لاپتہ بچوں کی بازیابی کیس‘سندھ ہائی کورٹ کا پولیس افسران پر شدید اظہار برہمی

بچہ پڑھائی اور والدین کی تشدد کی وجہ سے فرار ہوا تھا‘ڈی آئی جی سی آئی اے گھرکے باہرسے کچھ لوگ مجھے زبردستی اٹھا کر لے گئے تھے‘متاثٖرہ بچہ والدہ کے تشدد سے بچہ ناراض ہوگیا تھا‘والد ورثا بھی پولیس کی طرح عدالت کو گمراہ کررہے ہیں‘عدالت آپ کی تفتیش سے ہمیں شرم آرہی ہے‘ ابھی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو لکھتے ہیں آپ کے افسران نااہل ہیں:جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹوکے ریمارکس

جمعرات 21 مارچ 2019 20:54

لاپتہ بچوں کی بازیابی کیس‘سندھ ہائی کورٹ کا پولیس افسران پر شدید اظہار برہمی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2019ء) سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں18 ماہ سے لاپتہ 11 سال کے حسنین کو پیش کردیا، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹوپولیس افسران کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس گھر میں بچے کو رکھا گیا ان سے تفتیش کیوں نہیں کی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی تفتیش سے ہمیں شرم آرہی ہے، ابھی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو لکھتے ہیں آپ کے افسران نااہل ہیں۔

جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی،ڈی آئی جی سی آئی اے عارف حنیف عدالت میں پیش ہوئے،پولیس نے 18 ماہ سے لاپتا 11 سال کے حسنین کو عدالت میں پیش کردیا۔ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ بچہ پڑھائی اور والدین کی تشدد کی وجہ سے بھاگ گیا تھا۔

(جاری ہے)

بازیاب بچے نے بیان ریکارڈکراتے ہوئے کہا کہ گھرکے باہرسے کچھ لوگ مجھے لے گئے تھے،ایک گھر میں رکھا گیا۔

بچے کے والدنے عدالت میں بیان دیا کہ والدہ کے تشدد سے بچہ ناراض ہوگیا تھا، عدالت نے کہا کہ آپ بھی پولیس کی طرح عدالت کو گمراہ کررہے ہیں ۔جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے پولیس افسران کے رویے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ جس گھر میں بچے کو رکھا گیا ان سے تفتیش کیوں نہیں کی ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی تفتیش سے ہمیں شرم آرہی ہے، ابھی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو لکھتے ہیں آپ کے افسران نااہل ہیں، سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی سندھ کومعاملے کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کردی اورایک ماہ میں 18 لاپتا بچوں سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں