سپریم کورٹ نے فرد جرم عائد ہونے کے بعد نیب کی جانب سے ملزم کی گرفتاری پر سوال اٹھا دیا، معاونت طلب

منگل 22 ستمبر 2020 00:09

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2020ء) سپریم کورٹ نے فرد جرم عائد ہونے کے بعد نیب کی جانب سے ملزم کی گرفتاری پر سوال اٹھاتے ہوئے معاونت طلب کر لی ہے۔ پیر کو جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربرا ہی میں تین رکنی بنچ نے سرکاری اراضی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے میں ملوث ملزم ندیم قادر کھوکھر کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار ایڈووکیٹ شاہ خاور نے مؤقف اپنایا کہ میرا مؤکل پہلے سندھ میں مختار کار اور اب ریونیو میں بطور اسسٹنٹ کمشنر فرائض سرانجام دے رہا ہے، احتساب عدالت میں میرے مؤکل کے خلاف فرد جرم عائد ہو چکی ہے، ندیم قادر عدالت میں بھی پیش ہو رہا ہے، ملزم پر سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ ملزم کے خلاف تحقیقات مکمل، ریفرنس دائر، فرد جرم عائد ہو چکی ہے، ملزم ٹرائل کا سامنا کر رہا ہے تو گرفتاری کیوں چاہئی کیا صرف اس لئے گرفتار کرنا ہے کیونکہ نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار ہی جس پر نیب کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اگر یہ اصول مان لیا جائے تو سب ملزمان کو ضمانت مل جائے گی۔

دوران سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال نے نیب کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ اس نقطہ پر عدالت کی معاونت کریں۔ عدالت عظمیٰ نے ملزم ندیم قادر کھوکھر کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے فرد جرم کے بعد نیب کی گرفتاری پر معاونت طلب کر لی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں