بریسٹ کینسر سے بچاچاسکتا ہے،کمیونٹی میں آگاہی عام ہونا ضروری ہے، پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ بقائی

پیر 21 اکتوبر 2019 15:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2019ء) سوشل آبسٹیٹرکس یونٹ ون بقائی میڈیکل یونیورسٹی میں اپنی صحت کی حفاظت کا شعور اجاگر کرنے اور خواتین میںچھاتی کے سرطان کی بڑھتی ہوئی شرح کے بارے میں ڈسٹرکٹ گڈاپ کے دوردراز علاقوں کے آئی ہوئی خواتین کے روبروچانسلر پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ بقائی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی آبادی کی نصف سے زائد پر مشتمل حصہ خواتین معاشی اور گھریلومسائل کے ساتھ صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔

مردوں کے مقابلے میں بہت سے اضافی ذمہ داریاں ان بیچاریوں کے ناتواں کندھوں پر آپڑتی ہیں۔ کئی دوسرے مسائل سے نبردآزما ہونے کے ساتھ خواتین بریسٹ کینسر کی بیماری کا شکار ہورہی ہیں ۔ ان کے لئے مربوط حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

موثر منصوبہ بندی کے ذریعے کمیونٹی کو پستان سرطان کے بارے میں آگاہ کرنا انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔ بعدازاں اس موقع پر موجودہ خواتین کوبریسٹ کینسر سے آگہی دیتے ہوئے ڈاکٹر سدرہ عباس شعبہ سرجری فاطمہ ہسپتال بقائی میڈیکل یونیورسٹی نے کہا کہ دنیا میں عورتوں میں چھاتی کا سرطان بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے اور بیشتر خواتین کو اس بات کی خبر نہیں ہے کہ بریسٹ کینسر کیا ہے۔

انہیں اپنا علاج کیوں اور کن علامات کی موجودگی میں شروع کرنا ہے۔ ہر آٹھویں اور نویں عورت میں چھاتی کا سرطان ظاہر ہورہا ہے۔ اس کی تشخیص ایک مسئلہ بنا ہوا ہے کیونکہ عورت پر خوف اور شرمندگی طاری رہتی ہے اور وہ اس مرض سے آگاہ ہونے کے باوجود کسی کو بتانے سے گریزاں رہتی ہیں اور خاموشی سے اس میں مبتلا ہوکر جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ یہ ہمارا معاشرتی المیہ ہے۔

آج آپ کو یہاں جمع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ ان باتوں کو غور سے سینںاور بعد میں اپنے اردگرد خواتین کو بتائیں کہ بریسٹ کینسر ایک وبالِ جان بیماری ضرور ہے مگر اس کا علاج ممکن ہے۔انہوںنے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ پستان کے سرطان سے عورت موت کو اپنائے اس کے لئے ضروری ہے کہ ماہر امراض سرطان سے رجوع کیا جائے اور آپ کے علاقہ میں فاطمہ ہسپتال میں علاج ومعالجہ کی رفاحی سہولتیں موجود ہیں جہاں ہم معالجین اس موذی مرض کے خاتمے کے لئے حاضر ہیں ۔

ہم یہاں علاج معالجہ کے ساتھ مریضہ کو معلومات اور حوصلہ دیتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ خواتین کی عمر بڑھتی ہے تو ان میں پستان کے سرطان کے ابھرنے کے مواقع زیادہ پائے جاتے ہیں۔ یہ صرف ننھیالی بیماری بیماری شمار کی جاسکتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم خواتین کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ بچوں کا اپنا دودھ پلائیں اور موٹاپے سے دور رہیں اور چہل قدمی ، ورزش کو اپنائیں۔

اپنے بچوں کا اپنا دودھ پلانا ماں کو بریسٹ کینسر سے بچاتا ہے۔خواتین قوت مدافعت بڑھاکر اس مرض سے بچ سکتی ہیں۔ انہوںنے بعض صورتوں میں خاندانی منصوبہ بندی کی گولیوں کو سرطان کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ حیض کے آغاز سے دوائوں کی عادی خواتین میں بریسٹ کینسر کی علامت پیدا ہوسکتی ہے۔ خواتین کے بازو یا پستان کی ساخت میں کسی بھی قسم کی ہونے والی تبدیلی سے بریسٹ کینسر کی نشاندہی ہوجاتی ہے۔

بچے کو پستان سے دودھ پلانے میں رکاوٹ درپیش ہو یا چھاتی کے نپل میں غیر ضروری تبدیلی کو دیکھتے ہوئے معالج سے معائنہ کرانا بہت ضروری ہوجاتا ہے۔ خواتین اپنی چھاتی کا معائنہ اپنے آپ بھی کرسکتی ہیں بلکہ انہیں ایسا کرنا سیکھنا چاہئے۔ پستان میں محسوس ہونے والی گلٹھی یا بازوں میں ابھرنے والے پھوڑی پھنسی سے غفلت نہ برتیں۔ ضروری نہیں ہے کہ اس حالت میں بخار ہو۔

۰۴ برس کی عمر کے بعد خواتین باقاعدگی سے اپنے آپ یا کسی معائنے کے طریقے کے جاننے والے باخبر سے چھاتیوں کا معائنہ کراتی رہیں۔ معالج آثار دیکھ کر میموگرافی کا مشورہ دیتے ہیں۔ کینسر کی تشخیص کا دوسرا طریقہ بائیوآپسی ہے۔ بریسٹ کینسر یا جسم میں کسی بھی دوسری جگہ کے کینسر کا علاج کیموتھراپی ،سرجری اور ریڈی ایشن کے ذریعے ہوتا ہے۔ دوا یعنی کیموتھراپی اور شعاع (ریڈی ایشن )کے ذریعے علاج کا دورانیہ مریض کی کیفیت کے لحاظ سے مختصر یا طویل ہوسکتا ہے۔

جلد تشخیص سے شفا یابی کا امکان بڑھتا ہے جبکہ تاخیر سے مرض کا پتہ چلنے سے مشکل پیش آتی ہے۔ خدانخواستہ کسی کو یہ مرض لاحق ہوجائے وہ کسی عزیز یا ساتھی کو اپنا رازداں بنائے۔ جو اس کا خیال رکھنے کے ساتھ حوصلہ بڑھائے۔ زندگی میں جذبوں سے اضافہ ہوتا ہے۔ قوتِ مدافعت سے بیماری پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ صحتِ جسمانی اور تندرستی کے لئے غذائیت سے بھرپور ریشہ والی خوراک کھائیں۔

سبزیاں اور دالیں کم قیمت ہونے کے ساتھ بیماریوں سے بچاتی ہیں۔ فاسٹ فوڈ سافٹ ڈرنک اور منشیات سے اجتناب برتیں۔ خواتین کو پستان کے سرطان سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے نجات ممکن ہے آپ یہ باتیں دوسرے کو بھی بتائیں۔ اسی طرح چھاتی کے سرطان سے بچائو کی مہم کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہے۔ یونٹ ون کی سینئر رکن اور رابطہ کار عفت حیا نیازی کے زیر اہتمام معلوماتی گفتگو میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انہوںنے موقع کی مناسبت سے سوالات بھی کئے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں