سماجی ناہمواریوں کو افسانوی رنگ دے کر حالات کی عکاسی کرنے والا اچھا افسانہ نگار ہوتا ہے ،پروفیسر شمشاد احمد

جمعہ 20 جولائی 2018 17:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2018ء) معروف افسانہ نگار پروفیسر شمشاد احمد نے کہا کہ آج کے افراتفری کے دور میں سیاسی، سماجی،علمی وادبی بحران آیا ہوا ہے۔ایک کہرام کی سی کشمکش ہے اور معاشرے میں بہت سے بگاڑ پائے جاتے ہیں ۔ایسے بدترین حالات میں ایک اچھا افسانہ نگار وہی شخص کہلائے گاجو تسلسل کے ساتھ ان سماجی ناہمواریوں کو افسانوی رنگ دے کر حالات کی عکاسی کرے گا۔

ان خیالات کا اظہار پروفیسر شمشاد احمد نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں لائبریری کمیٹی کے زیر اہتمام رحمن نشاط کے چوتھے افسانوی مجموعے پانیوں میں گھلتی زمین کی تقریبِ پزیرائی کے دوران کیا جبکہ وہ اس موقع پر محفل کی صدارت کرر ہے تھے۔ پروفیسر شمشاد احمد نے کہا رحمن نشاط نے سیاسی و سماجی ناہمواریوں کو افسانوی رنگ دے کر حالات کی عکاسی کی ہے اور بلاشبہ ان کے افسانوی مجموعے پانیوں میں گھلتی زمین کے تمام افسانے قابلِ تعریف ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے رحمن نشاط کو سراہتے ہوئے کہا کہ رحمن نشاط نے حقیقی موضوعات کو بڑی خوش اسلوبی سے اپنا مضمون بنایا ہے۔پروفیسر شمشاد احمد نے کہا کہ ایک افسانہ نگار کی حیثیت سے میرا ماننا ہے کہ اگر کوئی افسانہ لکھنا چاہتا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ ہزار افسانے پڑھے اور اپنے اندر افسانے کو جذب کرے اور پھر سلیقے سے افسانے کی تمام تر روایات کو بروئے کار لاتے ہوئے افسانہ تحریر کرے۔

بعد ازاں انہوں نے رحمن نشاط کو ان کے چوتھے افسانوی مجموعے کی اشاعت پر مبارکباد دی۔ تقریب کے مہمان خصوصی صبا اکرام نے کہا کہ رحمن نشاط کی افسانہ نگاری عہدِجدید کے مسائل کی ترجمانی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رحمن نشاط نے مہارت سے خارجی حقیقت نگاری کی مثالوں کو سامنے رکھتے ہوئے سماج میں موجود پیچیدہ مسائل کو بیان کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ رشتوں کے بکھرا اور دفتری سیاست کو بھی اپنا موضوع بنایا ہے اور ان کے استعاراتی کردار تشکیل دیے ہیں۔

ان کے افسانوں میں جزیات نگاری نظر آتی ہے۔ تقریب کے دوسرے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ اردو ملی تصور سے آگے بڑھی ہے اور آج کے دور میں اردو مزاحمت کے دور سے گزر رہی ہے اور ہمیں اس کی بقاکے لیے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے رحمن نشاط کے افسانوں کے حوالے سے کہا کہ ان کے تمام افسانوں میں پاکستانیتکی خوشبو آتی ہے اور یہ بات قابلِ تحسین ہے کہ وہ آج کے پاکستان کیے سماجی و معاشرتی مسائل کوافسانوں کی شکل دے رہے ہیں جس سے قوم کی اصلاح میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ رحمن نشاط کے افسانے معنی خیز اوراثر انگیزہیں۔ نامور افسانہ نگار زیب اذکار نے کہا کہ یہ افسانوی مجموعہ رحمن نشاط کے تجربات و مشاہدات کا نظریہ ہے اور آج کے خوفناک طبقاتی مظالم کو بے نقاب کرتا ہے۔ تقریب کے دوران سلمان صدیقی اورڈاکٹر رخسانہ صبا نے رحمن نشاط کی تخلیقی کرداروں پرمضامین پیش کیے اوران کی ہنر مندی پر اظہارِ خیال کیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں