آج بھی 30 سے 50 فیصد آبادی روایتی جڑی بوٹیوں و نباتات سے تیار کردہ ادویات استعمال کرتی ہے، جامعہ سندھ میں سیمینار

جمعرات 19 مئی 2022 21:57

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2022ء) جامعہ سندھ جامشورو کے مختلف شعبوں کے 3اسکالرز کو پی ایچ ڈی کے آخری سیمینار کے دوران اپنے تحقیقی مقالوں کا بھرپور دفاع کرنے پر کامیاب قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد تینوں اسکالرز نے اپنے متعلقہ شعبوں میں پی ایچ ڈی اسناد کیلئے کوالیفائی کرلیا ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف بایو کیمسٹری کے اسکالر محمد حنیف مغیری نے اپنی سپروائزر انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر نسیم اسلم چنہ کی زیر سرپرستی اپنا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ مکمل کرنے کے بعد اس کو فائنل سیمینار میں پیش کیا۔

ان کا تحقیق کا موضوع ادویات کے پودوں کے فائٹو کیمیکلز و حیاتیاتی خصوصیات کا مطالعہ تھا۔ اسکالر کا کہنا تھا کہ پودے تاریخ میں انسانی معاشرے کی بہتری کا ایک اہم ذریعہ رہے ہیں اور ڈبلیو ایچ او کے ایک رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں آج بھی بیماری کی صورت میں 80فیصد آبادی کا دارومدار نباتاتی ادویات پر ہے انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں جڑی بوٹی و دیگر پودوں سے تیار کردہ ادویات بنیادی صحت کیلئے معمولی نرخ پر فراہم ہوتی ہیں اور لوگ ان ادویات کے استعمال کے بعد صحتیاب بھی ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ چین جیسے ترقی یافتہ ملک میں آج بھی 30 سے 50 فیصد آبادی روایتی جڑی بوٹیوں و نباتات سے تیار کردہ ادویات استعمال کرتی ہے، تاہم اسی طرح نائجیریا، گھانا، زیمبیا و مالی جیسے ترقی پذیر ممالک میں ملیریا سمیت مختلف امراض کے شکار 60فیصد لوگ نباتاتی ادویات کا استعمال کرتے ہیں اسکالر محمد حنیف مغیری کے مطابق پاکستان میں مختلف موسمی و منفرد حیاتیاتی تنوع کے باعث پودوں کی 6 ہزار اقسام موجود ہیں جن میں سے 4سوسے 6سوپودوں کی اقسام طبی طور پر اہم و مفید ہیں انہوں نے کہا کہ تحقیق کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ کچھ پودے کینسر، شگر، دل و جگر و دیگر موذی امراض کو روکنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، جن کی افزائش کا خیال رکھنا چاہئے اور اس سلسلے میں باقاعدہ ادارے ہونے چاہئیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ڈپارٹمنٹ آف کمپیریٹو رلیجن اینڈ اسلامک کلچر کے اسکالر علی شیر کلوئی کا بھی فائنل سیمینار منعقد ہوا۔ اس موقع پر ان کے سپروائزر ڈین فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈی پروفیسر ڈاکٹر حافظ منیر احمد خان بھی موجود تھے۔ دوسری طرف انسٹیٹیوٹ آف بایو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجنیئرنگ کے اسکالر اشوک کمار نے بھی پبلک ڈفینس کے دوران اپنے تحقیقی مقالے کا کامیاب دفاع کیا ۔

ان کا تحقیقی ٹاپک ایس ایم او سی 2 کا مطالعہ ایس پی اے آر سی سے متعلق مالیکولر کیلشم بائینڈنگ 2 جین پولیمورفزم کی آنکھ کے امراض سے متعلق پیشنگوئی تھا اسکالر اشوک کمار نے ڈاکٹر محمد رفیق کی زیر سرپرستی اور ڈاکٹر علی محمد وریاہ و حبیب احمد نقوی کی معاون سرپرستی میں اپنی تھیسز مکمل کی تینوں اسکالرز نے اپنے مقالوں کا کامیاب دفاع کرکے پی ایچ ڈی اسناد کیلئے کوالیفائی کرلیا ہے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں