عالمی سطح پر خوراک کے بحران سے ترقی پذیرممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں،وائس چانسلر جامعہ کراچی

منگل 18 اکتوبر 2022 22:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2022ء) جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ عالمی سطح پر خوراک کے بحران سے ترقی پذیرممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہم خوراک میں کسی حد تک خود کفیل ضرور ہیں لیکن ہمارے یہاں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کیا جارہاہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے زیر اہتمام عالمی یوم خوراک کی مناسبت سے جامعہ کراچی کے یوایم ہال میں منعقدہ سیمینار بعنوان”کوئی پیچھے نہ رہ جائے“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پر فوڈ ایکسپو کا بھی انعقاد کیاگیاتھاجس میں مختلف کمپنیوں کی جانب سے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے اور طلبہ کے مابین پوسٹرکمپٹیشن اورجامعہ کراچی سمیت سندھ کی مختلف جامعات کے طلباوطالبات کی جانب سے عصرحاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ان کی تیارکردہ مصنوعات بھی نمائش کے لئے پیش کی گئیں جس کو حاضرین نے بیحدسراہا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ پاکستان میں غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے جس کا ادراک اور حل وقت کی اہم ضرورت ہے،ہمیں زراعت کے شعبہ میں وسیع تر اقدامات اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو ہماری برآمدات میں اضافے کا سبب بنے گی۔

انڈونیشیاء کے کراچی میں تعینات قونصل جنرل ڈاکٹرجون کنکورو نے کہا کہ ہمیں مشترکہ طورپر غذائی قلت کے خاتمے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ورلڈ فوڈ ڈے ایک ایسا دن ہے جو غذائی تحفظ کے مسئلہ پر ایک وسیع تر قومی اور بین القوامی لائحہ عمل بنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ غذائی تحفظ دور حاضر کی اہم ضرورت ہے جس کے لئے اقدامات اٹھانا تمام اقوام کی ذمہ داری ہے، غربت اور بھوک کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈی جی عمران بھٹی نے کہاکہ غذائی تحفظ کے لئے پبلک پرائیوٹ سیکٹر ملکر کام کررہے ہیں اورسندھ فوڈ اتھارٹی کا قیام اسی لئے عمل میں لایا گیا تاکہ شہریوں کو محفوظ اورحفظان صحت کے اصولوں کے مطابق غذافراہم کی جائے۔ اس موقع پرچیز اپ چین اسٹور کے سی ای او سلمان بشیر نے اعلان کیا کہ اکیڈیمیاء اور انڈسٹریز کے مابین تعلق کو مضبوط کرنے کے لئے چیزاپ کی جانب سے فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں موجودہال کی تزئین وآرائش اور عصرحاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیاہے۔

اکیڈیمیاء اور انڈسٹریزباہمی اشتراک سے ایسی متبادل غذائی اشیاء تیار کریں جو سپر مارکیٹس کے شیلفس پر نظر آئیں۔شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کی صدر پروفیسر ڈاکٹر شاہینہ ناز نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے عالمی یوم خوراک کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔

جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے کہا کہ ہمیں غذائی ضیاع کی آگاہی سے متعلق شعور بیدار کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے اور بچ جانے والے غذا کو مختلف رفاہی اداروں تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔سیمینارسے شان فوڈز کے ڈپٹی جنرل مینیجر بابر رشید، سلمان فوڈز کے کنٹری مینجر سرفراز احمد خان،نیشنل فوڈز کے فیاض اشرف، پاسٹک سندھ ریجن کی ڈائریکٹر افشین طارق،یونائیٹڈ کنگ کے سی ای او شیخ محمد تحسین، ماسٹر ایگرو گروپ کے سی ای او اور سابق ممبر قومی اسمبلی اکرم چیمہ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں