ذ* سی ڈی اے شعبہ پلاننگ وڈیزائین عملدرآمد کروانے میں مکمل طور پر ناکام

وفاقی حکومت کے احکامات پر ایگرو فارمز کے تبدیل کئے گئے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد نہ ہوسکا

بدھ 26 فروری 2020 21:32

/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 فروری2020ء) وزیر اعظم پاکستان کے ویڑن کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارہ( سی ڈی ای) کا شعبہ پلاننگ وڈیزائین عملدرآمد کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہو گیا ہے،تحریک انصاف کی حکومت بننے کے چند یوم بعد وفاقی حکومت کے احکامات پر ایگرو فارمز کے تبدیل کئے جانے والے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد نہ ہوسکا، 504 ایگرو فارمز میں سبزی و فروٹ ٹریڈ کے فارم پر سالانہ فی فارم 150 پھلدار درخت لگانے سمیت پولٹری فارمز میں سالانہ 45سو برائلز ،9 ہزار لئیرز اور 5ہزار انڈوں کی پیداوار لازمی قرار دی گئی تھی،ایگرو فارمز کا 80 فیصد حصہ زرعی مقاصد کے لئے استعمال کئے جانا کی شرط پر بھی عملدرآمد نہ ہوسکا،تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے فوری بعد وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی میں سی ڈی اے کے بورڈ نے 31 اگست 2018 کو الاٹ شدہ 504 فارم ہاوسزز کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی تھیں جس کا مقصد اسلام آباد کے شہریوں کو سبزی، پھل اور مرغیوں وانڈوں سمیت دودھ سستے نرخوں پر فراہم کرنا تھا جس مقصد کے لئے سی ڈی اے نے یہ فارم ہاوسسزز الاٹ کئے تھے تاہم سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ و ڈیزائین اور بلڈنگ کنٹرول میں تعینات کرپٹ مافیا وزیر اعظم کے ویڑن پر عملدرآمد میں آڑے آگئے اور آج بھی ان فارم ہاوسسز کا صرف کمرشل اور لگڑری استعمال کیا جارہا ہے، سی ڈی اے کی جانب سے عام لوگوں کو 269، متاثر ین اسلام آباد کو 172 اور نیلامی کے ذریعے 63 افراد کو فارم ہاوسسز الاٹ کئے گئے تھے جس کا بنیادی مقصد زرعی فارمننگ تھا جس میں مزید ترامیم کر کے سبزی و فروٹ ٹریڈ کے فارم پر سالانہ فی فارم 150 پھلدار درخت لگانے سمیت پولٹری فارمز میں سالانہ 45سو برائلز ،9 ہزار لئیرز اور 5ہزار انڈوں کی پیداوار لازمی قراردی گئی تھی تاہم نہ ہی ان قواعد و ضوابط پر آج تک عمل کیا جاسکا اور نہ ہی ان قواعد کی خلاف ورزی پر سی ڈی اے حکام کی جانب سے کسی فارم ہاوس کے مالک پر جرمانہ کیا جاسکا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں