کسی بھی حکومت نے کمرشل امپورٹرز کو گندم کی درآمد پر سبسیڈی نہیں دی،زبیرطفیل

گندم کی خریداری پر حکومت کے کسانوں کے حامی اقدامات خوش آئندہیںصد،ریونائٹیڈ بزنس گروپ

ہفتہ 11 مئی 2024 17:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2024ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سابق صدر اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے موجودہ صدر زبیر طفیل نے گندم کی خریداری کے معاملے پر کمیٹی بنانے کے وزیراعظم پاکستان کے فیصلے کو سراہا تاہم انکا کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت نے کمرشل امپورٹرز کو گندم درآمد کرنے پر سبسیڈی نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے تحت یہ کمیٹی گندم کی درآمد سے پیدا ہونے والی صورتحال کا ازالہ کرے گی اور گندم کی فروخت اور گندم کے تھیلوں کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کی شکایات کو چار دنوں میں حل کرے گی۔زبیر طفیل نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے ذریعے 1.8 ملین ٹن گندم کی خریداری کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیاہے، جس سے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فوائد اور بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کاشتکاروں سے مزید گندم کی خریداری کے طریقے تلاش کرے تاکہ کاشتکاروں کو نقصان سے بچایا جاسکے۔گندم کی درآمد کی وضاحت کرتے ہوئے زبیر طفیل نے کہا کہ نگراں حکومت نے گندم کی درآمد پر کوئی سبسڈی فراہم نہیں کی، جو نجی کمپنیوں اور گندم کے درآمد کنندگان نے کی تھی، اس لیے عبوری حکومت کے خلاف الزامات بلا جواز ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ستمبر 2023 سے مارچ 2024 کے درمیان تقریباً 3.2 ملین ٹن گندم درآمد کی گئی، جبکہ مقامی فصل اپریل میں مارکیٹ میں آئی، جو کہ محکمہ فوڈ سیکیورٹی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ہے،نگراں حکومت نے نجی شعبے کو اجازت دیتے ہوئے گندم درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔زبیر طفیل نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو تقریباً 27 ملین ٹن گندم کی ضرورت ہے اور جیسے جیسے ملک میں گندم کی فصل بہتر ہورہی ہے تو مستقبل میں حکومت پاکستان کو بیرون ممالک سے گندم درآمد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں