حکومت سندھی مسلم سوسائٹی اورشادمان ٹائون کے سرکاری فلیٹس کے مکینوں کو بے دخل کرنے کیلئے آپریشن نہ کرے، محمد علی عزیز جی جی

صوبائی حکومت کے حاضر سروس ملازمین ہیں کوئی قابضین نہیں ہیں،چیف جسٹس آف پاکستان ،وزیراعظم اور گورنر سندھ صورتحال کا نوٹس لیں

اتوار 23 ستمبر 2018 19:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2018ء) پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی محمد علی عزیز عرف جی جی نے کہا ہے کہ حکومت سندھ سندھی مسلم سوسائٹی میں واقع سرکاری فلیٹس جی او آر ٹو اورشادمان ٹائون کے سرکاری فلیٹس جی او آر تھری کے مکینوں کو بے دخل کرنے کے لیے کوئی آپریشن نہ کرے ۔یہ صوبائی حکومت کے حاضر سروس ملازمین ہیں کوئی قابضین نہیں ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان ۔وزیراعظم اور گورنر سندھ اس صورتحال کا نوٹس لیں ۔اتوار کو کراچی پریس کلب میں متاثرین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ جی آر ٹو میں 220 فلیٹس ہیں ۔سندھ حکومت سندھی مسلم سوسائٹی کے جی اوآر ٹومیں تقریبا80اور شادمان ٹائون جی او آر تھری 182حاضر سروس ملازمین سے ان کو الاٹ شدہ فلیٹس خالی کرارہی ہے جو غیر قانونی عمل ہے۔

(جاری ہے)

یہ ملازمین کراچی میں صوبائی حکومت کے مختلف محکموں میں تعینات ہیں۔ان ملازمین کو سندھ حکومت کے اسٹیٹ آفس نے فلیٹ الاٹ کیے ہیں ۔اس ہی طرح یہ معاملہ جی او آر تھری شادمان ٹائون کیسرکاری فلیٹوں میں رہائش پزیر ملازمین کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت آج پیر کو ان فلیٹوں کو خالی کرانے کے لیے ممکنہ طور پر آپریشن کرسکتی ہے۔میں وزیر اعلی سندھ کو کہتا ہوں کہ یہ سندھ حکومت کے ملازمین اور معزز شہری ہیں ۔

ان سے جبری فلیٹ خالی کرانا درست عمل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ان متاثرین کے ساتھ ہے ۔اگر ان مکینوں کو بے دخل کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تو ہم ہر فورم پر پرامن احتجاج کریں گے۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ،وزیراعظم اور گورنر سندھ سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے سندھ حکومت کا اسٹیٹ آفس آپریشن سے باز رہے۔

قبل ازیں سرکاری فلیٹوں کے مکینوں نے پریس کلب پر مظاہرہ بھی کیا۔پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔قبل ازیں رکن سندھ اسمبلی محمد علی عزیز عرف جی جی نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے رابطہ کرکے ان کو جی او آر ٹو اور تھری کے سرکاری فلیٹوں کے مکینوں کے معاملے سے آگاہ کیا۔گورنر سندھ نے اس معاملے پر وزیر اعلی سندھ سے رابطے اور قانون کے مطابق اس معاملے کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں