عوام کوبروقت انصاف کی فراہمی عزت ووقار کی بات ہے ، اللہ تعالٰی نے اپنی مخلوق پر اعتماد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عوام ناانصافی کے لئے خلاف کھڑے ہوں،

ہم اس آیئنی ذمہ دار ی کواپنی صلاحیتوں سے بڑھ کرنبھائیں گے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی،جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال، جسٹس ریٹائرڈ اعجاز احمد اورجسٹس ریٹائرڈ برہان الدین کے اعزاز میں فل کورٹ تعزیتی ریفرنس سے خطاب

پیر 12 نومبر 2018 23:38

عوام کوبروقت انصاف کی فراہمی عزت ووقار کی بات ہے ، اللہ تعالٰی نے اپنی مخلوق پر اعتماد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عوام ناانصافی کے لئے خلاف کھڑے ہوں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2018ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام کوبروقت انصاف کی فراہمی عزت اوروقار کی بات ہے ،اللہ تعالٰی نے اپنی مخلوق پر اعتماد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عوام ناانصافی کے لئے خلاف کھڑے ہوں ہم اس آیئنی ذمہ دار ی کواپنی صلاحیتوں سے بڑھ کرنبھائیں گے۔ وہ پیرکو جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی،جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال، جسٹس ریٹائرڈ اعجاز احمد اورجسٹس ریٹائرڈ برہان الدین کے اعزاز میں فل کورٹ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو انصاف کی فراہمی بڑی عزت کی بات ہے،اللہ تعالی کی طرف سے انصاف فراہمی کی ذمہ داری سونپنا ہمارے باعث عزت اوروقار ہے، میں جانتاہوں کہ انصاف کو قائم رکھنے کی کیااہمیت اورکیا وزن ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کے جج صاحبان نے اپنی خدمات سے اس ادارے کی عزت اورتوقیر بڑھائی ہے اور اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ جسٹس سعید الزمان کا بطور جج عدالتی کیرئیر 1999ء کو اختتام پذیر ہو ا ہے لیکن ان کے فیصلے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے، انہوں نے عدلیہ کی آزادی کے لیے بھی کوشش کی اس طرح ان کی قانونی عدالتی اور جہموریت کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے جسٹس ریٹائرچوہدری اعجاز احمد کے حوالے سے کہاکہ جسٹس اعجاز چوہدری 1997 ء میں ہائیکورٹ کے جبکہ 2005 میں عدالت عظمیٰ کے جج بن گئے تھے ۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ جسٹس اعجاز احمد ذہانت اور باوقار شخصیت کے حامل تھے ان کی قانونی صلاحیتوں پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا،اللہ جسٹس اعجاز احمد کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے۔ انہوں نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ علامہ اقبال کے بیٹے تھے، وہ 1989 ء کو جج کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے لیکن ان کی عدالتی نظام کے لیے خدمات ہمیشہ یادرکھی جائیں گی مقرررین نے کہاکہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو 2004ء میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا وہ ایک سچے پاکستانی ،عظیم قانون دان اور دانشور تھے،اللہ تعالٰی ان کی روح کو جوار رحمت جگہ عطا فرمائے۔

مقررین نے جسٹس میاں برہان الدین کی عدالتی خدمات کوسراہتے ہوئے کہاکہ وہ 1975 میں ہائیکورٹ اور بعدازاں 1982ء میں سپیم کورٹ کے جج بنے۔جسٹس میاں بریان الدین کھلے ذہن کے مالک جج تھے وہ فیصلوں میں ہمیشہ غیر جانبدار رہے،تعزیتی ریفرنس سے پاکستان بار کونسل کے وائس چیرمین کامران مرتضی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ چاروں معزز جج صاحبان کی انصاف کی فراہمی کیلئے کوششیں اورعدالتی اور قانونی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، کامران مرتضیٰی نے مزید کہاکہ بینچ اور بار عدالتی نظام کا لازم و ملزوم حصہ ہیں،چاروں ججز اپنے عدالتی کیرئیر میں غیر جانبدار اور ایماندار رہے ، اس دنیا میں قیام تو عارضی ہے جلد یا بدیر سب کو جانا ہے،اللہ مرحوم ججز کی مغفرت لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

صدر سپریم کورٹ با ایسوسی ایشن امان اللہ کنرانے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں اعلی عدلیہ کے چار مرحوم ججز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمع ہوے ہیں،معزز ججوں نے فراہمی انصاف کیلئے کوئی کسر ہیں چھوڑی ، ا سلئے ان کی عدالتی اور قانونی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں