چیف جسٹس اگر انصاف فراہم نہیں کرسکتے تو کرسی سے اتر جائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ

سپریم کورٹ 6 ججزخط کے معاملے کو دبانے کی کوشش کررہی ہے، ابھی تک ایک جوڈیشل کانفرنس نہ بلائی جاسکی، سپریم کورٹ آخر کیوں خاموش ہے، ترجمان پی ٹی آئی راؤف حسن کی نیوزکانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 27 اپریل 2024 18:27

چیف جسٹس اگر انصاف فراہم نہیں کرسکتے تو کرسی سے اتر جائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 27 اپریل 2024ء) ترجمان پی ٹی آئی راؤف حسن نے چیف جسٹس سپریم کورٹ پر غیرجانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس اگر انصاف فراہم نہیں کرسکتے تو کرسی سے اتر جائیں، سپریم کورٹ 6 ججزخط کے معاملے کو دبانے کی کوشش کررہی ہے، ابھی تک ایک جوڈیشل کانفرنس نہ بلائی جاسکی، سپریم کورٹ آخر کیوں خاموش ہے۔

 پی ٹی آئی ایکس پر جاری نیوزکانفرنس کی ویڈیوز اور بیان کے مطابق ترجمان پی ٹی آئی راؤف حسن نے سینیٹر ولید اقبال اور  بیرسٹر ابوذر سلمان نیازی سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چھ ججز کے خط کے معاملے کو سپریم کورٹ دبانے کی کوشش کررہی ہے، ابھی تک ایک جوڈیشل کانفرنس نہ بلائی جاسکی جس میں ان لوگوں کو موقع دیا جاتا تاکہ وہ بیان کرتے کہ انکے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، کیسے عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کی گئی۔

(جاری ہے)

اس خط میں واضح لکھا گیا ہے کہ خفیہ اداروں کا کیا کردار ہے آخر کیوں اس پر سپریم کورٹ خاموش ہے۔ راؤف حسن نے کہا کہ اس وقت چیف جسٹس کی کرسی پر ایسا شخص براجمان ہے جس کی نہ آنکھیں دیکھ سکتی ہیں اور نہ کان سن سکتے ہیں، جس کی زبان کچھ کہہ نہیں سکتی بجائے اسکے کہ وہ انصاف فراہم کرے وہ انصاف کی Violation میں پارٹنر بنا ہوا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے چیف جسٹس آف پاکستان سے کہ اگر انصاف فراہم نہیں کرسکتے تو اس کرسی سے اتر جائیں۔

راؤف حسن نے کہا کہ 9 مئی واقعے کی آڑ میں ریاست نے پوری تحریک انصاف اور اسکے کارکنوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے 25 مئی کو پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کی گئی کہ اک آزادانہ جوڈیشل کمیشن کا قیام ہونا چاہئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے مگر سال ہونے کو ہے پھر مئی آرہا ہے ابھی تک وہ پٹیشن نہ لگ سکی اس طرح کی کئی درجنوں پٹیشنز Pending میں ہے یہی حالت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ہے انکی عدالت میں بھی کئی پٹیشنز Pending میں ہے کتنا شرم کا مقام ہے یہ جوڈیشری کے لئیے۔

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ دیکھ لیں ماضی میں جتنے بھی سربراہان،وزرائے اعظم گزرے ہے انکا جب کبھی بھی ٹرائل ہوا تو کھلی عدالتوں میں ہوا انکو موقع دیا گیا اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا مگر بانی پی ٹی آئی عمران خان وہ واحد لیڈر ہے اس وقت جنکا جیل میں ٹرائل چل رہا ہے اور جیل ٹرائل میں بھی اب سختی کردی گئی ہے کہ نا کوئی بات ہوگی نہ کوئی بیانات دیے جائیں گے، آزادی اظہار رائے شفافیت اور احتساب کو یقینی بناتی ہے ہم اس وقت احتساب اور شفافیت کا گلہ گھونٹ رہے ہیں  پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہم اپنے سابق وزیراعظم اور مقبول ترین لیڈر عمران خان کے ساتھ کیا کررہے ہیں عالمی ادارے بھی یہ رپورٹ دے رہیں ہے کہ اس ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے۔

بیرسٹر ابوذر سلمان نیازی نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے تھے اس ملک میں رول آف لاء نہیں ہے انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے رجیم چینج کے بعد اس ملک میں فسطائیت کا راج ہے ڈیموکریسی ہیومن رائٹس بیورو کی سو صفوں پر مشتمل یہ رپورٹ اس کا ثبوت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں