گزشتہ 70 برسوں میں ہم بطور قوم اس بات کا تعین نہیں کر سکے کہ ہمیں اپنے بچوں کوکیا پڑھانا ہے، ملک میں یکساں نصاب اور نظام تعلیم کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے

ماہر تعلیم عائشہ حامد کا نیکٹا کے زیراہتمام پینل مذاکرے سے خطاب

منگل 3 اپریل 2018 19:48

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2018ء) بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر تعلیم عائشہ حامد نے سماجی ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کیلئے یکساں نصاب تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 70 برسوں میں ہم بطور قوم اس بات کا تعین نہیں کر سکے ہیں کہ ہمیں اپنے بچوں کوکیا پڑھانا ہے، ملک میں یکساں نصاب اور نظام تعلیم کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کو یہاں انسداد دہشت گردی کی قومی مقتدرہ (نیکٹا) کے زیراہتمام ’’اسلام آباد انٹرنیشنل کائونٹر ٹیررازم فورم‘‘ کے پہلے روز منعقدہ پینل مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں مختلف نصاب رائج ہیں، نصاب کا بنیادی مقصد یہی ہوتا ہے کہ آپ اپنے بچوں کو کیا سکھانا اور انہیں کیا بنانا چاہتے ہیں، اس وقت ہمارا جو نصاب رائج ہے ان میں ہمارے بچے سوچ و بچار اور تجزیہ کی صلاحیت سے محروم ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

دنیا کا ہر ملک اپنے حالات اور ضرورت کے مطابق نصاب کی تدوین کرتا ہے، اس وقت ہمارے نظام ہائے تعلیم سے فیض حاصل کرنے والے طلباء بین الاقوامی کیا ملکی حالات کی ضروریات سے نہیں نمٹ سکتے۔ صرف 5 سے لے کر10 فیصد بچے ایسے ہوتے ہیں جو اپنی انتہائی محنت سے آگے بڑھتے ہیں ورنہ ہم نے انہیں تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگے تعلیمی اداروں کی فیسیں والدین کو ناجائز ذرائع سے آمدنی بڑھانے پر مجبور کر رہے ہیں۔

انہوں نے نجی تعلیم کے مہنگے سکول سسٹمز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بطور قوم آگے بڑھنے کیلئے ہمیں یکساں نظام تعلیم کو رائج کرنا ہو گا ورنہ ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کیلئے یکساں نصاب تعلیم وقت کی ضرورت ہے، گزشتہ 70 برسوں میں ہم بطور قوم اس بات کا تعین نہیں کر سکے ہیں کہ ہمیں اپنے بچوں کوکیا پڑھانا ہے، ملک میں یکساں نصاب اور نظام تعلیم کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں