پاک پتن دربار اراضی قبضہ کیس،نواز شریف سمیت دیگر فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری،

آئندہ سماعت پرعدالت کو اراضی کا مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے ،سپریم کورٹ

بدھ 17 اکتوبر 2018 23:33

پاک پتن دربار اراضی قبضہ کیس،نواز شریف سمیت دیگر فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ نے پاک پتن دربار کیلئے وقف اراضی پر قبضے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سمیت دیگر فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کردی ہے اورہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پرعدالت کو اراضی کا مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے ، بدھ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاک پتن دربار کی اراضی پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سب متعلقہ لوگ عدالت میں آ گئے ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیاکیا کہ لوگ عدالت میں توموجود نہیں لیکن بسوں میں آنے والے ہزاروں لوگ باہر باہر انتظار کررہے ہیں، توچیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس اتنی جگہ نہیں، لہذا فریقین اپنے اپنے وکلاء مقرر کریں جواس کیس میں ان کی نمائندگی کریں گے ، عدالت نے مزید کہاکہ ہم نے اس مقدمے میں نوازشریف کو بھی نوٹس جاری کیا تھا، کیا ان کی جانب سے کوئی عدالت میں پیش ہوا ہے، جس پرنواز شریف کے وکیل منور اقبال نے پیش ہوکر استدعاکی کہ انہیں جواب جمع کرنے کے لیئے مہلت دی جائے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2015 ء میں اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا حالانکہ یہ معاملہ 1969 ء سے چل رہا ہے لیکن عدالت آپ کو وکیل کرنے کے لیے ایک ہفتے کامہلت دیتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جب مقدمات عدالتوں میں زیر التوا تھے تو اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے دیوان کو کس طرح یہ اختیار دیدیا تھا اورپھر دیوان نے بھی حد کردی کہ اختیار ملتے ہی سب کچھ تین روز میں فروخت بھی کر دیا۔

1986ء میں بطور وزیر اعلیٰ نواز شریف نے اراضی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا حالانکہ سمری میں وزیر اعلی کو اس امر سے آگاہ کیا گیا تھا کہ ا ن کو اس کا اختیار حاصل نہیں ۔ بعد ازاں عدالت نے ہدایت کی کہ فروخت کی گئی اراضی کا تمام ریکارڈ آئندہ سماعت پر عدالت کو پیش کیا جائے ، بعدازاں مزید سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں