ٰقومی اسمبلی اجلاس ، ہفتے کے 7 روز میں 3 دن قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا قابل افسوس ہے، شاہد خاقان

ایک دن میں 2 گھنٹے اجلاس بلانا انصاف ہے،یہ اجلاس 4 گھنٹے کیوں نہیں کیا جاسکتا، لیگی رکن قومی اسمبلی کا اعتراض

جمعہ 16 اپریل 2021 20:23

ٰقومی اسمبلی اجلاس ، ہفتے کے 7 روز میں 3 دن قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا قابل افسوس ہے، شاہد خاقان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2021ء) قومی اسمبلی کے جمعہ کو اجلاس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان نے اجلاس میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہفتے کے 7 روز میں 3 دن قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا قابل افسوس ہے کیا ایک دن میں 2 گھنٹے اجلاس بلانا انصاف ہے،یہ اجلاس 4 گھنٹے کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ اس پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نوید قمر نے کہا کہ سپیکر صاحب اسمبلی اجلاس کے دورانیے پر مشاورت ہونی چاہئے تھی جس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اس پر مشاورت کرلیتے ہیں کہ آئندہ اجلاس کا دورانیہ کتنا ہونا چاہیے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے برقی توانائی ترسیل تقسیم کا آرڈیننس 2021قومی اسمبلی میں پیش کیاآرڈیننس میں بجلی کی پیداوار تقسیم اور چوری کو روکنے کے لئے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں وزیر مملکت علی محمد خان نے مسلم عائلی قوانین آرڈیننس 2021قومی اسمبلی میں پیش کیا ڈاکٹر شیریں مزاری نے قومی کمیشن برائے حقوق بچگان ترمیمی بل 2021قومی اسمبلی میں پیش کیاتحفظ مخبر و نگران کمیشن بل آرڈیننس 2019پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ اسمبلی میں پیش کی گئی سٹیٹ بینک پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل 2020پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ن لیگی رکن اسمبلی کھیل داس نے اجلاس میں کہا کہ سندھ میں جبری مذہبی تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے لاڑکانہ میں بیس سالہ آر تھی کماری غائب کرکے اس لڑکی کا مذہب تبدیل کیا گیا اسے اچانک عدالت میں پیش کردیا گیا پولیس اس میں لاپرواہی کررہی ہے انصاف نہیں کررہی ایوان میں اس پر قانون سازی ہونی چاہیے ۔

(جاری ہے)

لال چند نے کہا کہ جبری مذہبی تبدیلی بڑا مسئلہ ہے آرٹھی کماری کو اغوا کیاگیا مگر سندھ حکومت خاموش ہے سندھ حکومت اقلیتوں کے تحفظ میں ناکام رہی ہے جبری مذہبی تبدیلیوں پر سخت کاروائی ہونی چاہئے ۔اس پرسید نوید قمر نے کہا کہ پیپلز پارٹی جبری مذہبی تبدیلیوں کی مذمت کرتی ہے جو بھی قانون سازی ہوگی پیپلز پارٹی اسکی حمایت کرے گی قومی اسمبلی اجلاس میں پاک افغان بارڈر درہ ناوہ اور گورسل کے مقام پر بندش کے معاملے پر توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئیپارلیمانی سیکرٹری داخلہ شوکت علی نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کے یہ دونوں پوائنٹ 2007 اور 2009 سے بند پڑے ہیں یہ دونوں بارڈر پوائنٹ نوٹیفائیڈ نہیں ہیں جس کی وجہ سے بند ہیں کوئی بھی بارڈر پوائنٹ دونوں ملکوں کی باہمی رضامندی سے کھل سکتے ہیں اس پر رکن اسمبلی ساجد خان نے کہا کہ دونوں ممالک کو مل کراس بارڈر پوائنٹ کو کھولنا چاہئیے تاکہ روزگار کے مواقع مل سکیں،سپیکر قومی اسمبلی نے معاملہ قائمہ کمیٹی سیفران کے سپرد کر دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں