جماعت اسلامی سندھ کامختلف ادویات کی قلت اور بلیک میں زیادہ قیمت میں فروخت پرتشویش کا اظہار

جمعہ 26 اپریل 2024 16:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2024ء) جماعت اسلامی سندھ کے قائم مقام امیر کاشف سعید شیخ نے مارکیٹ سے جان بچانے والی مختلف ادویات کی قلت اور بلیک میں زیادہ قیمت میں فروخت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیسن کمپنیوں کی جانب سے آئے روز جان بچانے والی ادویات کی قیمتوںمیں ہوشرباء اضافے پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے غریب اور دکھی عوام کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ میڈیسن کمپنیوں کی جانب سے لوٹ مار پروگرام کا سخت نوٹس لیکر ادویات کی قیمتوںکو کنٹرول کرے تاکہ غریب عوام کو علاج معالجہ کے سلسلہ میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔صوبائی ڈرگ انسپکٹرز کے مطابق کراچی میں 27 اہم ادویات میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

موجودہ جعلی مینڈیٹ کے بل بوتے پر اقتدار پر قابض حکمران ٹولہ عوام کو مہنگائی، بیروزگاری،بے امنی سے نجات دلانے کے تمام تر دعوے اور وعدے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے ہیں۔

کاشف سعید شیخ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ملک بھر میں ایک بار پھر جان بچانے والی ادویات کی قلت ہوگئی۔ مختلف اقسام کی انسولین، انہیلرز اور نفسیاتی امراض کی ادویات مارکیٹ سے غائب ہوگئیں، بار بار ادویات کی قیمتیں بڑھنے کے باوجود ملک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت برقرار ہے جس کے باعث مریضوں اور ان کے اہلخانہ کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسلام آباد، لاہور،کراچی، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں جان بچانے والی 30 ادویات مارکیٹ سے غائب کردی گئی ہیں۔کراچی سمیت ملک بھر میں ایک بار پھر مختلف اقسام کی انسولین سمیت دیگر دوائیں مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، دواؤں کی قلت کے باعث مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مرگی کے دوروں سے بچانے والی دوا کاربامیزپائین ، خودکشی سے بچانے والی دوا لیتھیم کاربونیٹ ،شریانوں میں خون کے لوتھڑوں سے بچانے کا انجیکشن بھی نہیں مل رہا ، فالج اور دل کے دورے سے بچانے والا انجیکشن اسٹرپٹو کائنیز ، خون پتلا کرنے والی دوا ہیپارن سمیت اسپتالوں میں مریضوں کے علاج کی 10 اہم ترین ادویات بھی ملک میں دستیاب نہیں ہیں۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے چند ادویات کی عدم دستیابی کا اعتراف کیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ہی دواساز کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ کر کے غریب عوام کوذہنی کوفت میں مبتلاکردیا جبکہ سرکاری اسپتالوں سے مفت ٹیسٹ کی سہولیات ختم کرنا حکومت کا عوام پر ایک اور ظلم ہے۔ حکمران عوام کو حکومت کچھ دے نہیں سکتے تو ان کو پہلے سے حاصل شدہ سہولیات کیوں چھین رہی ہے۔

ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور کمی سے کروڑوں عوام اور لاکھوں مریض متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت ملک میں مہنگائی اور شدید معاشی بحران ہے، ان حالات میں لوگوں کے کیے زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے، روزانہ کی بنیاد پر ٹیکسزمیں اضافہ ہو رہا ہے، سفیدپوش طبقے کیلئے بچوں کی تعلیم اور علاج تک مشکل ہو چکا ہے۔ ملک میں اس وقت مہنگائی کا طوفان برپا ہے۔

رہی سہی کسر جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد اضافے اور مافیا کی جانب سے قلت نے پوری کردی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ المیہ یہ ہے کہ ہر حکومتی پارٹی اقتدارمیں آنے سے پہلے مہنگائی ،بیروزگاری کے خاتمے اور امن امان کی بحالی سمیت سیاسی ومعاشی استحکام کے بلند بانگ دعوے تو کرتی ہے مگر اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو ریلیف دینے کی بجائے حکومت نے فارماسوٹیکل کمپنیوں کو تحفظ فراہم کرنا شروع کر دیا ہے۔ ادویہ ساز کمپنیاں بھاری منافع کما رہی ہیں۔ ادویات مزید مہنگی کرنے سے غریب عوام شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں اسلئے حکومت فی الفور ادویات کی کمی کے مسئلے کو حل اور قیمتوں میں کمی کیلئے موثر اقدمات اٹھاکر عوام کو رلیف فراہم کرے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں