ٹیکس مقدمات سننے کے لئے فورمز موجود ہیں، الگ سے عدالتوں کے قیام کی ضرورت نہیں

وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمن کا سینیٹ میں سینیٹر عتیق شیخ کی تحریک کا جواب

پیر 6 نومبر 2017 21:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 نومبر2017ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ٹیکس مقدمات سننے کے لئے فورمز موجود ہیں الگ سے عدالتوں کے قیام کی ضرورت نہیں،جبکہ ارکان سینٹ نے تجویز دی ہے کہ ٹیکس مقدمات سننے کے لئے الگ عدالتیں ہونی چاہئیں، ٹیکس سسٹم بہتر ہو گا تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے، پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر عتیق شیخ نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان ملک میں ٹیکس مقدمات کو فوری نمٹانے اور ٹیکس دہندگان کے حقوق کے تحفظ کے لئے خود مختار نیشنل ٹیکس عدالتوں کے قیام کی ضرورت ہے، کو زیر بحث لائے۔

اپنی تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصول کرنے والا محکمہ خود ہی سارے امور سر انجام دیتا ہے، اپیل بھی ان کے پاس ہی جاتی ہے، وہی اس پر فیصلہ کرتے ہیں جس سے انصاف نہیں ہو پاتا، دنیا کے مختلف ممالک میں ٹیکس کی الگ عدالتیں ہیں، یہاں بھی قائم کی جائیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ وہ تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی تحریک کی تائید کی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہم گیارہ ساڑھے گیارہ لاکھ ٹیکس دہندگان سے آگے نہیں بڑھ سکے، ٹیکس کے حوالے سے الگ عدالتیں ہونی چاہئیں۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ٹیکس سسٹم بہتر ہو گا تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے، موجودہ ٹیکس دہندگان کو ہی مزید تنگ کیا جاتا ہے، 60 فیصد ٹیکس 25 ہزار لوگوں اور کمپنیوں سے آتا ہے، ایف بی آر کو اتھارٹی میں تبدیل کیا جائے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ یہ تکنیکی کام ہے، عام ججوں کے ذریعے ٹیکس کے معاملات نمٹانا آسان ہے۔ بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے سے مقدمات سننے کے لئے کئی فورمز موجود ہیں، ایف بی آر میں بھ یجائزہ لیا جا سکتا ہے، ایپلٹ بنچز بھی کام کر رہے ہیں، ان کی 20 برانچیں موجود ہیں، الگ سے عدالتیں بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں