خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں حکومت ، تمام متعلقہ ادارے ، شراکت دار اور معاشرہ اپنا موثر کردار ادا کرے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ’’نیشنل جینڈر پورٹل ‘‘کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعرات 9 دسمبر 2021 19:19

اسلام آباد۔9دسمبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - اے پی پی ۔ 09 دسمبر2021ء) :صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مالی اور ڈیجیٹل  شمولیت کے ذریعے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں نمایاں پیش رفت ہوسکتی ہے ، خواتین کو بااختیار بنائے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ،خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں حکومت ، تمام متعلقہ ادارے ، شراکت دار اور معاشرہ  اپنا موثر کردار ادا کرے ۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو یہاں یو این ویمن اور قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو ) کے زیر اہتمام’’ نیشنل جینڈر پورٹل ‘‘کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔  صدر مملکت نے کمپیوٹر کلک کے ذریعے پورٹل کا افتتاح کیا ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہاکہ ڈیٹا پورٹل کا قیام انتہائی خوش آئند ہے کیونکہ ڈیٹا کے بغیر موثر پالیسی سازی ممکن نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

صدر نے کہاکہ اسلام پہلا مذہب تھا جس نے چودہ سو سال پہلے خواتین کو ان کے حقوق دیئے ، قرآن کریم میں خواتین کو وراثت کے حقوق دینے کا حکم ہے جو خواتین کو بااختیار بناتا ہے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح بھی  خواتین کو بااختیار بنانے کے حامی تھے اور ان کا کہنا تھاکہ جب تک ہم اپنی خواتین کو بااختیار نہیں بنائیں گے اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔

صدر مملکت نے کہاکہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے وراثت میں ان کا حق ضرور دینا چاہئے پاکستان میں ورارثت کا قانون بہت پہلے سے موجود ہے  تاہم اس کے موثر نفاذ کے لئے عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ خواتین اور شہریوں میں قوانین کے بارے میں آگاہی بھی بہت  ضروری ہے ۔ صدر نے کہاکہ  خاتون محتسب اور صوبائی سطح پر خواتین محتسب کے ذریعے وراثت کے قانون پر موثر عملدرآمد ہو سکتا ہے ۔

شہریوں کو اس بارے میں علم ہونا چاہئے  حکومت نے جو قوانین بنائے ہیں اس کے مطابق کسی بھی خاتون کی جائیداد پر قبضے کو محتسب خالی کرنے کا اختیار رکھتا / رکھتی ہے ۔صدر مملکت نے خواتین  کی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اور بچیوں کو تعلیمی مواقع کی فراہمی میں حکومت کے ساتھ ساتھ خاندان اور معاشرے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔

سکولوں سے لڑکیوں کے اخراج کی شرح زیادہ ہے  جس پر قابو پانے کے لئے مل جل کر کوششیں کرنی ہوں گی ۔ صدر نے کہاکہ خواتین کو بااختیار بنانے میں ان کی صحت کا کردار کلیدی نوعیت کا حامل ہے ، خواتین کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی ضروری ہے ۔صدر نے خواتین کو بااختیار بنانے میں احساس پروگرام کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت خواتین کو نقد معاونت کے ذریعے بااختیار بنایا جارہاہے ، یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ کاروبار کے لئے حاصل  قرضہ کی واپسی کی شرح خواتین میں زیادہ ہے ۔

احساس پروگرام کے تحت اگلے مرحلے میں خواتین کے لئے علیحدہ بینک اکائونٹ کے قیام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ وہ خاندان کے دبائو سے آزاد ہو کر مالی طور پر خود مختاری حاصل کر سکے ۔ مالی اور ڈیجیٹل  شمولیت کے ذریعے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں نمایاں پیش رفت ہو سکتی ہے ۔ صدر نے کہاکہ ناخواندہ خواتین کو ہنر فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے ، اسی ہنر کو استعمال کرتے ہوئے ناخواندہ خواتین معاشی خود مختاری کی منزل جلد حاصل کرسکتی ہیں ۔

صدر نے کہاکہ یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ معاشرہ خواتین کو پیداواری عمل میں شمولیت کا موقع فراہم کرے ۔ پاکستان بتدریج تبدیلی کی طرف گامزن ہے اور مجھے امید ہے کہ خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں حکومت ، تمام متعلقہ ادارے اور شراکت دار اپنا موثر کردار ادا کریں گے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن نیلو فربختیار نے کہا کہ حکومت خواتین کی بہتری اور انہیں خود مختار بنانے میں پرعزم ہے ۔

پاکستان میں خواتین پر تشدد کے خلاف قومی مہم ملک بھر میں جاری ہے اور پہلی مرتبہ سابق فاٹا ، بلوچستان ، آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں اس مہم کے تحت سرگرمیاں جاری ہیں ، بلوچستان میں اس حوالے سے 70سرگرمیاں ہوئی ہیں جو خوش آئند ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صنفی اعداد و شمار کے حوالے سے پورٹل کا  آغاز انتہائی خوش آئند ہے ، اس سے پالیسی سازی کے عمل کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی ۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولیان ہارنس نے اپنے خطاب میں ملک بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے انسداد کے لئے مہم چلانے پر حکومت اور متعلقہ شراکتداروں کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے احساس پروگرام کی بالخصوص تعریف کی اور کہاکہ اس پروگرام کے ذریعے لاکھوں خواتین کو نقد امداد فراہم کی گئی ہے ۔ خواتین کے حوالے سے پاکستان میں موثر قانون سازی بھی ہو رہی ہے جو نہایت اچھی پیشرفت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ڈیٹا پورٹل کا قیام بہتر پاکستان کی جانب ایک قدم ہے ، خواتین کی حالت زار کو بہتر بنانے میں اقوام متحدہ پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا ۔ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نبیل منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈیٹا پورٹل کے قیام سے ایک اہم سنگ میل عبور ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت خواتین کو بااختیار بنانے کے حامی ہیں ۔

پاکستان خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانون سازی میں خطے میں پہلے نمبر  پر ہے ، پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں15فیصد خواتین کی تعیناتی کا ہدف کامیابی سے حاصل کر لیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صنفی ڈیٹا کے حوالے سے پورٹل کے قیام سے پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی ۔ تقریب میں اراکین پارلیمنٹ ، اقوام متحدہ کے اداروں کے نمائندوں ، سول سوسائٹی اور غیر ملکی سفیروں سمیت خواتین نے شرکت کی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں