این اے 240 ضمنی انتخاب میں بیلٹ پیپرز چوری ہونے کی انکوائری رپورٹ جمع

چیف الیکشن کمشنر کا الیکشن کمشنر سندھ پر برہمی کا اظہار،مجھے مینڈیٹ نہ سکھائیں،چیف الیکشن کمشنر

Abdul Jabbar عبدالجبار پیر 4 جولائی 2022 11:16

این اے 240 ضمنی انتخاب میں بیلٹ پیپرز چوری ہونے کی انکوائری رپورٹ جمع
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 04 جولائی 2022ء ) الیکشن کمشین میں این اے 240 ضمنی انتخاب میں بیلٹ پیپرز چوری کا کیس کی سماعت ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق ریجنل الیکشن کمشنر سندھ نے انکوائری رپورٹ جمع کرادی۔ جس میں کہا گیا کہ پولیس جتھے کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی، جبکہ پولیس نفری کی تعداد بھی مناسب نہیں تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پریذائیڈنگ افسر بھی تذبذب کا شکار تھے،جس نے بیلٹ پیپرز واپس کیے وہ نامعلوم ہے۔

چیف الیکشن کمنشر نے کہا کہ اصل کام تو معلوم کرنا تھا کہ کون بیلٹ پیپر واپس لے آیا،اصل کام تو آپ نے کیا ہی نہیں۔ ریجنل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جو ہمارا مینڈیٹ ہے اس کے مطابق کام کیا،چیف الیکشن کمشنر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے مینڈیٹ نہ سکھائیں آگے چلیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے استفسار کیا کہ کمشنر انکوائری کمیٹی کے سربراہ کیوں نہیں آئے؟ ریجنل الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ الیکشن مصروفیات کی وجہ سے نہیں آسکے، ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ نے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا؟چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھاکہ سربراہ انکوائری کمیٹی غیر تسلی بخش رپورٹ کی وضاحت طلب کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی کے این اے 240 میں ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے این اے 240 کراچی ضمنی انتخاب میں پولنگ اسٹیشن نمبر 87 پر بیلٹ پیپرز چوری ہونے اور پی ایس پی کی جانب سے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر توڑ پھوڑ اور تشدد کے کیسز کی سماعت کی۔

پولنگ اسٹیشن نمبر 87 لانڈھی زمان آباد کے پریزائیڈنگ افسر حبیب خان اور ایس ایس پی فیصل بصیر میمن الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بریفنگ میں بتایا کہ پریزائیڈنگ افسر پر الزام ہے کہ انہوں نے بیلٹ پیپرز چوری کیے، پریزائیڈنگ افسر کو پہلے گرفتار کر کے بعد میں رہا کر دیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں