مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوگئیں

ایک ہفتے میں دالوں، چکن، سبزیوں سمیت22 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 18 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 19 اپریل 2024 19:18

مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوگئیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اپریل 2024ء) ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح کم ہونے کے باوجود 28.54 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی، ایک ہفتے میں 22 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ایک ہفتے میں 18 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیئے، جس کے تحت ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.79 فیصد کمی ہوئی۔

ایک ہفتے میں مہنگائی کی مجموعی شرح 28 اعشاریہ 54 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ مہنگائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے میں اٹھارہ اشیاء قیمتوں میں استحکام رہا۔ رواں ہفتے جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ایک ہفتے میں آلو، ٹماٹر، چکن ، سبزیوں، لہسن سمیت 22 اشیاء مہنگی ہوئیں، آلو کی فی کلو قیمت 11 روپے 34 پیسے، ٹماٹر 13 روپے 15 پیسے فی کلو، چکن کی فی کلو قیمت میں 53 روپے 67 پیسے، لہسن فی کلو 17 روپے 6 پیسے مہنگے ہوئے۔

(جاری ہے)

اسی طرح دال ماش، چینی، مٹن، خشک دودھ کی قیمت بھی بڑھ گئی۔ اسی طرح 20 کلو آٹا 229 روپے 44 پیسے ، کیلا فی درجن 15 روپے 52 پیسے اور انڈے، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر، پیاز، مرچ کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔ دوسری جانب گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران مہنگائی تیزی سے کم ہو کر مارچ 2024 میں 2 برس کی کم ترین سطح 20.7 فیصد پر آگئی ہے جو مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند سطح پر تھی۔

ترجمان سٹیٹ بینک کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں کے موقع پر جے پی مورگن، سٹی بینک اور جیفریز سمیت سرفہرست عالمی بینکوں اور مالی فرموں کی جانب سے منعقد کی گئی متعدد تقریبات میں اہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔واشنگٹن ڈی سی میں بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی بہتر معاشی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ بیرونی شعبہ بھی مستحکم ہو گیا ہے جس کی عکاسی جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران جاری کھاتے کے خسارے کے تیزی سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر پر آنے سے ہوتی ہے جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں 3.8 ارب ڈالر تھا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے شریک افراد کو فراستی زری پالیسی، مناسب مالیاتی یکجائی کی اعانت اور اہم ساختی اصلاحات کے آغاز کے نتیجے میں گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کی معاشی صورت حال میں آنے والی خاصی بہتری کے متعلق آگاہ کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں