پبلک اکائونٹس کی سب کمیٹی کا اجلاس :متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کی ہدایت

خیبر پختونخوا سندھ اور بلوچستان میں کنڈا سسٹم ،پنجاب میں میٹرز ریسورس کرکے بجلی چوری کی جاتی ہے ،سابقہ دور میں سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے نقصان والے ڈیسکوز کو بھی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے احکامات دئیے گئے جس سے گردشی قرضوں میں بے حد اضافہ ہوا، سیکرٹری توانائی کا انکشاف

جمعہ 18 جنوری 2019 21:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2019ء) پبلک اکائونٹس کی سب کمیٹی کے کنونیرسینیٹر شبلی فراز نے وزارت توانائی پر زور دیا ہے کہ ملک میں متبادل توانائی سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں انہوں نے بجلی چوری کی روک تھام اور کنڈا کلچر کے خاتمے کیلئے پکڑ دھکڑ اور ایف آئی آرز کے اندراج کو غلط قرار دیتے ہوئے کہاکہ ڈیسکوز کے اندرونی حالات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ لائن لاسزکو کنٹرول کیا جائے اس موقع پر سیکرٹری توانائی نے انکشاف کیا کہ سابقہ دور میں سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے نقصان والے ڈیسکوز کو بھی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے احکامات دئیے گئے جس سے گردشی قرضوں میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

سب کمیٹی کا اجلاس کنوینیرسینیٹر شبلی فراز کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹر احمد خان سمیت وزارت توانائی ،آڈٹ ،نیب اور ایف آئی اے حکام نے شرکت کی کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری توانائی نے کہاکہ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی وجہ سے گذشتہ 5مہینوں کے دوران نقصانات میں کمی واقع ہوئی ہے انہوں نے بتایا کہ پورے ملک میں بجلی روکنے کیلئے گرینڈ اپریشن شروع کردیا گیا ہے اور 16ہزار ایف آئی آرز درج کی گئی جبکہ اربوں روپے کی ریکوری بھی کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا سندھ اور بلوچستان میں کنڈا سسٹم جبکہ پنجاب میں میٹرز ریسورس کرکے بجلی چوری کی جاتی ہے اور بجلی چوری میں ڈیسکوز کے اہلکار بھی ملوث ہیں جن کے خلاف بھی کاروائی کی جارہی ہے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میںامن وآمان کی صورتحال کی وجہ سے بجلی چوری روکنے میں مشکلات درپیش ہیںانہوں نے کہاکہ راولپنڈی اور لاہور میں سمارٹ میٹرنگ جبکہ بنوں ،پشائور اور ڈی آئی خان میں اے بی سی کیبلز لگائی جائینگی جس سے کنڈز سسٹم کا خاتمہ ممکن ہوسکے گاانہوں نے بتایاکہ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 32ہزار میگا واٹ ہے جبکہ اس وقت 28سے 29ہزار میگا واٹ تک بجلی پیدا ہورہی ہے جبکہ ہمار ا سسٹم 20ہزار میگا واٹ بجلی کی لوڈ برداشت کرسکتا ہے انہوںنے کہاکہ اپریل تک ہمارا سسٹم 25ہزار میگا واٹ اٹھانے کی صلاحیت حاصل کرلے گاانہوںنے بتایاکہ لوڈشیڈنگ اور لوڈ منجمنٹ کا تعلق بجلی لاسز سے ہوتا ہے اور جن فیڈرز پر زیادہ لاسز ہوں وہاں پر زیادہ لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے انہوںنے بتایاکہ گذشتہ سال 80فیصد سے زیادہ نقصان والے فیڈرز پر بھی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس سے گردشی قرضوں میں بے حد اضافہ ہوگیاتھاانہوں نے کہاکہ مختلف ڈیسکوز میں بعض فیڈرز پر بجلی چوری ختم ہونے کے بعد لوڈشیڈنگ بھی ختم کردی گئی ہے انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا اس کے علاوہ زرعی ٹیوب ویلز کے ذمے لاکھوں یونٹس کے بقایا جات کے معاملے کا بھی آڈٹ کرانے کا حکم دیا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بااثر سیاسی شخصیات کی مداخلت کی وجہ سے بجلی چوری ختم کرنے میں مشکلات درپیش ہیںاس موقع پر کنوینر کمیٹی شبلی فراز نے کہاکہ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے ایف آئی آرز درج کرنے سے مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں جتنے زیادہ ایف آئی آرز درج ہوتی ہیں اس سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے انہوںنے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سستی بجلی پیدا کی جائے وزارت کو ڈیسکوز کے مسائل حل کرنے ہونگے اور ایل ٹی و ایچ ٹی تاروں کے فرق کو ختم کرنا ہوگاانہوں نے کہاکہ اگر ہم نے ڈیسکوز کو درپیش مسائل حل کرلئے تو بجلی نقصانات میں بے حد کمی ہوسکتی ہے انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے سابقہ ادوار میں بغیر منصوبہ بندی کے بجلی کے منصوبے شروع کئے گئے انہوںنے کہاکہ ہمیں اس وقت متبادل توانائی کے حصول کی جانب تیزی سے جانا ہوگا اب اس حوالے سے دنیا میں جدید ٹیکنالوجی دستیاب ہے وزارت کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے جس پر سیکرٹری توانائی نے کہاکہ متبادل توانائی میں اضافے کیلئے کوششیں تیزی سے جاری ہیں اس وقت ملک میں متبادل توانائی سے 5فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے اوراگلے 5سالوں کے دوران متبادل توانائی سے بجلی کی پیداوار 20فیصد تک پہنچائیں گے انہوں نے بتایاکہ 2006میں ملک میں بجلی کی پیداوار کیلئے تین طرح کی پالیسیاں بنائی گئی جن میں شارٹ ٹرم ،میڈیم اور لانگ ٹرم کی پالیسیاں تھی تاہم سرمایہ کاری صرف شارٹ ٹرم پالیسیوںمیں ہوئی تھی انہوں نے کہاکہ متبادل توانائی کے حصول کیلئے جن کمپنیوں کے لوازمات پورے ہیں مگر انہوں نے حکومتی اقدامات کی وجہ سے اس شعبے میں سرمایہ کاری روک لی تھی انہیں دوبارہ شروع کرایا جائے گا تاہم جن کمپنیوں کے ٹیرف کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے وہ دوبارہ ٹیرف لیں گے اس موقع پر کنونیر کمیٹی نے کہاکہ ملک میں بجلی کے منصوبوںمیں بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے انہوںنے ہائیڈل پاور کے منصوبوں میں درپیش رکائوٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام ڈیسکوز کو درپیش ضروریات اور مشکلات اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ۔

۔اعجاز خان

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں