دبئی لیکس میں اشرافیہ کی جائیدادوں پر قوم کو جواب چاہیے، حافظ نعیم الرحمن

اشرافیہ نے بین الاقوامی سطح پر ملک کو کئی بار بدنام کیا، امیر جماعت اسلامی کی ٹوئٹ

بدھ 15 مئی 2024 14:38

دبئی لیکس میں اشرافیہ کی جائیدادوں پر قوم کو جواب چاہیے، حافظ نعیم الرحمن
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2024ء) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آف شور پراپرٹیز رکھنے والے تمام پبلک آفس ہولڈرز کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان جائیدادوں کی منی ٹریل سامنے لائی جائے۔نعیم الرحمن نے ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ حکمران طبقے کی دولت کی ہوشربا داستانیں، اسکینڈلز کا لازمی حصہ بنتی جارہی ہیں، پہلے پانامہ، پھر پینڈورا پیپرزاوراب دبئی پراپرٹی لیکس، قوم کو جواب چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی اشرافیہ نے بین الاقوامی سطح پر ملک کو کئی بار بدنام کیا ہے، پراپرٹی لیکس کے مطابق دبئی میں 22 ہزار پاکستانیوں کی جائیدادیں ہیں اور 23 ہزار جائیدادوں کی مالیت کا اندازہ 12.5 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کیا پاکستان کے سیاست دان، فوجی جرنیل اور بیوروکریٹس قوم کو یہ بتائیں گے کہ یہ دولت کہاں سے کمائی اور کس طرح باہر بھیجی قوم کو جواب چاہیے، منی ٹریل سامنے لائی جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کم از کم حکمران اشرافیہ کے ارکان قوم کو اپنی آمدنی کے ذرائع کے بارے میں بتانا چاہیں گے کہ انہوں نے کس طرح یہ جائیدایں خریدیں، وہ کون سے ذرائع تھے جن کے ذریعے یہ رقوم متحدہ عرب امارات (یو اے ای)منتقل کی گئی اور کیا یہ جائیدادیں اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر ریگولیٹری اداروں کو ڈکلیئرڈ کی گئیں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سرمایہ کاری پاکستان کے بجائے آف شور کیوں کی گئی اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ یہ جائیدادیں قانون کے مطابق درست ذرائع سے باہر بھیجی گئی ہیں لیکن پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب حکمران خود ملک میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں اور اپنی آمدن کو محفوظ راستوں کے ذریعے آف شور کررہے ہیں تو ایسے میں غیر ملکی سرمایہ کار کیوں ان کی درخواست پر پاکستان میں اپنا پیسہ لگائیں گی انہوں نے کہا کہ حکمران طبقے کو اپنے ملک کے معاشی مستقبل پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آف شور پراپرٹیز رکھنے والے تمام پبلک آفس ہولڈرز کو برطرف کیا جائے کیونکہ ان کی ملک کے معاشی مفادات میں کوئی دلچسپی نہیں جب کہ ان کی پالیسیاں اور اقدامات پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے غیر سازگار بنا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں