سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کا اجلاس

پارلیمنٹ لاجز میں تعینات سی ڈی اے کیخلاف کرپشن کے الزامات کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز میں دکانوں کو خالی کرانے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

جمعہ 16 نومبر 2018 18:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2018ء) سینیٹ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کا نفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز میں تعینات سی ڈی اے کے خلاف کرپشن کے الزامات کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز میں دکانوں کو خالی کرانے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

کنونیئر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کی دکانوں کی ٹینڈرنگ کے حوالے سے سینیٹر اعظم خان سواتی کو تحفظات تھے۔ ٹینڈرنگ کے لئے تمام طلب کرنے والوں کو ٹینڈر فارم فراہم کئے جائیں جو میرٹ پر آئے اسے اس کا حق دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر ادارے کو کوئی ہدایت آتی ہے تو وہ تحریری طور پر طلب کی جائے۔

(جاری ہے)

معاملات میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔

پسند نہ پسند کو اب ختم ہونا چاہئے۔ کسی کو قانون سے ہٹ کر نہ کوئی رعایت دی جائے۔ تمام انسان برابر ہیں۔ سب کو یکساں مواقع ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ صفائی پر نوے سے زائد لوگ معمور تھے مگر سوائے چند لوگوں کے کوئی نظر نہیں آتا۔ یہی حال لفٹوں والی سائیڈ پر ہے۔ کمیٹی کو لفٹ پر معمور عملے کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ ذیلی کمیٹی اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کے سامنے پارک کئے گئے موٹرسائیکلوں سے پٹرول چوری کرنے اور ہیلمٹ غائب ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

کنوینیئر کمیٹی کلثوم پروین نے سی ڈی اے حکام کو ہدایت کی کہ پارلیمنٹ لاجز میں تعینات ڈی ایس پی کو اس حوالے سے خط لکھیں کہ لوگوں کی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کا تحفظ فراہم کرنا ان کا فرض ہے۔ انہوں نے یہ سفارش بھی کی کہ صفائی ستھرائی کے کام پر معمور عملے کی مانیٹرنگ کے لئے دو سپروائزر تعینات کئے جائیں جو حکام بالا کو اس حوالے سے رپورٹ دے۔

ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں دکانوں کے حوالے سے ٹی او آر بن چکے ہیں جو کمیٹی کو جلد فراہم کر دیئے جائیں گے۔ کمیٹی جائز لے کر اگر ترمیم چاہتی ہے تو کر لی جائے گی البتہ جلد سے جلد ٹینڈرنگ پراسیس شروع ہو جائے گا۔ جس پر سینیٹر کلثوم پروین اور ثمینہ سعید نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں فرنیچر، پردے اور دیگر سہولیات کو کافی عرصے سے تبدیل نہیں کیا گیا۔

سینیٹر کہدہ بابر نے بھی متعدد بار اس حوالے سے شکایات کی ہیں لاجز میں بہتر سہولیات میسر ہونا ہر پارلیمینٹیرین کا حق ہے۔ ذیلی کمیٹی نے یہ سفارش بھی کی کہ کسی بھی ملازم کو نوکری سے معطل نہ کیا جائے البتہ کام سختی سے لیا جائے۔ کنوینیئر کمیٹی نے کہا کہ لاجز میں نئے بلاک بنانے کے لئے 2012ء میں فنڈز فراہم کر دیئے گئے تھے۔ اس وقت ڈالر کی قیمت 60روپے تھی اب ڈالر 136روپے پر پہنچ چکا ہے مگر ابھی تک بلاک نہیں بن سکے۔

محمد رفیق نے کمیٹی کو بتایا کہ میرے حوالے سے جو الزامات لگائے گئے تھے سب بے بنیاد ہیں۔ میرا ٹینڈرنگ سے کوئی سروکار ہی نہیں ہے میرا کام فنانشل ایڈوائز کا ہے البتہ ٹینڈرنگ کے لئے جو کہا جاتا ہے اس کا جائزہ لے لیتے ہیں جس پر کنوینیئر کمیٹی نے ڈی جی سروسز کو معاملہ دیکھنے ہدایت کر دی۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ سعید کے علاوہ ممبر انجینئرنگ سی ڈی اے، ڈی جی سروسز پارلیمنٹ لاجز سی ڈی اے و دیگر حکام نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں