موسمیاتی تبدیلی ، وفاقی دارالحکومت میں آب و ہوا کے لچکدار بنیادی ڈھانچے کو برقرار رکھنا ضروری ہے، سیمینارسے مقررین کا خطاب

جمعہ 29 مارچ 2024 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مارچ2024ء) ماحولیاتی و شہری امور کے ماہرین نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آفات کے خطرات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کی قابل رہائش شہر کی حیثیت بحال رکھنے کےلئے آب و ہوا کے لچکدار بنیادی ڈھانچے کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے اربن کلائمیٹ ریزیلینس بلڈنگ کے موضوع پرپالیسی ادارہ برائے پائیداترقی (ایس ڈی پی آئی) اور کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک سائوتھ ایشیا کے مشترکہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیمینار میں کینسا کے نمائندوں نے آن لائن شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے ماحولیاتی ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عرفان نیازی نے کہا کہ سی ڈی اے اسلام آباد کے ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

ماحولیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کو ماحولیاتی طور پر خوشگوار بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے شجرکاری مہم کے دوران چھوٹے پودے لگائے جاتے تھے جن کی اکثریت ضائع ہو جاتی تھی تاہم اب سی ڈی اے پہلے کے مقابلے میں تین گنا اور 6 فٹ سے زیادہ اونچے پودے لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالحکومت میں سرخ، نارنجی، نیلے اور سبز رنگ کے چار روٹس پر میٹرو بس سروس ہے جبکہ مزید تین روٹس شامل کیے جائیں گے۔ سی ڈی اے پانی کی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے آئی سی ٹی میں بارش کے پانی کو جمع کرنے کے منصوبے بھی چلا ئے جا رہے ہیں۔

پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) عاشق نواز نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت وفاق کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا لیکن یہ ایک وسیع کاروباری مرکز بھی بن گیا ہے جس سے گنجائش سے زیادہ آبادی اور خدمات کا بوجھ پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے قدرتی آبی ذخائر کچرے کے پھینکنے کے بعد آلودہ ہوگئے جس سے نالوں میں شہری سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا ۔

قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شفقت منیر نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ ایس ڈی پی آئی کا مقصد چھوٹے شہروں کو آب و ہوا کے سمارٹ انفراسٹرکچر کے ساتھ رہنے کے قابل بنانے کے لئے سفارشات پر کام کرنا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو زینب نعیم نے”پاکستان میں شہری آب و ہوا کی لچک“کے عنوان سے رپورٹ پر ایک مختصر پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی آبادی کا 55 فیصد شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہے جبکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں پاکستان میں سب سے زیادہ شہری آبادی کے رجحانات میں تیزی آئی ہے۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آب و ہوا کی تبدیلی اور شہری ترقی کے درمیان گٹھ جوڑ پورے جنوبی ایشیا میں اہم اقتصادی شعبوں میں موجود ہے۔ موسمیاتی تبدیلی فضائی آلودگی اور شدید گرمی جیسے عوامل کی وجہ سے شہری علاقوں میں صحت کے موجودہ خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔ تاہم جنوبی ایشیا کو بار بار آنے والے سیلاب کے خطرات کے پیش نظر 2030 تک سیلاب سے بچائو کے لئے سالانہ 215 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔علینہ کریم نے کہا کہ عوامی منصوبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں