یورپی ممالک افغان مہاجرین کو زبردستی ملک واپس بھیج دیتے ہیں لیکن پاکستان میں ایسا نہیں،

امریکی افغانستان میں طویل قیام چاہتے ہیں، روس اور چین افغانستان سمیت وسطی ایشیاء میں قیام امن میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں،داعش افغانستان،پاکستان،وسطی ایشیائی ممالک اور روس کیلئے سنگین خطرہ ہیں آر یو ایس آئی کے وزیٹنگ فیلو کمال عالم اور افغان امور کے ماہر جارج لیفیورکا نیکٹا کے زیر اہتمام بین الاقوامی انسداد دہشت گردی فورم سے خطاب

منگل 3 اپریل 2018 19:37

اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2018ء) رائل یونائٹیڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ(آر یو ایس آئی) کے وزیٹنگ فیلو کمال عالم نے کہا ہے کہ سابق صدر حامد کرزئی موجودہ افغان صدر اشرف غنی سے زیادہ با اختیار تھے۔فرانس،جرمنی اور دیگر یورپی ممالک افغان مہاجرین کو زبردستی جہازوںمیں بٹھا کر ملک واپس بھیج دیتے ہیں لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہے۔

سابق افغان انٹیلی جنس سربراہ امر اللہ اور امریکہ میں افغانستان کے سابق سفیر زلمے خلیل ذاد پشتون تحفظ موومنٹ کواپنے مقاصد کیلئے استعمال کر سکتے ہیں،ہمیں اس سلسلے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔القائدہ افغانستان میں آج جتنی مضبوط ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔یہ باتیں انہوں نے منگل کو یہاں نیکٹا کے زیر اہتمام بین الاقوامی انسداد دہشت گردی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مغرب شام میں عدم استحکام کا مرتکب ہو رہا ہے اور یہی عمل افغانستان میں بھی دہرایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر میک ماسٹر افغانستان میں طویل قیام چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں جبکہ 2001میں بھی امریکہ پاکستان کے مدد کے بغیر افغانستان نہیں آیا ، بش انتظامیہ کا افغانستان میں تعمیر و ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو کرپشن اور منشیات جیسی بڑی برائیوں کا سامنا ہے جو تیزی سے پھیل رہی ہیں۔انہوں نے روس کی جانب سے طالبان کو اسلحہ کی فراہمی سے متعلق امریکی الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ طالبان کے دفاتر دوہا،قطر اور دیگر عرب ممالک میں قائم ہیں لیکن الزامات حریف ملکوں پر لگ رہے ہیں جو انتہائی معنی خیز ہیں۔کمال عالم نے کہا کہ روس اور چین افغانستان سمیت وسطی ایشیاء میں قیام امن میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں یورپین یونین کے سابق سیاسی مشیر اور افغانستان سے متعلق ماہر جارج لیفیور نے اس موقع پر کہا کہ شام میں ناکامی کے بعد افغانستان میں داعش تیزی سے پھیل رہی ہے اور انکی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے لیکن القائدہ افغانستان میں جتنی مضبوط آج ہے اس پہلے کھبی نہیں تھی۔ جس کا واضح ثبوت ٹی ٹی پی ،جماعت الاحرار اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی جانب سے افغانستان کے مختلف شہروں میں حملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہی دہشت گرد تنظیمیں داعش کیساتھ تعاون کر رہی ہیں ۔انہوں نے کہا داعش افغانستان،پاکستان،وسطی ایشیائی ممالک اور روس کیلئے سنگین خطرہ ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں