سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی زیر صدارت سینیٹ ہائوس کمیٹی کا اجلاس،مختلف معاملات کا جائزہ لیا گیا

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینٹری ورکرز کی تصدیق مکمل ہو گئی ہے ،صوبوں سے ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا ،پارلیمنٹ لاجز میں خراب لفٹوں کی مرمت میں 3 کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے ،پیپرا رولز کے مطابق جلد ٹینڈ رکر دیا جائیگا، پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاکس کی تعمیر بارے انور علی ایسوسی ایٹ کنسلٹنٹ کیساتھ معاملات ختم کیے جارہے ہیں ،نئے کنسلٹنٹ کو جلد ہائیر کر لیا جائے گا،سینیٹ کی ہائوس کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 23 اکتوبر 2019 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) سینیٹ کی ہائوس کمیٹی کوبتایا گیا ہے کہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینٹری ورکرز کی تصدیق مکمل ہو گئی ہے ،صوبوں سے ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا ،پارلیمنٹ لاجز میں خراب لفٹوں کی مرمت میں 3 کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے ،پیپرا رولز کے مطابق جلد ٹینڈ رکر دیا جائے گا، پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاکس کی تعمیر بارے انور علی ایسوسی ایٹ کنسلٹنٹ کیساتھ معاملات ختم کیے جارہے ہیں ،نئے کنسلٹنٹ کو جلد ہائیر کر لیا جائے گا،پارلیمنٹ لاجز میں کافی شاپ کیلئے کام 15 نومبر سے شروع کر دیا جائیگا۔

سینیٹ ہائوس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو سینیٹرمیر محمد یوسف بادینی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میںمنعقد ہوا ۔ ہائوس کمیٹی اجلاس میں 20 ستمبر2019 کو منعقد ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ٹھیکید ار اور سی ڈی اے کے مابین معاملات، لانڈری اور بار بر شاپس کیلئے ری ٹینڈرنگ میں تاخیر پر کمیٹی کی ہدایت پر عملدرآمد ، پارلیمنٹ لاجز کیلئے ایمبولینس کی فراہمی کے معاملات کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز میں سینٹری ورکرز کی محکمہ پولیس سے تصدیق کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز میر محمد یوسف بادینی ، ثمینہ سعید ، کلثوم پروین ، سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن ، جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ ،ممبر انجینئرنگ سی ڈی اے ، ڈائریکٹر جنرل ورکس سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز ، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔سینٹری ورکرز کی تصدیق کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ورکرز کی تصدیق مکمل ہو گئی ہے جبکہ صوبوں سے ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا جس پر سینیٹر میر محمد یوسف بادینی نے کہا کہ ٹھیکیدار کے لیٹر سے ان کی تصدیق کرائی جائے ۔

پارلیمنٹ لاجز میں ایمبولینس کی فراہمی کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ خریداری(پرچیز) پرپابندی ہے ۔ کفایت شعاری کمیٹی کو معاملہ بھیجا ہوا ہے وزارت خزانہ کو اعتراض نہیں ہے ۔ کفایت شعاری کمیٹی کی منظوری کے بعد پیپرا رولز کے مطابق معاملات شروع کر دیئے جائیں گے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فائر سیفٹی پلان کا پی سی ون 120ملین روپے کا ہے جو کمیٹی کی ہدایت کے مطابق فراہم کر دیا گیا ہے ۔

ٹینڈرینگ میں تاخیر کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ۔ پارلیمنٹ لاجز میں لفٹوں کی خرابی کے حوالے سے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا کمیٹی کو بتایا گیا کہ 3 کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے پیپرا رولز کے مطابق جلد ٹینڈ رکر دیا جائے گا۔ کمیٹی کو پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاکس کی تعمیر کے حوالے سے بتایا گیا کہ انور علی ایسوسی ایٹ کنسلٹنٹ کے ساتھ معاملات ختم کیے جارہے ہیں نئے کنسلٹنٹ کو جلد ہائیر کر لیا جائے گا۔

سینیٹر میر محمد یوسف بادینی نے کہا کہ اضافی بلاکس کی تعمیر کے حوالے سے پرانے ٹھیکیدار کے ساتھ معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کیا جائے ورنہ یہ منصوبہ 15 سال میں بھی مکمل نہیں ہوگا جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں کافی شاپ کیلئے کام 15 نومبر سے شروع کر دیا جائے گا۔

سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں جینی ٹوریل سروسز فراہم کرنے والی کمپنی کی کارکردگی اچھی نہیں ہے ورکرز کو نہ نکالا جائے اور ان کی ڈیوٹی کے وقت کے مطابق تنخواہ کی فراہمی یقینی بنائے جائے کچھ ورکرز 12 گھنٹے کام کرتے ہیں مگر تنخواہ 8 گھنٹوں کی ڈیوٹی کی دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ دوسری کمپنی کی سروسز حاصل کی جائیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں