انسانیت کی ڈور سے بندھے، ہم سب "ایک" ہیں

پاکستان میں گیارہ اگست کو اقلیتوں کا قومی دن منایا گیا

Umer Jamshaid عمر جمشید ہفتہ 19 اگست 2023 19:13

انسانیت کی ڈور سے بندھے، ہم سب "ایک" ہیں
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اگست2023ء،کاشف شمیم صدیقی)   پاکستان میں گیارہ اگست کو اقلیتوں کا قومی دن منایا گیا، 14اگست کویوم آزادی پورے جوش اور جذبے سے سیلیبریٹ کیا گیا اور پھر 16 اگست کا دن آیا، ہماری آنکھوں نے جو مناظر دیکھے وہ بھلائے نہیں جا سکتے، ایسا لگا جیسے خوشیوں کو کسی کی نظر لگ گئی ہو، جیسے تپتی دھوپ نے چہروں کو جُھلسا دیا ہو،  اور جیسے "حبس" اسقدر بڑھ گیا ہو کہ سانسیں لینا محال لگتا ہو ۔

۔ ۔  پھرکچھ دن گزرے اور آج 19 اگست ہے، آج کا دن انٹرنیشنل ہیومنٹیرین ڈے کے طور پر بھی منایا جاتا ہے، پاکستان میں اس دن کو بھرپورطور پر منائے جانے کی فوری ضرورت ہے، آپ لوگ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں، ملک کے موجودہ حالات یہ تقاضہ کررہے ہیں کہ ہم سب "ایک"  ہو جائیں، نفرتوں اور عداوتوں کا خاتمہ ہوجائے، عوام کو ان کے حقوق حاصل ہوجائیں تو بہت سی برائیوں کا خاتمہ ہوجائے، لیکن یہ سب کام اتنے آسان نہیں کہ جتنے سمجھ  لیے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

 
 
کہا جاتا ہے کہ ناانصافی تمام برائیوں کی جڑ ہوتی ہے، میرے ملک میں ایک عام آدمی کی زندگی کو جس قدر مشکل بنا دیا گیا ہے اس کی مثال ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی، غریب عوام گیس، بجلی اور پانی جیسے بنیادی حقوق سے ہی محروم نظر آتے ہیں، مزدورطبقہ چار، چار آنسو روتے ہوئے، این جی اوز کے دسترخوانوں پر بیٹھ کر پیٹ کی آگ بجھا رہا ہے، کتنے لوگ خودکشی کو گلے لگا چکے ہیں اور نہ جانے کتنے تیاریاں کر رہے ہیں،  پڑھا، لکھا نوجوان طبقہ ملک سے باہر جانے کے لیے پَر تولے بیٹھا ہے،  پٹرول میں ہونے وا لے حالیہ اضافے نے گرتی ہوئی دیواروں کو ایک اور دھکا لگا دیا ہے اور اس دھکے نے بے ایمانی اور چوربازاری کے بازار کو اور گرم کر دیا ہے،  آٹا، گھی، تیل جیسی بنیادی روزمرہ استعمال کی اشیاء ملاوٹ شدہ اور ناقص پن کا شکار ہیں، سبزیاں گندے پانی سے اُگائی جا رہی ہیں، بکرے کا گوشت، فورٹیفائڈ غذائیں، پھل فروٹ، خشک میوہ جات غریبوں کا خواب بن کر رہ گئے ہیں، انصاف کا حصول بھی ایک ایسا ہی خواب بن چکا ہے جو "سچ" ہونے کا نام نہیں لے رہا۔


یہ بھی کہا جاتا ہے کہ معاشرتی ناانصافیاں سماجی برائیوں کو بھی جنم دے رہی ہوتی ہیں، اور یہ ناانصافی ہی تو کہلائے گی کہ پسماندہ اور دیہی علاقوں میں موجود خواتین کو صحت کی معیاری سہولتیں حاصل ہی نہیں، ان علاقوں میں موجود عورتوں کی ایک بڑی تعداد جنسی، جسمانی، صنفی اور نفسیاتی  تشدد کا شکار ہونے کے ساتھ، ساتھ مختلف قسم کی بیماریوں میں بھی مبتلا نظرآتی ہیں، جس میں مالنیوٹریشن قابلِ ذکر ہے، غذائیت کی کمی کا مسئلہ اس قدر شدت اختیار کرچکا ہے کہ اربوں، کھربوں کے پروجیکٹس بھی اس پر قابو پانے سے قاصر نظر آتے ہیں،  پھر سونے پر سہاگہ یہ کہ  صحت کا شعبہ بدترین کرپشن کا شکار ہو چلا ہے اور یوں کُل ملا کر صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی چلی جارہی ہے۔

 

لیکن ایک منٹ، زرا رُک جائیے ۔ ۔ ۔ مانا کہ صورتحال خراب ہے لیکن اتنی بھی نہیں کہ اس پر قابو نہ پایا جاسکے، کہا جاتا ہے کہ ہر شب کے بعد سویرا ہے، ہر تکلیف کے بعد راحت اور ہر مشکل کے بعد آسانی ہے ۔ ۔ ۔ آئیے آج ورلڈ ہیومنٹیرین ڈے پر یہ عہد کریں کہ ہم اپنے اندر موجود انسانیت کے جذبے کو دم نہیں توڑنے دیں گے، ہمارا ملک جو ایک گلدستہ اور ہم سب اس کے پھول ہیں، ہم اس گلدستے کی خوبصورتی کو مانند نہیں پڑنے دیں گے، اس کے پھولوں کو بکھرنے نہیں دیں گے، اس کی خوشبو کو کم نہیں ہونے دیں گے، ہم اس گلدستے کی حفاظت کریں گے اسے کہیں رکھ کر بھول نہیں جائیں گے، چھوڑ کر کہیں چلے نہیں جائیں گے، بلکہ ہمیشہ اس کا خیال رکھیں گے، آئیے یہ وعدہ کریں کہ ہم تکلیفوں، پریشانیوں اور ناانصافیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، ایسا مقابلہ جس کے آخر میں "جیت" ہماری ہی ہوگی (انشااللہ)۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں