امریکا کی دہشتگردی کی جنگ کا حصہ بننا تاریخی غلطی تھی، عمران خان

نائن الیون کے بعد امریکا نےاچانک ان جہادیوں کو دہشتگرد کہنا شروع کردیا، پھر پاکستان کو کہا ان جہادیوں کے خلاف لڑیں، دہشتگردی کی جنگ میں 70ہزار جانیں قربان کیں جبکہ 200ملین ڈالرز کا نقصان ہوا، افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان کاامریکی تھنک ٹینکس سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 23 ستمبر 2019 18:42

امریکا کی دہشتگردی کی جنگ کا حصہ بننا تاریخی غلطی تھی، عمران خان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 ستمبر2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا کی دہشتگردی کی جنگ کا حصہ بننا تاریخی غلطی تھی، نائن الیون کے بعد امریکا اچانک ان جہادیوں کو دہشتگرد کہنا شروع کردیا،پھر پاکستان کی ضرورت پڑی اورکہا گیا کہ ان جہادیوں کے خلاف لڑیں، دہشتگردی کی جنگ میں 70ہزار جانیں قربان کیں جبکہ 200ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔

نیویارک میں امریکی تھنک ٹینکس کونسل فارفارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرکٹ سے میں سیکھا کہ کامیابی کیلئے کیسے جدوجہد کی جاتی ہے۔کھیل آپ زندگی کے اہم سبق سکھاتے ہیں۔میں نے کرکٹ میں سیکھا کہ مقصد کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کیسے کرنی ہے۔22سال کی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 13ماہ پہلے حکومت ملی تومعاشی حالات بہت خراب تھے۔

ماضی کی حکومتوں نے مالی معاملات احسن طریقے سے نہیں چلائے۔سابق حکومتوں کی ناکامیوں کے باعث بدحال معیشت ورثے میں ملی، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔مالی خسارہ زیادہ ہوتوملکی معیشت برے حال میں ہوتی ہے۔گھروں کو چلانے کیلئے بھی اخراجات کم اور آمدن بڑھا نا ہوتی ہے۔لیکن ماضی میں اخراجات کے مقابلے میں آمدن کو نہیں بڑھایا گیا۔

گزشتہ زمانے میں 5فیصد معاشی ترقی کی شرح درآمدات کی وجہ سے تھی۔چین ، سعودی عرب اور یواے ای کی مدد سے معیشت کو سنبھالا، چین سے صنعتیں پاکستان آنے پر ہماری معیشت پاؤں پر کھڑی ہوئی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا نائن الیون کے بعد امریکا کی دہشتگردی کی جنگ کا حصہ بننا تاریخ کی سب سے بڑی غلطی تھی۔روس کیخلاف جنگ میں جہادیوں کو ہیروبنایا گیا، پاکستان نے روس کیخلاف امریکا کے ساتھ ملکر مزاحمت کی۔

لیکن امریکا نے افغانستان سے جانے کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا۔پھر نائن الیون کے بعد امریکا اچانک ان جہادیوں کو دہشتگرد کہنا شروع کردیا۔نائن الیون کے بعد امریکا کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑی اورہمیں کہا گیا کہ ان جہادیوں کے خلاف لڑیں۔دہشتگردی کی جنگ میں 70ہزار پاکستانیوں نے جانیں قربان کیں۔ جبکہ 200ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 27لاکھ افغان مہاجرین رہ رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میں واحد وہ شخص ہوں جس کا ہمیشہ مئوقف رہا کہ افغان مسئلے کا واحد حل فوجی نہیں سیاسی ہے۔2008ء میں امریکا آیا تو یہاں بتایا کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں۔کیونکہ افغان آپس میں لڑتے ہیں لیکن بیرونی حملے کے خلاف ملکر لڑتے ہیں۔ماضی کے مقابلے میں طالبان زیادہ مضبوط ہیں ان کا مورال زیادہ بلند ہے۔افغان شہری 40سال سے مشکل صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں