ 21 فروری 2020 23:25

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2020ء) وفاقی حکومت بی ٹیک انجینئرز کے لیے ایکٹ اور سروس اسٹرکچر فوری منظور کرے، بی ٹیک ڈگری انٹرنیشنل انجینئرنگ ایگریمنٹس کا حصہ ہی, ایکٹ منظور کرنے سے ملکی سطح پر ٹیکنالوجی وہ اہمیت اختیار کرجائے گی جس سے تاحال وہ محروم ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد انجینئر حافظ طاہر مجید نے بی ٹیک انجینئرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وفد کی قیادت پاکستان بی ٹیک آنرز انجینئرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اطہر جاوید کررہے تھی. وفد میں محمد علی جعفری, امداد حسین سولنگی اور محمد ارشد قریشی شامل تھے، حافظ طاہر مجید نے کہا کہ ملک میں گزشتہ چالیس سے انجینئرنگ گریجویٹ پروگرام کی تعلیم دی جارہی ہے تعجب ہے کہ ان کا سرے سے سروس اسٹرکچر ہے نہ ہی قانون ہے جس کی بنیاد پر ان پروفیشنلز کو بی ای انجینئرز کے برابر حیثیت دی جاتی. بی ٹیک آنرز کا چار سالہ ڈگری پروگرام ان طلبہ کے لیے جاری کیا گیا تھا جنہوں نے تین سالہ ڈپلومہ کیا تھا اور مزید اعلی تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے، انہوں نے کہا کہ یہ ڈپلومہ ہولڈر, بی ٹیک کرکے ٹیکنالوجی کے شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کرگئی, تھیوری کی بنسبت عملی میدان سے زیادہ واسطہ رہتا ہے لیکن قانون نہ ہونے کے سبب یہ انجینئر سروس اسٹرکچر سے محروم ہیں جس سے یہ آگے نہیں بڑھ پاتے اور انجینئرنگ کے منصوبوں میں ان کا خلا کوئی اور پر کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے منصوبے , سرمائے اور وقت کا نقصان ہوتا ہی. نیشنل ٹیکنالوجی کونسل نے پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) کی طرز پر قانونی مسودہ ہیک اسلام آباد کو بھیجا ہے مگر وہاں چار سال سے منظوری کا منتظر ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے ایکٹ منظور ہونے کی صورت میں پاکستان 29 ترقی یافتہ ممالک کی عالمی انجمن برائے انجیئرنگ ٹیکنالوجی کا حصہ بن سکتا ہے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں