پاکستان اور افغانستان کو ان عوامل پر گہری نگاہ رکھنا ہو گی جو مذموم مقاصد اور بدنیتی کی وجہ سے کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں اور نازک معاملات میں پیچیدگی پیدا کرکے غلط فہمیاں بڑھانا چاہتے ہیں، مجھے افغان قوم اور ان کی قیادت کی دانشمندی پر بھروسہ ہے، وہ ہر قسم کی داخلی و خارجی سازشوں کو ناکام بنا کر اس خطہ خصوصاً دونوں ملکوں میں ترقی و خوشحالی کے سفر میں اہم کردار ادا کریں گے، پاکستان افغانستان کو ترقی و خوشحالی کے مواقع میں کھلے دل سے شریک کرنے کا خواہشمند ہے

صدر مملکت ممنون حسین کا ایچ ای سی کی جانب سے افغان طلباء کیلئے تین ہزار سکالرشپس دینے سے متعلق تقریب سے خطاب

بدھ 8 فروری 2017 16:52

پاکستان اور افغانستان کو ان عوامل پر گہری نگاہ رکھنا ہو گی جو مذموم مقاصد اور بدنیتی کی وجہ سے کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں اور نازک معاملات میں پیچیدگی پیدا کرکے غلط فہمیاں بڑھانا چاہتے ہیں، مجھے افغان قوم اور ان کی قیادت کی دانشمندی پر بھروسہ ہے، وہ ہر قسم کی داخلی و خارجی سازشوں کو ناکام بنا کر اس خطہ خصوصاً دونوں ملکوں میں ترقی و خوشحالی کے سفر میں اہم کردار ادا کریں گے، پاکستان افغانستان کو ترقی و خوشحالی کے مواقع میں کھلے دل سے شریک کرنے کا خواہشمند ہے
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 فروری2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو ان عوامل پر گہری نگاہ رکھنا ہو گی جو مذموم مقاصد اور بدنیتی کی وجہ سے کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں اور نازک معاملات میں پیچیدگی پیدا کرکے غلط فہمیاں بڑھانا چاہتے ہیں، مجھے افغان قوم اور ان کی قیادت کی دانشمندی پر بھروسہ ہے، وہ ہر قسم کی داخلی و خارجی سازشوں کو ناکام بنا کر اس خطہ اور خاص طور پر دونوں ملکوں میں ترقی و خوشحالی کے سفر میں اہم کردار ادا کریں گے، پاکستان افغانستان کو ترقی و خوشحالی کے مواقع میں کھلے دل سے شریک کرنے کا خواہشمند ہے اور یقین ہے کہ افغان قیادت، عوام اور خاص طور پر نوجوان وقت کی آواز کو سن کر اپنا تاریخی کردار ضرور ادا کریں گے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں پاک چائنہ فرینڈشپ سنٹر میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے افغان طلباء کیلئے تین ہزار سکالرشپس دینے سے متعلق تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی بنیاد صرف جغرافیائی قربت ہی نہیں بلکہ یہ دونوں اقوام خون، ثقافت، تاریخ اور عقیدے کے رشتے سے جڑی ہوئی ہیں، یہی تعلق تھا جس کے سبب ہمارے آباؤ اجداد کے درمیان ہمیشہ قریبی اور پرجوش رشتہ استوار رہا۔

انہوں نے کہا کہ اس خطہ کے عوام کا صبر اور قربانیاں رنگ لا رہی ہیں جس طرح مشکل وقت میں ہم نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا، توقع ہے دونوں ممالک اپنے عوام کی بھلائی اور بہتری کے سفر میں بھی ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمارا خطہ طویل عرصہ تک بدامنی، جنگ و جدل اور انتہاء پسندی کے مسائل کا شکار رہا ہے جس کے سبب بے شمار انسانی جانوں کا نقصان ہوا اور خطہ میں ترقی کا عمل رک گیا۔

دونوں اقوام نے جس عزم اور حوصلہ کے ساتھ ان مسائل کا سامنا کیا ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ اب منفی قوتیں دم توڑ رہی ہیں، اس لئے جوش پر ہوش کو غالب آنا چاہئے اور خطہ کے مسائل کے حل کے لئے باہمی افہام و تفہیم اور برادرانہ جذبہ سے کام لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ افغان طلبا اور نوجوانوں کے لئے تعلیمی وظائف شروع کرنے کا مقصد یہی تھا کہ انہیں بھی وہی تعلیمی سہولتیں اور مواقع میسر آ سکیں جو پاکستان کے بچوں کو حاصل ہیں۔

میں توقع رکھتا ہوں کہ آپ نے ان مواقع سے بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھایا ہو گا اور وطن واپس جا کر اپنے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے گرانقدرخدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور بھائی چارے میں مزید گرمجوشی اور اضافے کا ذریعہ بھی بنیں گے۔ صدر مملکت نے حکومتِ پاکستان کی طرف سے تعلیمی وظائف حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ علم و ہنر سیکھنے کا کوئی موقع کبھی ضائع نہ جانے دیں اور انتھک محنت کرکے اپنے ملک اور اس خطہ میں امن و استحکام اور ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنا دیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان خطہ میں پیدا ہونے والے نئے امکانات اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں، جدید ٹیکنالوجی اور علوم و فنون سے نہ صرف خود کو آراستہ کریں بلکہ اپنے دوستوں کو بھی اس عمل میں شریک کریں۔ صدر مملکت نے مسلمان ممالک پر زور دیا کہ انہیں اپنے اختلافات ختم کرتے ہوئے باہمی مسائل کو حل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کو متحد ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور مختلف شعبوں میں مہارت کا تبادلہ کرنا چاہئے، اس سلسلہ میں سائنس و ٹیکنالوجی کے حصول پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مسلم امہ کو درپیش مسائل کو مشترکہ طور پر حل کرنا چاہئے۔

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان طلباء کیلئے جلد مزید تین ہزار سکالرشپس دیئے جائیں گے، افغان طلباء پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن و محبت کے سفیر ہیں۔ اس موقع پر افغانستان کی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن کمیشن فریدہ مومند اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کے علاوہ سکالرشپس پروگرام سے استفادہ کرنے والے افغان طلباء مس ثمینہ اور سیّد عبدالله قاسمی نے تقریب سے خطاب کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں