آڈیو لیکس کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈی جی ایف آئی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ

کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی ایف آئی اے کی اعتراض کی متفرق درخواست پر جسٹس بابر ستار نے اظہارِ برہمی کیا

Sajid Ali ساجد علی پیر 29 اپریل 2024 11:06

آڈیو لیکس کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈی جی ایف آئی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اپریل 2024ء ) آڈیو لیکس کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈی جی ایف آئی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق آڈیو لیکس کیس میں بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس بار ستار کیس کی سماعت کر رہے ہیں، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے، عدالتی معاون چوہدری اعتزاز احسن بھی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے اعتزاز احسن کو ہدایت کی کہ ’چار متفرق درخواستیں آئی ہیں ہم وہ پہلے سن لیں آپ تشریف رکھیں‘۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کس نے درخواستیں فائل کی ہیں؟ ان کا فیصلہ کرنا ہے‘، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’آئی بی، ایف آئی اے، پی ٹی اے نے یہ درخواستیں دائر کیں ہیں‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’جو درخواستیں آئی ہیں ان کو سن کر فیصلہ کروں گا، آئی بی، ایف آئی اے، پی ٹی اے سنجیدہ ادارے ہیں، ان کی درخواستیں سن کر فیصلہ کروں گا، انہوں نے درخواستیں دائر کیں اس لیے اب میں ان کو سنوں گا‘۔

(جاری ہے)

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کس نے ان کو درخواستیں دائر کرنے کی اتھارٹی دی ہے؟‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو اتھارٹی دی‘، جج نے ہدایت کی کہ ’متعلقہ حصہ درخواست کا پڑھیں جہاں مجھ پر اعتراض کیا گیا ہے‘، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’ایف آئی اے نے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی ہے، اعتراض ہے کہ ہائیکورٹ کے چھ ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے، جسٹس بابر ستار سمیت چھ ججز نے انٹیلی جنس ایجنسیز کی عدلیہ میں مداخلت کا خط لکھا‘۔

دوران سماعت ایف آئی اے کی اعتراض کی متفرق درخواست پر جسٹس بابر ستار نے اظہارِ برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ ’ایف آئی اے کا آئی ایس آئی سے کیا تعلق ہے؟ کیا وہ آئی ایس آئی کی پراکسی ہے؟ آئی ایس آئی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے، یہ خط ایف آئی اے سے کس طرح متعلقہ ہے؟ جسٹس شوکت صدیقی کے جو الزامات ہیں اس عدالت کے ججز ان کو سپورٹ کر رہے ہیں، اس عدالت کے ججز نے کہا وہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات کی تحقیقات کرنے کو سپورٹ کرتے ہیں، آپ نے خط کا جو حصہ پڑھا یہ آئی ایس آئی سے متعلق ہے، ایف آئی اے سے متعلق تو نہیں ناں؟‘ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے اثبات میں جواب دیا کہ ’جی بالکل ایسا ہی ہے‘۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں