وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ سے سرائیکی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اسلام آباد میں مقیم صحافیوں کی ملاقات

ہفتہ 28 مئی 2022 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2022ء) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ چولستان میں بارشیں نہ ہونے کے باعث خشک سالی اور پانی کی کمی کا سامنا ہے، ان علاقوں میں پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے جدید وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، متعلقہ اداروں اور عوام کے تعاون سے پسماندہ طبقات کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے، سرائیکی صوبہ سمیت کسی بھی نئے صوبہ کے قیام کیلئے آئین کے آرٹیکل (1)میں ترمیم کرنا ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرائیکی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اسلام آباد میں مقیم صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چولستان میں بارشیں نہ ہونے اور نہروں کی بندش سے خشک سالی اور پانی کی کمی کا سامنا ہے، پہلے جون ، جولائی تک پانی دستیاب ہوتا تھا اور اس وقت پانی کا زیادہ مسئلہ نہیں تھا تاہم بعد میں چولستان کی زمینوں پر قبضہ کے بعد پانی کا مسئلہ پیدا ہوا جس کے خلاف انہوں نے اسمبلی میں بھی آواز اٹھائی تھی کیونکہ قابضین نے ان علاقوں کو پانی کی فراہمی روک دی ہے جس کے باعث قحط اور خشک سالی کا امکان پیدا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ رواں سال بارشیں نہ ہونے کے باعث دریائوں میں پانی بہت کم ہے ، جب تک بارشیں نہیں ہوں گی چولستان سمیت ملک بھر میں پانی کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ چولستان کی زمینیں شکارگاہ کے نام پر فروخت کی گئی ہیں، جب وہ رکن صوبائی اسمبلی تھے تو انہوں نے اس معاملہ سے سیّد یوسف رضا گیلانی کو آگاہ کیا تھا اور انہیں مشورہ دیا تھا کہ چولستان کو جانوروں کیلئے محفوظ علاقہ بنایا جائے اور اس علاقہ کو بچایا جائے لیکن کسی نے اس پر توجہ نہیں دی اور نہ ہی اس حوالہ سے کام کیا بلکہ بہاولپور کو محض شکار گاہ بنا دیا گیا، چولستان میں تلور کے شکار کیلئے شہزادے آتے ہیں، تلور کو بچانے کیلئے انہوں نے قومی اسمبلی میں بھی آواز اٹھائی کہ یہ علاقے شکار کیلئے الاٹ نہ کئے جائیں جس کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس قومی خزانہ کو بھی نقصان ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیشہ طاقتور غریبوں کے حقوق سلب کرتا ہے، ان حقوق کے حصول کیلئے عوام کی مدد اور جرأت کی ضرورت ہوتی ہے۔ سرائیکی صوبہ کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئے صوبہ کے قیام کیلئے آئین کے آرٹیکل (1) میں تبدیلی کی ضرورت ہے جس کیلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے، اس ترمیم کے بعد این ایف سی ایوارڈ سے حصہ کا فیصلہ ہو گا، سینٹ میں نشستوں میں اضافہ کرنا پڑے گا، یہ سب کون کرے گا، اس لئے سرائیکی صوبہ کا قیام مشکل چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ چولستان کے علاقہ میں جب کسی کو ٹوبھا ملتا ہے تو وراثت میں انتقال ہوتا ہے، قابضین کو چاہئے کہ وہ مقامی افراد کی چراہ گاہیں اور ان کے ٹوبھے ان کو واپس کریں اس سے لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پید اہوں گے۔ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ وہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ ذاتی تعلق ہے، ان سے ووٹ لینے کیلئے نہیں بلکہ ان کےمسائل کے حل کیلئے آواز اٹھاتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ ان کے مسائل حل کئے جائیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں