تحریک انصاف کی پانچ فرنچائز ہیں ہر کسی کا اپنا مؤقف ہے

سیاست میں ڈائیلاگ بہت ضروری ہے، الیکشن میں دھاندلی کا شور صرف پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے مچایا، عوام نے ن لیگ اور پیپلزپارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ مرکزی رہنماء پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 24 اپریل 2024 18:13

تحریک انصاف کی پانچ فرنچائز ہیں ہر کسی کا اپنا مؤقف ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 اپریل 2024ء)  پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی پانچ فرنچائز ہیں ہر کسی کا اپنا مؤقف ہے، ضمنی انتخابات میں عوام نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا،الیکشن میں دھاندلی کا شور صرف پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے مچایا، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ ہوش کے ناخن لیں اورامن و امان کے حوالے سے اپنے صوبے پر فوکس کریں، سیاست میں ڈائیلاگ بہت ضروری ہے، پہلی مرتبہ سینٹ کے الیکشن میں ووٹوں کی خریداری نہیں کی گئی ،اگر حکومت کی طرف سے گندم کے حوالے سے کسانوں کے ساتھ تعاون نہ کیا گیا تو آئندہ کوئی کسان گندم کاشت نہیں کرے گا ۔

ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی، ندیم افضل چن نے رکن اسمبلی فتح اللہ خان اور سید سبط الحیدر بخاری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایران کے صدر نے پاکستان کا دورہ مکمل کرلیا ہے یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا،پاکستان نے ایرانی صدر سے فلسطین اور کشمیر کے ایشو پر خصوصی بات کی ۔

ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہمارے خلاف فیصلہ آنے پر پراپیگنڈہ کیا ہو ،پہلے بھی پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر سے غیر آئینی کام کروایا،اب بھی خیبرپختونخوا اسمبلی سے ایسا ہی کچھ کروانا چاہتے ہیں ، خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستوں کا حلف لازمی ہونا ہےایسا نہیں ہوسکتا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر مخصوص نشستوں پر حلف نہ اٹھوایا جائے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پانچ فرنچائز ہیں ہر کسی کا اپنا مؤقف ہے،ضمنی انتخابات میں عوام نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا،الیکشن میں دھاندلی کا شور صرف پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے مچایا، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ ہوش کے ناخن لیں اور اپنے صوبے پر فوکس کریں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا احتجاج، جلسے، جلوس کی بجائے وفاق سے تعلقات اچھے کریں ۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی اے سی کا چیئرمین ایک روایت ہے،چیئرمین پی اے سی اپوزیشن کا حق ہےپی ٹی آئی کے علاؤہ جے یو آئی بھی اپوزیشن میں ہے،یہ فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کرنا ہے،اگر مولانا فضل الرحمان کو عوام نے مسترد کیا ہے تو بدلہ پارلیمان یا اداروں سے نہ لیں ،مولانا کی نظر میں پی ڈی ایم پہلے اچھی تھی ،مولانا فضل الرحمان کو سڑکوں کی سیاست کی بجائے پارلیمان کا راستہ اختیار کرنا چاہئیے،اس تمام کھیل میں جمہوریت کو نقصان ہوگا۔

سیاست میں ڈائیلاگ ضروری ہے، مولانا کو پی ٹی ائی جیسی ساست سے گریز کرنا چاہیئے۔پہلی مرتبہ بلوچستان میں سینٹ کے الیکشن میں ووٹوں کی خریداری نہیں کی گئی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں لوگ مزید غربت کی لائن میں چلے گئے ایسے میں پارلیمان کی ذمے داری مزید بڑھ جاتی ہے، اگر پارلیمان میں گالی گلوچ کی سیاست ہوگی تو یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی ،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدرمملکت کے خطاب کے مندرجات پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں اس کے باوجود پارلیمنٹ میں شورشرابہ کیا گیا، اگر گندم کے کسانوں کے ساتھ تعاون نہ کیا گیا تو آئندہ کوئی کسان گندم کاشت نہیں کرے گا اگر کسان نے بھی کاشتکاری چھوڑ دی یا سڑکوں پر آگئے تو ملک میں بحران پیدا ہو جائے گا۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی اے سی کی چیرمین شپ یا کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کا فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کرنا ہے حکومت کی اپوزیشن کے ساتھ اس حوالے سے کوئی بات چیت نہیں چل رہی، پی اے سی ہو یا کشمیر کمیٹی کا چیئرمین یہ دونوں اپوزیشن کو ملنی ہیں، جب ہم کہتے ہیں پی ٹی آئی ملک دشمنی میں شامل ہے تو کہا جاتا ہے یہ ہمارے اوپر الزام تراشی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہونا چاہئیے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں