وفاقی دارالحکومت کوڑا تلف کرنے کے لئے ٹرانسپورٹیشن کا روایتی طریقہ کار بارشوں کے موسم میں بیماریاں پھیلانے کا موجب

کوڑے کو ری سائیکل کرنے اور اسے بجلی کی پیداوار اور کھاد کی تیاری جیسے تعمیری مقاصد کے لئے استعمال میںلانے کے لئے اقدامات زیر غور ہیں، ڈائریکٹر سینی ٹیشن آئی ایم سی

جمعہ 20 جولائی 2018 16:52

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2018ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کوڑاکرکٹ اکٹھا کر کے تلف کرنے کے لئے ٹرانسپورٹیشن کاروایتی طریقہ کار بارشوں کے موسم میں بیماریاں پھیلانے کا مئوجب بننے لگا، شہریوں نے متعلقہ شعبوں سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔کچرے سے بھرے ڈرم تعفن کا باعث بن رہے ہیں اور گھروں سے بھی کوڑا کرکٹ بیلچوں، بھالوںاور ہتھ ریڑھیوں سے اکٹھا کیا جاتا ہے جو تعفن کا باعث بنتا ہے، پنجاب کے مختلف شہروں میںکوڑا اکٹھا کرنے کا مکینیکل سویپر نظام آنے کے باوجود اسلام آباد میں وہی پرانے روایتی طریقے استعمال کئے جاتے ہیں جو مختلف بیماریاں پھیلانے اور تعفن کا باعث بنتا ہے مون سون کی بارشوں کے موسم میں کوڑے کے ڈھیروں میں جمع ہونے والے پانی سے اٹھنے والے تعفن کے باعث کوڑے کے ڈرموں کے قریب سے گزرنا بھی محال ہے اور تلف کرن کے لئے کوڑا لے جانے والے ٹرک بھی تمام راستے تعفن پھیلاتے جاتے ہیں جو ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے۔

(جاری ہے)

میٹروپولیٹین کارپوریشن اسلام آباد(ایم سی آئی)کے ڈائیرکٹر سینی ٹیشن سردار خان زمری نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ سینی ٹیشن شہر کی صفائی ستھرائی کے لئے مختلف اقدامات کر رہا ہے جس کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا ہے ہیں۔اور صفائی کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لئے کچرا جمع کرنے کو نجی کمپنیوں کو ٹھیکے پر بھی دے رکھا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کوڑے کو ری سائیکل کرنے اور اسے بجلی کی پیداوار اور کھاد کی تیاری جیسے تعمیری مقاصد کے لئے استعمال میںلانے کے لئے بھی بہت سے اقدامات زیر غور ہیں۔ڈائریکٹر سینی ٹیشن نے بتایا کہ اس ضمن میں مختلف اداروں سے مشاورت کو بھی عمل جاری ہے تاکہ ماحول اور صحت عامہ متاثر ہوئے بغیر کچرے کو ٹھکانے لگایا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ مختلف سیکٹروں میںپائلٹ پراجیکٹ کے طور پر آئوٹ سورسنگ سکیم کا پہلے ہی آغاز ہو چکا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

زمری نے افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ بس یہ منصوبہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث روک دیا گیا تھا اور امید ظاہر کی کہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے مابین اختیارات کی منتقلی کے وقت کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم ان باکسز کو سکولوں،عبادت گاہوں اور گھروں کے سامنے رکھنے سے اجتناب کر رہے ہیںاور گلی کے نکڑوں پر رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور یومیہ بنیادوں پر 50 فیصد کچرے کو نمٹایا جائے گااور باقی ماندہ کو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نمٹایا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں