سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں ریلوے بہتری کی جانب گامزن تھا ،سید نظام الدین شاہ

جمعہ 16 اپریل 2021 00:10

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2021ء) نیشنل لیبر فیڈڑیشن سندھ کے صدر سید نظام الدین شاہ، سینئر نائب صدر عبد الجبار سومرو اور جنرل سیکریٹری شکیل احمد شیخ نے وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کی طرف سے ریلوے ملازمین کو مستقل نہ کرنے اور نئی بھرتیاں نہ کرنے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے ملک کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ریلوے گزشتہ ادوار میں اگر خسارے کا شکار ہو ا تو اس کی وجہ ملازمین کی نا اہلی یا بد عنوانی نہیں تھی بلکہ حکومتی پالیسیوں کے غلط استعمال کے نتیجے میں یہ خسارہ ہواتھا، وزیر موصوف ریلوے کے پورے نظام کو ٹھیکہ پر دے کر ریلوے کی ہزاروں ایکڑ کمرشل اراضی کو ٹھکانے لگا کر کرپشن کی ایک نئی داستان رقم کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک بیان میں این ایل ایف رہنمائوں نے کہا کہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں ریلوے بہتری کی جانب گامزن تھا اور بتدریج خسارہ کم ہو رہا تھا مثبت پالیسیوں سے ریلوے کو اب بھی منافع بخش ادارہ بنایا جا سکتا ہے لیکن اگر وزیر موصو ف اس ادارے کو ختم کرنا اور پاکستان کے غریب عوام اور صنعتکاروں کو ٹرانسپورٹ مافیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنا چاہتے ہیں تو ان کا بیان بلکل درست ہے ان رہنمائوں نے کہا کہ ریلوے میں ملازمین کی تعداد ضرورت کے مطابق نہیں ہے اور نئی بھرتیوں کے بغیر اس ادارے کو منافع بخش بنانا ممکن نہیں ہے جب ایک فرد سے تین افراد کا کام لیا جائیگا تو کام تو خراب ہوگا اور نتیجہ تن خسارہ ہی پیدا ہوگا محسوس ہوتا ہے کے وزیر موصوف پورے ریلوے کے نظام کو ٹھیکہ پر دے دینا چاہتے ہیں اور ریلوے کی ہزاروں ایکڑ کمرشل اراضی کو ٹھکانے لگا کر کرپشن کی ایک نئی داستان رقم کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملازمت کے تحفظ کے احساس کے بغیر ملازم سے بہتر کام کی امید رکھنا حماقت ہے ریلوے کو اسٹیل ملز کی موجودہ صورتحال سے ملانا کسی مخبوط الحواس شخص کا کام ہی ہو سکتا ہے 2008سے پہلے اسٹیل مل آزمائشی پیداوار کے باوجود خسارے میں نہیں تھی اس وقت اسٹیل ملز میں ملازمین کی تعداد 14ہزار تھی جو ضروریات کے عین مطابق تھی لیکن زرداری اور نواز شریف کے دور میں مذید 16ہزار افراد بھرتی کئے گئے جس کے بعد 2015سے اسٹیل مل بندیش کا شکار ہے آج بھی اسٹیل مل میں ملازمین کی تعداد ضرورت کے مطابق کردی جائے اور اسٹیل مل کو چلایا جاسکتاہے ان رہنمائوں نے کہا کہ ریلوے میں ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں نہ ہونا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے گزشتہ20سال کے دوران ریلوے سے کم و بیش 20ہزار ملازم ریٹائرڈ ہوئے ہیں یوں موجودہ ملازمین پر کام کا دبائو ان کی برداشت سے بڑھ گیا ہے جو ادارے کے لئے نقصان دہ ہے ان رہنمائوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اعظم خان سواتی کو وزیر ریلوے کے عہدہ سے ہٹایا جائے اور کسی دوسرے قابل فرد کو ریلوے کا وزیر بنایا جائے تا کہ اس قومی ادارے کو مکمل تباہی سے بچایا جا سکے اعظم خان سواتی کے رویہ اور پالیسیوں سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ ٹرانسپورٹ مافیا کے ایجنٹ کا کام کر رہے ہیں وزیر اعظم پاکستان جو ملک سے مافیا ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی حکومت میں ہی ریلوے کو ٹرانسپورٹ مافیا کے ایک کارندے کے حوالے کردیا گیا ہے ان رہنمائوں نے کہا کہ اگر اعظم خان سواتی کو اگر فوری طور پر ریلوے کی وزارت سے نہیں ہٹایا گیا تو ریلوے بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ جائیگی جس کی تمام تر ذمہ دار حکومت پاکستان ہو گی۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں